City 42:
2025-05-13@19:04:08 GMT

حکومت کا جیلوں میں قیدیوں کو گرمی سے بچانے کا فیصلہ

اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT

 علی ساہی  :حکومت کا جیلوں میں قیدیوں کو گرمی سے بچانے کا فیصلہ کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق آئندہ چند روز میں شدید گرمی اورحبس بڑھنے کی اطلاعات د ی جاری ہیں،جیلوں میں ہیٹ سٹروک اور لو سے بچنے کے لیے موثر اقدامات کی ہدایت دی گئی۔

جاری کردہ مراسلہ کے مطابق  ٹھنڈے اور صاف پانی کی فراہمی کا ہمہ وقت انتظام کیا جائے ، اسیران کو سایہ دار جگہ پر رہنے کی ترغیب دی جائے۔ہر جیل میں ہیٹ سٹروک روم کا قیام عمل میں لایا جائے ۔ہیٹ سٹروک روم میں آئس باکس اور آئس مناسب مقدار میں موجود ہونی چاہیے۔کچن کو ہوا دار بنانے کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں،ایگزاسٹ فین لگائے جائیں اور پہلے سے درست حالت میں فعال رکھے جائیں،اسیران اپنی بارکوں میں یا فیکٹری میں ، سایہ دار جگہ میں رہیں۔

اکراس دی بورڈ فائر بندی، ڈرون مداخلت بند؛ ملٹری آپریشنز ڈی جیز کا اتفاق رائے

 قیدیوں کیلئےمناسب مقدار میں جان بچانے والی ادو یات و طبی آلات جیل ہسپتال میں موجود رکھیں۔دھوپ میں دوران مشقت اسیران کوچھتری، ٹوپی پہنائی جائے۔ہیٹ سٹروک متاثرین کو فوری طور پر ہیٹ سٹروک روم میں شفٹ کیا جائے۔اسیران جیل فارم اور بیرونی پنجہ جات میں صبح 7 تا 10 بجےمشقت کریں گے۔اسیران کو صبح 10 بجے سے شام 04 بجے تک ریسٹ دی جائے۔

شام 4 بجے سے شام 06 بجے تک دوبارہ مشقت کرائی جائے۔اسیران کی نگرانی پر مامور اہلکاران کو بھی چھتری،ٹوپی پہنائی جائے۔وا چ ٹا ور کے ڈیوٹی پوائنٹ پر بریکٹ فین کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔واچ ٹاور،مین وال کے ڈیوٹی پوائنٹ پرواٹرکولر،برف،گلاس فراہم کیاجائے۔کچن،اندرون پنجہ،بیرون پنجہ،وارڈرزکو کچی لسی،نمک،برف،پانی فراہم کیاجائے۔ْ

ڈونلڈ ٹرمپ قطر سے لگژری طیارہ بطور تحفہ قبول کرنے پر رضامند

آئی جی جیل کے حکم پر جیل خانہ جات کے ٹیکنیکل ہیلتھ افسران کو مراسلہ جاری کر دیاگیا۔
 

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

صہیونی عقوبت خانہ رکیفت، جہاں فلسطینی اسیران پر آخری درجے کے تشدد کا شکار ہیں

فلسطینی مزاحمتی ذرائع کے مطابق رکیفت، الرملہ، سديہ تيمان، عناتوت، عوفر اور منشہ جیسے مقامات کو قابض اسرائیل نے خاص طور پر غزہ اور مغربی کنارے کے اسیران کو جسمانی اور ذہنی اذیت دینے کے لیے قائم یا دوبارہ فعال کیا ہے۔ ان میں رکیفت سب سے زیادہ خوفناک اور مظالم کا مرکز ہے۔ قابض اسرائیل نے اپریل 2025ء تک صرف ان 1747 غزہ کے باشندوں کو "غیر قانونی جنگجو” قرار دے کر جیلوں میں قید رکھا ہے جنہیں جیل سسٹم میں شامل کیا گیا ہے، جبکہ درجنوں اب بھی فوجی کیمپوں میں غائب ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی اسیران کے امور کے کمیشن اور کلب برائے فلسطینی اسیران نے "رکیفت” میں قید غزہ کے قیدیوں کی پہلی باضابطہ قانونی ملاقات کے بعد چشم کشا حقائق بیان کیے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس زیرزمین قید خانے میں قیدی مکمل تاریکی میں رکھے جاتے ہیں، وہ وہاں سورج دیکھ سکتے اور نہ نماز ادا کرنے دی جاتی ہے اور نہ ہی بات چیت کی اجازت ہوتی ہے، بس تاریکی ہے، تشدد ہے، چیخیں، سسکیاں اور آہیں ہیں، ہر کمرے میں تین قیدی بند ہوتے ہیں، جن میں سے ایک فرش پر سوتا ہے، "فورہ” یعنی کال کوٹھڑی سے تھوڑی دیر باہر نکالنے کی اجازت دو دن بعد جاتی ہے، مگر ہاتھ بندھے ہوتے ہیں، اس دوران بھی ذلت آمیز سلوک کیا جاتا ہے۔

