مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس؛ سنی اتحاد کونسل نے مہلت مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 11 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان سمیت جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس شاہد بلال، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق، جسٹس باقر نجفی بھی بینچ میں شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی کی جانب سے جواب جمع کروانے کے لیے وقت مانگ لیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ پہلی سماعت پر نوٹس ہی موصول نہیں ہوا، دوسری سماعت پر جنگ چھڑ چکی تھی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا وہ کل تک جواب جمع کروادیں گے، جس پر فیصل صدیقی نے استدعا کی کہ 2 دن کا وقت دے دیا جائے، سوموار تک سماعت ملتوی کردی جائے، ان کا کہنا تھا کہ آئینی بینچ پر بھی اعتراض کے ضمن میں درخواست دائر کرنا ہے۔
مزید پڑھیں:
عدالت نے فیصل صدیقی کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت 19 مئی تک ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ جسٹس امین الدین خان جسٹس محمد علی مظہر سپریم کورٹ سنی اتحاد کونسل فیصل صدیقی مخصوص نشستوں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین خان جسٹس محمد علی مظہر سپریم کورٹ سنی اتحاد کونسل فیصل صدیقی مخصوص نشستوں فیصل صدیقی
پڑھیں:
مخصوص نشستیں کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا گیارہ رکنی آئینی بینچ ٹوٹ گیا
مخصوص نشستیں کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا گیارہ رکنی آئینی بینچ ٹوٹ گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 27 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:سپریم کورٹ کا مخصوص نشستیں کیس کی سماعت کرنے والا گیارہ رکنی آئینی بینچ ٹوٹ گیا۔
عدالت عظمیٰ کے گیارہ رکنی بینچ میں شامل جسٹس صلاح الدین پنہور نے مخصوص نشستیں کیس کے بینچ سے علیحدگی اختیار کرلی۔ کیس کی آج ہونے والی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جاری تھی، تاہم سماعت کے آغاز ہی پر جسٹس صلاح الدین پنہور نے بینچ کا حصہ بننے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شمولیت پر اعتراض کیا گیا ہے۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیے کہ آپ سے میرا 2010 کا تعلق بھی ہے، فیصل صدیقی اور سلمان اکرم راجا جیسے وکلا نے ججز پر اعتماد کا اظہار کیا، لیکن جس انداز سے اعتراض کیا گیا، اس سے عدالت کے وقار پر سوال اٹھا، لہٰذا ادارے کی ساکھ کے تحفظ کے لیے بینچ سے الگ ہو رہا ہوں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ان کا علیحدہ ہونا کسی اعتراض کے اعتراف کے طور پر نہ لیا جائے۔
عدالت میں موجود ایڈووکیٹ حامد خان نے جسٹس صلاح الدین پنہور کے فیصلے کو قابلِ ستائش قرار دیا، تاہم جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ ستائش کا معاملہ نہیں، یہ سب آپ کے کنڈکٹ کی وجہ سے ہوا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے بھی کہا کہ آپ کا طرزِ عمل اس ردعمل کی بنیاد ہے۔ ہم نے آپ کا لحاظ کرتے ہوئے آپ کو سنا، حالانکہ ایک ہی پارٹی سے 2 وکیل دلائل کے حقدار نہیں ہوتے، پھر بھی آپ کو بولنے کا موقع دیا۔
حامد خان نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ اس کیس میں نظرثانی کی بنیاد پر دلائل دینے کا حق رکھتے ہیں،تاہم جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ اس کیس میں دلائل دینے کے حقدار نہیں تھے۔
دوران سماعت جسٹس صلاح الدین پنہور نے مزید کہا کہ آپ کے دلائل سے میں ذاتی طور پر رنجیدہ ہوا، لیکن یہاں میری ذات کا معاملہ نہیں، ججز پر جانبداری کا الزام لگایا گیا جس سے تکلیف ہوئی۔ عوام میں یہ تاثر جانا کہ جج جانبدار ہے، درست نہیں۔
اس موقع پر کیس کی سماعت کو 10 منٹ کے لیے ملتوی کردیا گیا۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ بینچ 10 منٹ بعد دوبارہ آ کر سماعت کرے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسیزفائر کے بعد ایران پر امریکی اقتصادی پابندیوں کے خاتمے اور اربوں ڈالر امداد ملنے کا امکان سیزفائر کے بعد ایران پر امریکی اقتصادی پابندیوں کے خاتمے اور اربوں ڈالر امداد ملنے کا امکان وزیر اعظم شہباز شریف کا امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ٹیلی فونک رابطہ ،پاک امریکاتعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے مل کر کام جاری... پی ٹی آئی کا سابق فاٹا میں ٹیکس کے نفاذ کی صورت میں بھرپور مزاحمت کا اعلان سپریم کورٹ، فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست دائر شیر افضل مروت کے علیمہ خان پر سنگین الزامات، فساد کی جڑ قرار دے دیا ٹرمپ اور نیتن یاہو کا غزہ جنگ 2 ہفتوں میں ختم کرنے پر اتفاق، برطانوی اخبار کا دعویCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم