اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مئی2025ء)صدر مملکت آصف علی زرداری نے پاکستان پر بلااشتعال بھارتی حملوں کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی سلامتی کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کرنے پر پوری قوم پاک فوج اور پاک فضائیہ کے بہادر سپوتوں کو سلام پیش کرتی ہے، ملکی سلامتی و خودمختاری پر ہونے والے ہر حملے کا منہ توڑ جواب دیں گے۔

منگل کو ایوانِ صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے کہا کہ ہمیں اپنے شہداکی قربانیوں پر فخر ہے، پاکستانی قوم اور مسلح افواج بھارتی جارحیت کے خلاف سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بہادر افواج نے قوم اور ملکی سالمیت کا کامیابی سے دفاع کیا، آپریشن بنیان مرصوص سے ہماری بہادر افواج نے دشمن کا غرور خاک میں ملا دیا۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہا کہ بھارتی صریح جارحیت نے پوری پاکستانی قوم کو مزید متحد اور مضبوط کردیا ہے، پاکستانی قوم اور اس کی بہادر افواج کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کیلئے ہر وقت تیار ہیں۔ صدر مملکت نے بھارتی حملوں کے دوران بچوں اور خواتین سمیت قیمتی جانی نقصان پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا۔ انہوں نے جاں بحق افراد کے لواحقین کے ساتھ اظہارتعزیت اور ان کے لئے صبر جمیل کی دعا۔ صدر مملکت نے زخمیوں کیلئے جلد صحتیابی کی بھی دعا کی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے صدر مملکت نے

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت کی للکار کا سامنا کرنے کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت ترقی کے بہت سے امکانات لائی ہے لیکن بے ضابطہ صورت میں اس سے سنگین خطرات لاحق ہیں۔

جدید ٹیکنالوجی کے جنگی اثرات پر سلامتی کونسل کے اعلیٰ سطحی مباحثے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت اب کوئی دور کی چیز نہیں رہی بلکہ یہ دنیا میں موجود ہے اور حیرت انگیز رفتار سے روزمرہ زندگی، اطلاعاتی دنیا اور عالمی معیشت کو بدل رہی ہے۔

سوال یہ نہیں کہ آیا مصنوعی ذہانت بین الاقوامی امن و سلامتی پر اثر ڈالے گی یا نہیں بلکہ سوال یہ ہے کہ دنیا اس اثر کو کس طرح متشکل کرے گی۔ Tweet URL

یہ اجلاس رواں ماہ کے لیے سلامتی کونسل کے صدر جمہوریہ کوریا کی درخواست پر بلایا گیا تھا،جس کی صدارت ملک کے صدر لی جائے میونگ نے کی اور دنیا بھر سے سربراہان مملکت و حکومت نے اس میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

مصنوعی ذہانت سے لاحق خطرات

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اگر مصنوعی ذہانت کا ذمہ داری سے استعمال کیا جائے تو یہ غذائی عدم تحفظ کی پیش گوئی کرنے، بارودی سرنگوں کی صفائی میں مدد دینے اور تشدد پھوٹنے سے پہلے اس کی نشاندہی جیسے کاموں میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔

لیکن اگر اس پر کوئی کنٹرول نہ ہو، تو اسے بطور ہتھیار بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے حالیہ تنازعات میں مصنوعی ذہانت کے ذریعے ہدف بندی، اہم تنصیبات پر سائبر حملے اور ایسی جعلی ویڈیوز و آڈیو کی مثالیں دیں جن سے شدت پسندی کو ہوا مل سکتی ہے یا سفارت کاری ناکام ہو سکتی ہے۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ جعلی آڈیو اور ویڈیو کو تیار کرنے اور ان میں تبدیلی کرنے سے معلومات کی سچائی خطرے میں پڑ جاتی ہے، معاشرے میں تقسیم بڑھتی ہے اور سفارتی بحران جنم لے سکتے ہیں۔

انسانیت کا مقدر الگورتھم کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔چار اہم ترجیحات

انتونیو گوتیرش نے اس معاملے میں حکومتوں کے لیے چار اہم ترجیحات کا تعین کیا۔ انہوں نے کہا کہ طاقت کے استعمال پر انسانی کنٹرول کو برقرار رکھنا، ایک مربوط اور عالمی سطح پر قابل عمل انضباطی نظام بنانا، معلومات کی سچائی کا تحفظ کرنا اور امیر و غریب ممالک کے درمیان مصنوعی ذہانت کی صلاحیت کے فرق کو ختم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنا یہ مطالبہ دہراتے ہیں کہ ان خودکار مہلک ہتھیاروں پر پابندی عائد کی جائے جو انسانی کنٹرول کے بغیر کام کرتے ہیں اور اس مقصد کے لیے آئندہ سال تک قانونی طور پر پابند معاہدے کو حتمی شکل دی جائے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جوہری ہتھیاروں سے متعلق فیصلے مشینوں کے نہیں بلکہ انسانوں کے اختیار میں ہونے چاہییں۔

سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ مصنوعی ذہانت سمیت جدید ٹیکنالوجی کو باضابطہ بنانے کے لیے بعض اہم اقدامات پہلے ہی شروع کیے جا چکے ہیں جن میں مصنوعی ذہانت کے موضوع پر ایک آزاد سائنسی پینل کا قیام اور اس کے انتظام سے متعلق ایک نیا عالمی مکالمہ شامل ہے جو جمعرات کو نیویارک میں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ تمام اقدامات اس لیے کیے جا رہے ہیں کہ سائنس، پالیسی اور عملی اقدامات کو آپس میں جوڑا جا سکے، ہر ملک کو اس مکالمے میں شامل کیا جائے اور انتشار میں کمی لائے جائے۔

UN Photo/Evan Schneider اے آئی پر اجلاس رواں ماہ کے لیے سلامتی کونسل کے صدر جمہوریہ کوریا کی درخواست پر بلایا گیا تھا۔

وسیع تر رسائی کا مسئلہ

سٹینفورڈ یونیورسٹی میں انسانوں پر مرتکز مصنوعی ذہانت کے ادارے کی سینئر فیلو یی جن چوئی نے کونسل کو بتایا کہ فی الوقت مصنوعی ذہانت کے شعبے میں پیش رفت چند کمپنیوں اور ممالک تک محدود ہے۔ جب صرف چند افراد یا ادارے اس ٹیکنالوجی کو تیار کرنے اور اس سے فائدہ اٹھانے کی صلاحیت رکھتے ہوں تو باقی دنیا ان سے پیچھے رہ جاتی ہے۔

انہوں نے حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں سے اپیل کی کہ وہ مصنوعی ذہانت کے بڑے اور پیچیدہ نمونوں پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے اس کے متبادل طریقوں میں سرمایہ کاری کریں۔ انہوں نے لسانی اور ثقافتی تنوع کی نمائندگی کو بہتر بنانے پر بھی زور دیا اور نشاندہی کی کہ مصںوعی ذہانت کے بیشتر معروف نمونے بہت سی غیر انگریزی زبانوں میں ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور محدود ثقافتی مفروضات کے عکاس ہیں۔

موثر ضابطوں کی ہنگامی ضرورت

انتونیو گوتیرش نے اختتامی کلمات میں خبردار کیا کہ مصنوعی ذہانت کے مؤثر ضابطوں کی تشکیل کے لیے دستیاب وقت تیزی سے ختم ہوتا جا رہا ہے۔ جوہری ہتھیاروں پر کنٹرول سے لے کر ہوابازی کی سلامتی تک عالمی برادری نے ہمیشہ جدید ٹیکنالوجی سے لاحق ایسے مسائل کا سامنا کیا ہے جو معاشروں کو غیر مستحکم کر سکتے ہیں اور قواعد بنانے، ادارے قائم کرنے اور انسانی وقار پر زور دینے کے اقدامات کی صورت میں ان کا حل نکالا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت بہت محدود ہے اور جلد از جلد مصنوعی ذہانت کو امن، انصاف، اور انسانیت کے لیے ایک مثبت قوت بنانے کی خاطر کام کرنا ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • 7 بھارتی طیاروں کو مٹی کا ڈھیر بنایا، ہمارا جواب تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، وزیراعظم شہباز شریف
  • بھارت نے ’اڑتے تابوت‘ MiG-21 لڑاکا طیاروں کو 63 برس بعد ریٹائر کردیا
  • بھارتی فضائیہ نے اڑتے تابوت کہلائے جانیوالے MiG-21 طیاروں سے بلآخر جان چھڑالی
  •  فلسطین سے یکجہتی، بھارتی جارحیت کا جواب ، شہباز شریف کا یو این خطاب
  • بھارتی فضائیہ نے قدیم ترین لڑاکا طیارے مگ-21 کو الوداع کہہ دیا
  • ٹرمپ انتظامیہ کا نیا فیصلہ: صرف زیادہ تنخواہ والے غیر ملکی ہی امریکا آسکیں گے
  • ماہرنگ بلوچ کی نوبل امن انعام کے لیے نامزدگی ناقابل قبول کیوں؟
  • مصنوعی ذہانت کی للکار کا سامنا کرنے کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس
  • بھارتی مسلح افواج کا آپریشن سندور کے بعد سب سے بڑی مشق کولڈ اسٹارٹ کا منصوبہ
  • پیپلز پارٹی نہ خود کام کرتی ہے نہ کسی کو کرنے دینا چاہتی ہے، فاروق ستار