پاک بھارت کشیدگی میں میڈیا اور سوشل ایکٹویزم کا کردار
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
سرحد کے دونوں جانب قوم پرست عناصر موجود ہیں، اور ان کے پاس بہت بڑے بڑے سوشل میڈیا پلیٹ کی صورت میں موجود ہیں جہاں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح جھوٹی اور سچی خبروں کو بڑھا چڑھا کر یا مسخ کرکے اس انداز میں پیش کیا جاتا رہا ہے کہ دوسری طرف کے لیے نفرت، دشمنی اور عداوت پیدا کرنے میں جہاں آسانی ہو وہیں عوامی رائے کو اپنے حق میں کرنے کی بھی بھرپور کوششیں کی گئی جس نے نتیجہ میں سرکاری سرپرستی میں چلنے والے میڈیا ہاؤس اور سوشل میڈیا اکاؤنٹ رکھنے والوں نے خوب کمائی کی اگر حقیقت کے آنکھ سے دیکھا جائے تو یہ سرے سے ہی غلط اقدام ہے، اپنے مفادات اور چند سکوں کے لیے اپنے پیشے سے غداری کرنا کہاں کی عقل مندی ہے۔
کشمیر کا تنازع طویل عرصے سے بھارتی میڈیا خاص کر سوشل میڈیا پر غلط معلومات کا مرکز بنا رہا ہے۔ گزشتہ ماہ انڈیا کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے کے بعد مصنوعی ذہانت سے تیار کی جانے والی تصاویر گردش کرتی نظر آئیں جن کا مقصد بعض اوقات حملے کے مناظر کو ڈرامائی انداز میں پیش کرنا تھا۔ خبر رساں ادارے فرانس چوبیس سے وابستہ صحافی ویدیکا باہل کہتے ہیں کہ ’’پہلگام حملوں کے بعد تنازعہ کے گرد دونوں جانب سے غلط معلومات کے پھیلاؤ میں واضح اضافہ ہوا تھا۔ ان میں سے زیادہ تر غلط معلومات کی ابتدأ ایکس اور فیس بک سے ہوتی رہی تھی اور اب بھی جاری ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ معلومات واٹس ایپ تک پہنچی جو کہ جنوبی ایشیائی کمیونٹیز میں پیغام رسانی کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ذریعہ ہے۔ سائنس و ٹیکنالوجی پاک بھارت کشیدگی کے دوران جھوٹی خبریں، تصویریں اور ویڈیوز کی بھرمار، حقیقت کا پتا کیسے لگایا جائے؟‘‘
بھارتی جارحیت کے سبب دو ایٹمی ممالک ایٹمی جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔ پاک فوج نے بھارت کے بزدلانہ حملوں کے جواب میں بھرپور کارروائی کرتے ہوئے دشمن کے دانت کھٹے کرکے اسے پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا اور ساتھ ہی بھارت کو ایسا کرارہ جواب بھی دیا کہ اس کے جہاں ’’دانت کھٹے کئے وہیں اس کے چودہ طبق بھی روشن ہوتے نظر آئے‘‘ اور بھارتی افواج کے ساتھ ملک کو بھی بھاری نقصان سے دوچار ہوا پڑا، ایسی صورت حال میں دونوں ممالک کا میڈیا دو مختلف صورت حال پیش کررہا تھا۔
پاکستانی میڈیا بمقابلہ بھارتی میڈیا ‘پاکستانی میڈیا جہاں حقائق کی بنیاد پر رپورٹنگ کرتے ہوئے پاک فوج اور عوام کا حوصلہ بنتا نظر آتا رہا وہیں بھارتی میڈیا پر جھوٹی خبروں کا غلبہ نظر آیا جس نے اکثرتی بھارتی عوام کو بھی عاجز کردیا تھا اور لوگ سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے اپنے میڈیا پر ہی بھڑاس نکالتے نظر آنے لگے تھے اور اس کے ساتھ ہی بھارتی سنجیدہ اور صاف ستھری صحافت کرنے والے بہت سے صحافی بھارتی میڈیا کی اس غلط رپورٹنگ کے خلاف احتجاج کرتے رہے اور ساتھ ہی ساتھ حقائق کو بھی بیان کر گئے اور وہاں کے سینئر اور ایمان دار تجزیہ نگاروں نے بھی بھارتی میڈیا کے اس روپ کو غلط کہتے ہوئے حقائق بیان کیے اور اصل نقصانات کے بارے میں کھل کر بات بھی کی اور بھارتی حکومت کو آڑے ہاتھوں بھی لیا۔ پاک بھارت موجودہ کشیدگی کے دوران سوشل میڈیا پر بھی اس کشیدگی کو لے کر جھوٹی خبریں، تصاویر اور فیک ویڈیوز حتیٰ کہ پروپیگنڈا کلپس تیزی سے وائرل ہوتی رہی تھیں۔ بھارت کے سینئر صحافی راجیش جوشی اپنے ہی میڈیا پر بھڑک اٹھے اور انہوں نے کہا ’’ہمارے میڈیا نے دنیا بھر میں ہمیں شرمسار کرکے رکھ دیا۔‘‘ بین الاقوامی براڈ کاسٹ بی بی سی نے پاک بھارت کشیدگی کے دوران میڈیا کے کردار سے متعلق ایک ویڈیو شیئر کی اور اس ویڈیو میں بھارت کے سینئر صحافی کو گفتگو کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ صحافی راجیش جوشی نے مزید کہا کہ ’’ہمارے بھارتی میڈیا نے صحافت کو شرمسار کرکے رکھ دیا اور انڈین صحافیوں کی ناک کاٹ دی، کچھ چیزیں صاف صاف کہنی چاہیے، یہ حب الوطنی کا جذبہ نہیں تھا اور نہ ہی انسانی غلطی تھی یہ صرف جنگ کروانی کی دوڑ تھی جسے ’’گودی میڈیا‘‘ نے حکومت کی سرپرستی اور خوشامد کے لیے کیا۔ بھارتی میڈیا جھوٹی خبریں پھیلاتا رہا جبکہ حقیقت اس سے یکسر مختلف تھی۔ انہوں نے کہا کہ آٹھ سے دس مئی کے دوران ایسے جھوٹے دعویٰ کیے گئے جس کی مثال نہیں ملتی، جو کچھ انڈین میڈیا نے کیا وہ صحافت نہیں ہے، انہوں نے اپنی ساخت پر دھبہ لگالیا ہے۔‘‘ سینئر بھارتی صحافی نے مزید کہا کہ ’’یہ ایسی مثال قائم کررہے ہیں جس پر زمانہ تھو تھو کرے گا، بھارتی میڈیا نے جو کچھ کیا وہ پیسہ کمانے اور حکمرانوں سے قریب آنے کی دوڑ تھی۔‘‘
واضح رہے کہ ہندوستان کے زیر قبضہ کشمیر میں پہلگام کے واقعہ کے بعد پاکستان پر حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا جس کے بعد بھارت کو منہ توڑ جواب بھی پاکستان نے دیا، جب بھارتی فوج شکست کے سامنے پہنچی تو بھارتی میڈیا نے جھوٹی خبریں پھیلانا شروع کردی تھی۔ پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر پر سات مئی کو ہونے والے انڈین حملوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر غلط معلومات کے پھیلاؤ کی ایک نئی لہر کو جنم دیا تھا۔ اس حملے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر غلط معلومات پر مبنی ایسی ایسی وائرل ویڈیوز موجود ہیں جن کو اب تک لاکھوں افراد دیکھ چکے ہیں۔جنوبی ایشیاء میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ سے پیچیدہ اور نازک رہے ہیں۔ سن بیس پچیس میں جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا، اس کشیدگی میں روایتی سفارتی اور عسکری اقدامات کے ساتھ ساتھ میڈیا اور سوشل میڈیا نے بھی اہم کردار ادا کیا، یہ کالم موجودہ حالات میں میڈیا اور سوشل ایکٹویزم کے کردار کا جائزہ لیتا ہے۔
میڈیا کا کردار: معلومات یا پروپیگنڈا؟ میڈیا کو معاشرے کا چوتھا ستون کہا جاتا ہے، جس کا کام عوام کو درست معلومات فراہم کرنا اور حکومتوں کو جواب دہ بنانا ہے۔ تاہم حالیہ کشیدگی میں بھارتی اور پاکستانی میڈیا نے اکثر اوقات حب الوطنی کے نام پر جنگی بیانیہ اپنایا۔ بھارتی میڈیا نے پہلگام حملے کے فوراً بعد پاکستان پر الزامات عائد کر دئیے تھے جبکہ پاکستانی میڈیا نے بھارتی کارروائیوں کو جارحیت قرار دیا تھا۔ دونوں طرف کے نیوز چینل نے جذباتی اور اشتعال انگیز زبان استعمال کی، جس سے عوامی جذبات مزید بھڑک اٹھے تھے۔ ایک رپورٹ کے مطابق، بھارتی حکومت نے اکثر پاکستانی یوٹیوب چینلز اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پابندی عائد کردی تھی جبکہ پاکستان نے بھارتی میڈیا کی رپورٹنگ کو جانب دار قرار دے دیا تھا۔
