کراچی: ٹریفک حادثے میں نوجوان راہگیر لڑکی جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
کراچی کے علاقے سائٹ ایریا ہارون آباد مشین اسٹاپ کے قریب ٹریفک حادثے میں نوجوان لڑکی جاں بحق ہوگئی جس کی لاش چھیپا کے رضا کاروں نے سول اسپتال پہنچائی۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ متوفیہ راہگیر تھی جس کی عمر 22 سال تھی اور فوری طور پر اس کی شناخت نہیں ہو سکی جبکہ حادثہ نامعلوم گاڑی کی ٹکر سے پیش آنے کا بتایا جا رہا ہے۔
تاہم، پولیس اس حوالے سے متوفیہ کی شناخت کی کوششیں کرتے ہوئے حادثے کی مزید معلومات حاصل کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی میں رواں سال کے 7 ماہ کے دوران ٹریفک حادثات میں 546 شہری لقمہ اجل بن گئے
ٹریفک پولیس کی جانب سے ٹرانسپورٹرز کی نمائندہ تنظیموں سے اجلاسوں اور انہیں دی گئی ہدایات کے باوجود ہیوی ٹریفک شہریوں کی زندگیوں کو نہ صرف نگل رہی ہے، بلکہ ان ٹریفک حادثات میں شہری زخمی بھی ہو رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں رواں سال کے دوران ٹریفک حادثات میں مجموعی طور پر 546 افراد لقمہ اجل، جبکہ 8 ہزار 136 افراد زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق شہر میں 7 ماہ کے دوران ہیوی گاڑیوں سے ہونے والے جان لیوا حادثات میں 165 افراد لقمہ اجل بن گئے، جس میں سب سے زیادہ 62 خونی و جان لیوا حادثات کا ذمہ دار ٹریلر نکلا۔ ٹریفک پولیس کی جانب سے ٹرانسپورٹرز کی نمائندہ تنظیموں سے اجلاسوں اور انہیں دی گئی ہدایات کے باوجود ہیوی ٹریفک شہریوں کی زندگیوں کو نہ صرف نگل رہی ہے، بلکہ ان ٹریفک حادثات میں شہری زخمی بھی ہو رہے ہیں۔ چھیپا فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق شہر قائد میں رواں سال 2025 کے 7 ماہ کے دوران مختلف علاقوں میں مجموعی طور پر جان لیوا ٹریفک حادثات میں 546 افراد جاں بحق ہوئے، جس میں 425 مرد، 51 خواتین، 51 بچے اور 19 بچیاں شامل ہیں۔
شہر میں ٹریفک حادثات میں مجموعی طور پر 8 ہزار 136 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جس میں 6411 مرد، 1237 خواتین، 398 بچے اور 120 بچیاں شامل ہیں۔ شہر قائد میں 219 روز میں اب تک ہیوی گاڑیوں کے خونی و جان لیوا ٹریفک حادثات میں مجموعی طور پر 165 افراد زندگی سے محروم ہوگئے، جس میں سب سے زیادہ 62 جان لیوا حادثات ٹریلر کی ٹکر سے جاں بحق ہوئے، جبکہ واٹر ٹینکر کی ٹکر سے 37 افراد، ڈمپر کی ٹکر سے 32 افراد، بس کی ٹکر سے 20 افراد، جبکہ مزدا کی ٹکر سے 14 افراد لقمہ اجل بن گئے۔ ایک جانب ٹریفک پولیس کی جانب سے قوانین پاسداری کے بیانات سامنے آتے ہیں، تو دوسری جانب ٹریفک قوانین کی دھجیاں اڑاتی ہوئی پبلک اور ہیوی ٹرانسپورٹ شہریوں کو روند کر انھیں زخمی کرنے کے ساتھ ساتھ زندگی سے بھی محروم کر رہی ہے۔
شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ رات کو ہیوی ٹریفک کے شہر میں داخلے کی اجازت کے بعد وہ کس انداز میں ڈرائیونگ کرتے ہیں، انہیں چیک کرنے والا کوئی نہیں ہوتا، ہیوی گاڑیوں کے ڈرائیورں کو بس اس بات کا اطمینان ہوتا ہے کہ انہیں شہر میں داخلے کی اجازت مل گئی ہے اور انہیں چیک کرنے والا دور دور تک کوئی نہیں ہے، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہیوی ٹریفک کے ڈرائیور ناصرف اپنی لین کی خلاف ورزی کرتے ہیں، جس کی وجہ سے دیگر ٹریفک کو گزرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بلکہ ڈرائیور ایک دوسرے سے آگے نکلنے کیلئے خطرناک اندازہ میں ڈرائیونگ بھی کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ ٹریفک پولیس کے افسران کو شہر قائد میں ہیوی ٹریفک کے داخلے پر کڑی نگاہ رکھنے کیلئے ویجیلینس ٹیمیں تشکیل دینا چاہیے، جو ان لاپروا اور تیز رفتاری کا مظاہرہ کرنے والی ہیوی ٹریفک کو لگام ڈال سکیں اور ڈرائیوروں کو بھی اس بات کا خوف ہو کہ انہیں اس وقت بھی کوئی مانیٹر کر رہا ہے۔