بھارت نے نیا محاز کھول دیا۔۔۔پاکستانی اداکاروں کی تصاویر ہٹانا شروع کردیں۔
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
بھارت میں پاکستانی فنکاروں کے خلاف اقدامات میں تیزی آ گئی ہے۔پہلے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پاکستانی اداکاروں کے اکانٹس تک رسائی محدود کی گئی اور اب مختلف بھارتی میوزک کمپنیوں نے فلمی البمز کے سرورق سے پاکستانی اداکاراں کی تصاویر بھی ہٹا دی ہیں۔یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستانی فنکاروں نے حالیہ کشیدہ حالات کے دوران جنگ کی مخالفت اور امن کی حمایت کا پیغام دیا تھا۔ تاہم، بھارتی عوام کی ایک بڑی تعداد نے ان بیانات کو ناپسند کیا اور سوشل میڈیا پر نفرت آمیز تبصرے شروع کر دیے۔پاکستانی اداکارہ ماورا حسین اور بھارتی اداکار ہرش وردھن رانے کے درمیان لفظی جنگ اس وقت شدت اختیار کر گئی جب ہرش نے ایک متنازع بیان میں کہا کہ وہ اب ماورا کے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتے۔ جوابا ماورا نے کہا کہ وہ حیران ہیں کہ کوئی شخص جنگ جیسے سنگین معاملے کو اپنی تشہیر کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔میوزک پلیٹ فارمز جیسے اسپاٹیفائے، یوٹیوب اور یوٹیوب میوزک پر اب صنم تیری قسم کے البم کا نیا پوسٹر موجود ہے جس میں ماورا حسین کی جگہ صرف ہرش وردھن رانے کی تصویر شامل کی گئی ہے۔ اس سے قبل پوسٹر پر دونوں مرکزی اداکاروں کی تصاویر نمایاں تھیں۔فلم صنم تیری قسم کے پروڈیوسر دیپیک مکوت کا کہنا ہے کہ انہیں اس تبدیلی کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔ ان کے بقول، یہ فیصلہ کسی اور کا ہے، حکومت جو فیصلہ کرے، سب کو ماننا پڑتا ہے۔ماورا حسین کے علاوہ، فلم رئیس کے البم سے بھی ماہرہ خان کی تصویر کو ہٹا دیا گیا ہے، اور اب صرف شاہ رخ خان ہی نظر آ رہے ہیں۔ تاہم، فلم خوبصورت میں فواد خان اور سونم کپور کی مشترکہ تصویر تاحال برقرار ہے۔یہ اقدامات جہاں بھارتی عوام کے ایک طبقے کی حمایت حاصل کر رہے ہیں، وہیں عالمی سطح پر اور خاص طور پر پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ایک صارف نے طنزیہ انداز میں لکھا، پہلے پاکستان کو نقشے سے مٹانے کی بات کرتے تھے، اب فلموں سے ماورا کو ہٹا رہے ہیں۔ ایک اور نے کہا، ماورا اس اداکار سے کہیں بڑی اسٹار ہے، جسے کوئی جانتا بھی نہیں۔ ایک دلچسپ تبصرہ بھی سامنے آیا: چلو پوسٹر سے نکال دیا، فلم سے بھی نکال کر دکھا!یہ سب ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب صنم تیری قسم 2 پر کام جاری ہے اور ماورا کی واپسی پر بھی گفتگو ہو رہی تھی۔ تاہم، موجودہ حالات میں ان کی شمولیت اب غیر یقینی ہو چکی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ویمنز ورلڈکپ: آئی سی سی نے پاکستانی کپتان کی پریس کانفرنس میں سیاسی سوالات پر پابندی لگا دی
ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے ویمنز ورلڈکپ میں کسی بھی ممکنہ تنازعے سے بچنے کے لیے احتیاطی اقدامات اٹھا لیے ہیں۔
ورلڈکپ میں پاک بھارت ویمنز میچ سے ایک دن قبل، پاکستان ویمن ٹیم کی کپتان فاطمہ ثنا کی پریس کانفرنس کے دوران کچھ صحافیوں نے غیر رسمی انداز میں موجودہ سیاسی حالات پر سوالات اٹھانے کی کوشش کی۔ اس پر آئی سی سی کی میڈیا مینیجرسیپوا کازی نے فوری مداخلت کرتے ہوئے واضح ہدایت دی کہ پریس کانفرنس صرف کرکٹ تک محدود رکھی جائے گی۔ کسی بھی سیاسی معاملے یا دونوں ٹیموں کے ہینڈ شیک سے متعلق سوالات کی اجازت نہیں ہوگی۔
ان ہدایات کے بعد پریس کانفرنس کا سلسلہ آگے بڑھا، جس میں کپتان فاطمہ ثنا نے بھارت کے خلاف میچ کی تیاریوں، ٹیم کی حکمت عملی، اور موجودہ فارم پر بات کی۔
فاطمہ ثنا نے کہاکہ ہماری توجہ صرف اور صرف کرکٹ پر ہے۔ بھارت کے خلاف میچ کیلئے بھرپور تیاری کی ہے، لیکن فائنل الیون کا اعلان ابھی نہیں کر سکتے۔
انہوں نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ بنگلادیش کے خلاف شکست کے بعد ٹیم کا ورلڈکپ سے باہر ہونے کا خدشہ ہے۔ ایسا ہرگز نہیں، ہم واپسی کریں گے۔ پوری ٹیم نے محنت کی ہے، اور سب کا فوکس اگلے میچز پر ہے۔ جب ایک صحافی نے ماضی میں ٹیموں کے دوستانہ تعلقات اور میل جول سے متعلق سوال کیا تو فاطمہ نے محتاط انداز میں جواب دیتے ہوئے کہاکہ پہلے ٹیموں میں آپس میں گھلنا ملنا عام تھا، جو خوش آئند تھا، لیکن موجودہ حالات میں ہماری اولین ترجیح صرف کھیل ہے۔ ہمیں علم ہے کہ میدان سے باہر کیا کچھ ہو رہا ہے، لیکن ہم صرف کرکٹ پر فوکس کر رہے ہیں۔ اپنی کپتانی سے متعلق سوال پر فاطمہ کا کہنا تھاکہ کم عمری میں کئی اعزازات ملے، جو میرے لیے باعثِ فخر ہیں۔ ٹیم میں شامل سینئر کھلاڑی مجھے بھرپور سپورٹ کرتی ہیں، اور ہم سب ایک ٹیم کی طرح متحد ہو کر میدان میں اترتے ہیں۔ آئی سی سی کی سخت ہدایات نے ایک بار پھر واضح کر دیا کہ کھیل کو سیاست سے دور رکھنا ناگزیر ہے۔ پاکستانی کپتان فاطمہ ثنا کا بھی یہی پیغام تھا — ہم یہاں صرف کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، اور یہی ہماری اصل توجہ ہے۔