معروف امریکی گلوکارہ اور اداکارہ سیلینا گومز اپنی ذہنی صحت کے فروغ کے لیے قائم کردہ کمپنی ’ونڈر مائنڈ‘ کو درپیش مالی مسائل کے باعث سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں ہیں۔

امریکی جریدے فوربز کی ایک رپورٹ کے مطابق کمپنی کو ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور صحت سے متعلق سہولیات میں کٹوتی جیسے سنگین مالی مسائل کا سامنا ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ونڈر مائنڈ کی سی ای او اور سیلینا کی والدہ، مینڈی ٹیفی، نے کمپنی کے قرض اتارنے کے لیے اپنے گھر پر قرض لیا ہے، تاہم ایک اور میڈیا ذرائع نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔

فوربز کے مطابق کمپنی نے تاخیر سے ملازمین کو ایک تنخواہ ادا کر دی ہے جبکہ ایک اور تنخواہ اب بھی باقی ہے جس کی وجہ سے ملازمین کو پریشانی کا سامنا ہے۔ ونڈر مائنڈ کے ترجمان نے اس حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا کہ کمپنی ان دنوں ’ترقی کے مراحل سے گزر رہی ہے‘ اور جلد ہی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوگی۔

سوشل میڈیا پر صارفین اور سیلینا گومز کے مداحوں کی جانب سے ان کی خاموشی پر ناراضگی کا اظہار کیا جارہا ہے خاص طور پر جب ان کی مجموعی دولت کا تخمینہ 700 ملین سے 1.

3 ارب ڈالر کے درمیان بتایا جاتا ہے۔

سیلینا کو سوشل میڈیا کے مخلتف پلیٹ فارمز پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اتنی مالی طاقت رکھنے کے باوجود کمپنی ملازمین کو تنخواہیں ادا نہ کرنا افسوسناک ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ملازمین کو

پڑھیں:

شمالی علاقوں میں سیلاب سے جانی و مالی نقصان، پنجاب سے سیاح سفر سے گریز کرنے لگے

لاہور:

ملک کے شمالی سیاحتی علاقوں میں حالیہ بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کے باعث شدید جانی و مالی نقصان ہوا ہے جس کے نتیجے میں پنجاب کے میدانی علاقوں خصوصاً لاہور، فیصل آباد، گجرانوالہ اور ملتان سے شمالی علاقوں کا رخ کرنے والے سیاح اب ان علاقوں کی طرف جانے سے گریز کرتے نظر آرہے ہیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق، رواں مون سون سیزن کے دوران معمول سے کہیں زیادہ بارشیں ریکارڈ کی گئیں۔ صرف چکوال میں جولائی کے وسط تک 423 ملی میٹر بارش ہوئی، جو کئی سالہ اوسط سے دگنی تھی۔ مری، سون ویلی، کالا باغ اور دیگر مقامات پر سڑکیں بند ہوئیں، جس سے درجنوں سیاح پھنس گئے۔ ریسکیو اداروں کو مسلسل بارش کے باعث امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات پیش آئیں۔

ادھر، خیبرپختونخوا میں دریائے سوات میں نہاتے ہوئے سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے خاندان کے 9 افراد ڈوب کر جاں بحق ہوگئے جبکہ ایک شخص تاحال لاپتا ہے۔ دریا میں اچانک طغیانی اور حفاظتی اقدامات کی کمی اس حادثے کا سبب بنی۔ گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث 3 افراد ہلاک اور 15 لاپتا ہوئے جب کہ شاہراہ قراقرم کے متعدد مقامات بند ہوگئے۔

ان خطرناک واقعات کے بعد پنجاب کے شہریوں میں شمالی علاقوں کا سفر کرنے سے گریز کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔

لاہور کے رہائشی عمران احمد کا کہنا ہے کہ ’’ہم ہر سال مری یا کالام جاتے تھے، مگر اس بار جو سانحات ہوئے ہیں وہ دل دہلا دینے والے ہیں۔‘‘ ایک اور شہری طارق محمود نے بتایا کہ ’’سون ویلی جاتے ہوئے راستے میں لینڈ سلائیڈنگ کی اطلاع ملی تو واپسی کا فیصلہ کیا، اب یہ علاقے غیر محفوظ لگتے ہیں۔‘‘

