کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سندھ ہائیکورٹ کراچی میں اسلام آبادہائیکورٹ کےجسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری کیس سے متعلق جسٹس آغا فیصل نے سماعت سے انکار کرتے ہوئے کیس ڈسچارج کر دیا۔

نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق سماعت کے آغاز پر جسٹس آغا فیصل نے واضح کیا کہ یہ کیس میرے روسٹر میں شامل نہیں ہے، لہٰذا اس کی سماعت نہیں کر سکتا۔

عدالت نے ہدایت کی کہ کیس کو متعلقہ بینچ کے روبرو سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔ عدالت نے کیس میں جاری حکم امتناع میں بھی توسیع کرتے ہوئے مزید کسی قسم کی کارروائی سے روک دیا۔

قلات اورگردونواح میں زلزلے کے جھٹکے

یاد رہے کہ یہ مقدمہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی تعلیمی ڈگری سے متعلق ہے جس پر قانونی کارروائی کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا گیا تھا۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی اپیل پر سپریم کورٹ کی سماعت 19 مئی تک ملتوی

سپریم کورٹ نے پیر کے روز نور مقدم قتل کیس میں سزائے موت کے خلاف ظاہر جعفر کی اپیل پر سماعت فریقین کی باہمی رضامندی سے 19 مئی تک ملتوی کر دی۔

تین رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس ہاشم کاکڑ نے کی جبکہ دیگر ارکان میں جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس علی باقر نجفی شامل تھے۔ ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر نے اضافی دستاویزات جمع کروانے کے لیے وقت مانگا، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے برہمی کا اظہار کیا۔جسٹس کاکڑ نے کہا کہ جب وکیل عدالت میں موجود ہے تو التواء کیوں دیا جائے؟انہوں نے عدالتی نظام میں تاخیری حربوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہماری عدالت میں مقدمہ صرف اس وقت ملتوی ہوتا ہے جب جج یا وکیل فوت ہو جائے۔انہوں نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ اگر سزائے موت کے مجرم کو دہائیوں بعد رہا کیا جائے تو اس سے عدالتی نظام پر عوام کا اعتماد متاثر ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر کوئی ملزم برسوں بعد بری ہو کر آئے تو وہ فائل اٹھا کر عدالت کے منہ پر دے مارے، اس نظام پر کوئی اعتبار نہیں کرے گا۔اپنے تحفظات کے باوجود بینچ نے سماعت ملتوی کرنے پر اتفاق کیا اور فریقین کو آئندہ پیشی کے لیے مکمل تیاری کے ساتھ حاضر ہونے کی ہدایت کی۔ جسٹس نجفی نے کہا کہ استغاثہ (پراسیکیوشن) دفاع کے تحریری دلائل جمع ہونے کے بعد اپنا باقاعدہ جواب داخل کرے۔نور مقدم عمر 27 سال، کو 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد میں نہایت سفاکانہ طریقے سے قتل کیا گیا۔ ظاہر جعفر کو جائے وقوعہ سے گرفتار کیا گیا اور قتل کا الزام عائد کیا گیا۔ایف آئی آر کے مطابق نور کو تیز دھار آلے سے قتل کرنے کے بعد سر تن سے جدا کیا گیاجس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔فروری 2022 میں سیشن عدالت نے ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی، ساتھ ہی 25 سال قید اور جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔اس کیس میں دو گھریلو ملازمین کو بھی سزا سنائی گئی جبکہ دیگر شریک ملزمان جن میں ظاہر کے والدین اور تھراپی ورکس کے عملہ شامل تھے بری کر دیے گئے۔مارچ 2023 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ظاہر جعفر کی سزائے موت کو برقرار رکھا اور 25 سال قید کی سزا کو دوسری سزائے موت میں تبدیل کر دیا۔ ظاہر جعفر نے اپریل 2023 میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی۔

متعلقہ مضامین

  • مخصوص نشستوں کا نظرثانی کیس: سنی اتحاد کونسل کے وکیل کا آئینی بینچ پر اعتراض
  • نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی اپیل پر سپریم کورٹ کی سماعت 19 مئی تک ملتوی
  • مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی پر درخواستوں‘ سنی اتحاد کے وکیل فیصل صدیقی کا آئینی بینچ پراعتراض
  • نور مقدم قتل کیس: اپیلوں کی سماعت ‘ مجرم ظاہر جعفر کے وکیل نے مزید دستاویزات جمع کروانے کیلئے مہلت مانگ لی
  • نورمقدم قتل کیس کے فیصلے کیخلاف اپیلوں میں وکیل نے مزید دستاویزات جمع کرانے کیلئے مہلت مانگ لی
  • مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں دائر نظرثانی اپیل پر سماعت 19 مئی تک ملتوی
  • نور مقدم قتل کیس، مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت کیخلاف اپیل پر سماعت 19 مئی تک ملتوی
  • مخصوص نشستوں سے متعلق کیس؛سنی اتحاد کونسل کے وکیل کی استدعا پر پیر تک سماعت ملتوی 
  • مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس؛ سنی اتحاد کونسل نے مہلت مانگ لی