تفتیش، تشدد، اور تذلیل:
اسیر (س.ج) کے مطابق دسمبر 2023 ءمیں گرفتاری کے بعد مسلسل 6 دن "ڈسکو” اور "بامبرز” نامی اذیتی طریقوں سے تفتیش کی گئی، جن میں بلند آواز موسیقی کے ساتھ ہاتھ باندھ کر بری طرح مارا پیٹا جاتا ہے اور قیدی کو پیشاب و پاخانے کے لیے صرف ایک حفاضہ (ڈایپر) دیا جاتا ہے۔ 45 دن عسقلان جیل، 85 دن المسکوبیہ اور بعدازاں رکیفت میں قید رکھا گیا۔ خوراک نہایت قلیل، پانی آدھا گلاس روزانہ اور ٹوائلٹ پیپر تین دن میں صرف ایک رول دیا جاتا ہے۔

ایک دوسرے قیدی (خ.د) نے بتایا کہ عسقلان میں 30 دن کے دوران اسے کئی بار تفتیشی تشدد کا سامنا کرنا پڑا، زمین پر گرا کر مارا گیا، انگلیاں توڑنے کی پالیسی اختیار کی گئی اور آج وہ جلدی بیماری "جرب” میں مبتلا ہے۔ دیگر اسیران کی طرح اس کو بھی ہاتھ باندھ کر اذیت دی جاتی ہے۔ تشدد سے سینے میں شدید تکلیف کی شکایت کرنے پر مزید مارا پیٹا گیا۔

اسیر (ع.غ) نے انکشاف کیا کہ گرفتاری کے وقت وہ زخمی تھے، مگر کسی قسم کا علاج نہیں کیا گیا۔ وہ شدید بخار میں مبتلا رہے، دل کی بیماری کے باعث کئی بار بیہوش ہوئے، مگر قابض فوج صرف اتنا جاننے پر اکتفا کرتی کہ وہ زندہ ہیں یا نہیں۔ ابتدائی دنوں میں انہیں کپڑے اور کمبل تک میسر نہ تھے، اور شدید سردی میں "برکس” میں رکھا گیا۔ 15 دن مسلسل ہاتھ بندھ کر اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر رکھا گیا۔ رکیفت میں ہر کمرے میں کیمرے لگے ہیں، عبادت سے روکا جاتا ہے، باہر نکالنے کے دوران بے رحمی سے مارا جاتا ہے، اور گالم گلوچ ،سب وشتم و تذلیل معمول کی بات ہے۔

اسیر (و.ن) نے بتایا کہ ان پر تشدد کے دوران اسکی انگلی توڑ دی گئی، جو کہ قابض اسرائیلی جیل انتظامیہ کی طرف سے اب ایک”سزا” بن چکی ہے۔ قیدیوں کو فرش پر گھٹنوں کے بل بٹھا کر رکھا جاتا ہے، کپڑے پرانے اور پھٹے ہوتے ہیں۔ اندرونی لباس کی سہولت نہیں، اور مسلسل تشدد و توہین کا سامنا رہتا ہے۔ سورج کا کوئی تصور نہیں۔ دن رات کی تمیز صرف اس وقت ہو پاتی ہے جب صبح کے وقت فرش اور کمبل کھینچ لیے جاتے ہیں۔

فلسطینی مزاحمتی ذرائع کے مطابق رکیفت، الرملہ، سديہ تيمان، عناتوت، عوفر اور منشہ جیسے مقامات کو قابض اسرائیل نے خاص طور پر غزہ اور مغربی کنارے کے اسیران کو جسمانی اور ذہنی اذیت دینے کے لیے قائم یا دوبارہ فعال کیا ہے۔ ان میں رکیفت سب سے زیادہ خوفناک اور مظالم کا مرکز ہے۔ قابض اسرائیل نے اپریل 2025ء تک صرف ان 1747 غزہ کے باشندوں کو "غیر قانونی جنگجو” قرار دے کر جیلوں میں قید رکھا ہے جنہیں جیل سسٹم میں شامل کیا گیا ہے، جبکہ درجنوں اب بھی فوجی کیمپوں میں غائب ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا حکومت کا دہشتگردوں اور سہولت کاروں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
  • محکمہ آرکائیو  کا قائد اعظم لائبریری کی بحالی کا فیصلہ
  •  ای وزٹ: خیبرپختونخوا کی جیلوں کے قیدیوں کے لیے اہم ترین سہولت
  • ایپل کا نئے آئی فونز کی قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ
  • پاک بھارت کشیدگی، حکومت کا آئی ایم ایف کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
  • حکومت کا پاک بھارت جنگ اور حالیہ صورتحال پرآئی ایم ایف کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
  • ایف بی آر کا عارضی بنیادوں پر اسامیاں پر کرنے کا فیصلہ
  • پنجاب میں تعلیمی ادارے کب کھلیں گے؟ حکومت نے فیصلہ کرلیا
  • صہیونی عقوبت خانہ رکیفت، جہاں فلسطینی اسیران پر آخری درجے کے تشدد کا شکار ہیں