ماہرین کے مطابق، موسمی شدت، تجاوزات اور بنیادی ڈھانچے کی کمزوری سیاحتی مقامات کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو وارننگ سسٹمز، ہنگامی انتظامات اور ماحولیاتی تحفظ پر فوری توجہ دینی چاہیے۔

لاہور کے معروف ٹوور آپریٹر ندیم شہزاد نے بتایا کہ جولائی کے آغاز میں غیر متوقع موسمی صورتحال کے باعث بیشتر ٹوورز منسوخ کر دیے گئے اور سیاحوں کو متبادل محفوظ مقامات کی پیش کش کی گئی، جسے اکثر نے قبول کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ گرمیوں کا موسم سیاحت کے کاروبار کے لیے سیزن ہوتا ہے، لیکن پروفیشنل ٹوور آپریٹرز سیاحوں کی سلامتی کو اولین ترجیح دیتے ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ کچھ غیر پیشہ ور ٹوور آپریٹرز سوشل میڈیا پر گمراہ کن ویڈیوز کے ذریعے خطرناک علاقوں میں سفر کی ترغیب دیتے ہیں، جو جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔

محکمہ سیاحت پنجاب نے ان حالات کے پیش نظر سیاحتی مقامات کے لیے ’’ٹوورازم کوالٹی اسٹینڈرڈز‘‘ متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ سیکریٹری سیاحت راجہ جہانگیر انور کے مطابق، تمام سیاحتی مقامات پر ہیلتھ اور سیفٹی اقدامات کو لازمی قرار دیا جائے گا جبکہ سڑکوں کی تعمیر ایسے انداز میں کی جائے گی کہ لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات کم سے کم ہوں، ڈرینج پر قائم تجاوزات بھی ختم کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں سیاحت کے تین زونز کی نشاندہی کی گئی ہے۔ شمالی علاقے (مری، کوٹلی ستیاں)، قدرتی جھیلیں و دریا، اور جنوبی پنجاب۔ ان میں شمالی علاقے سب سے زیادہ موسمی خطرات سے دوچار ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سیاحت کے فروغ کے لیے پنجاب حکومت نے پہلی بار 18 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا ہے، جس کے تحت موجودہ سیاحتی مقامات کی اَپ گریڈیشن، سیفٹی اقدامات کی بہتری اور نئے سیاحتی مقامات کی بحالی کا آغاز کیا جا رہا ہے۔

سیکرٹری سیاحت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ سفر سے قبل محکمہ سیاحت کی ویب سائٹ اور پی ڈی ایم اے ہیلپ لائن سے موسم و سیکیورٹی کی معلومات حاصل کریں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • کیا ایف بی آر سوشل میڈیا پر جھوٹی مہم کے خلاف مقدمہ دائر کرے گا؟
  • سوشل میڈیا پر نفرت انگیزی پھیلانے پر ڈاکٹر عمر کیخلاف مقدمہ درج
  • ایپل سستا ترین میک بک لانچ کرنے کے لیے تیار، ممکنہ قیمت کیا ہوگی؟
  •  ہانیہ عامر کی موٹرسائیکل پر ڈانس کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
  • تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر کوئٹہ میٹروپولیٹن کے ملازمین کا احتجاج، دھرنے کا اعلان
  • عمران خان کے بارے میں سابق گورنر سندھ محمد زبیر کے متضاد بیانات، سوشل میڈیا پر مذاق بن گیا
  • شمالی علاقوں میں سیلاب سے جانی و مالی نقصان، پنجاب سے سیاح سفر سے گریز کرنے لگے
  • اوپن اے آئی نے ایک ہزار ملازمین کے لیے بھاری بونس کا اعلان کر دیا
  • ایشیا کے امیر ترین آدمی مکیش امبانی کو اپنی کمپنی سے کتنی تنخواہ ملتی ہے؟
  • ملک دشمن عناصر ساختہ افراتفری پیدا کرنے کیلئے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں، آرمی چیف