سوشل میڈیا: معلومات کا ذریعہ یا افواہوں کا گڑھ؟ جہاں سوشل میڈیا نے عام معلومات کی ترسیل کو آسان بنایا ہے وہیں اس کا غلط استعمال بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ حالیہ کشیدگی میں دونوں ممالک کے سوشل میڈیا صارفین نے ایک دوسرے کے خلاف انتہائی نفرت انگیز مواد شیئر کیے۔ جعلی خبریں، ترمیم شدہ ویڈیوز اور جھوٹی معلومات نے عوامی جذبات کو مشتعل کرنے میں کوئی بھی قاصر نہیں چھوڑی تھی۔ اگرچہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد کی بھرمار تھی مگر چند افراد اور گروپس نے امن کے پیغام کو فروغ دینے کی ہر ممکن کوشش بھی کی۔ بھارت اور پاکستان کے صحافیوں نے مشترکہ طور پر ایسے مضامین اور رپورٹس تیار کیں جو دونوں ممالک کے عوام کے مشترکہ مسائل کو اجاگر کرتی نظر آئیں۔
میڈیا اور سوشل میڈیا موجودہ دور میں دونوں طاقت ور ذرائع ہیں جو عوامی رائے کو بآسانی تشکیل دیتے ہیں۔ اگر ان کا استعمال ذمہ داری سے کیا جائے تو یہ امن کے فروغ میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ تاہم اگر یہ نفرت اور اشتعال انگیزی کو ہوا دیں تو دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ میڈیا اور سوشل میڈیا کے صارفین ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور امن کے پیغام کو عام کریں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بھارتی میڈیا نے پاکستانی میڈیا اور سوشل میڈیا دونوں ممالک کے میڈیا اور سوشل سوشل میڈیا پر غلط معلومات جھوٹی خبریں اور پاکستان کشیدگی میں پاک بھارت کے دوران بھارت کے کے ساتھ حملے کے دیا تھا کے بعد
پڑھیں:
پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کیلئے روس کردار ادا کرے:یوسف رضا گیلانی
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی کو کم کرنے کے لیے روس پاکستان اور بھارت کے مابین موثر کردار ادا کرے۔چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی سے ماسکو میں رشین فیڈریشن کی فیڈریشن کونسل کی چیئرپرسن ویلنٹینا ماٹویینکو نے ملاقات کی. ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، پارلیمانی سفارتکاری، امن، تجارت، معیشت اور سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال کیا گیا۔سینیٹ سیکریٹریٹ کے میڈیا ڈائریکٹوریٹ کے مطابق روس کے دورے پر گئے ہوئے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی سے ماسکو رشین فیڈریشن کی فیڈریشن کونسل کی چیئرپرسن ویلنٹینا ماٹویینکو سے ملاقات ہوئی. دوران ملاقات دوطرفہ تعلقات، پارلیمانی سفارتکاری، امن، تجارت، معیشت اور سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال کیا گیا۔چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نےکہا کہ پاکستان ہمیشہ تمام تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات اور سفارتکاری کا حامی رہا ہے، خطے کے امن کی بقاء کے لئے پاکستان نے اشتعال انگیزیوں کے باوجود تحمل اور مذاکرات کو ترجیح دی۔انہوں نےکہا کہ بھارت کشیدگی کو کم کرنے کے لیے روس پاکستان اور بھارت کے مابین موثر کردار ادا کرے۔چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نےکہا کہ پاکستان اور روس کے تعلقات مثبت سمت میں گامزن ہیں، مضبوط تعلقات نہ صرف باہمی خوشحالی بلکہ محفوظ اور مستحکم خطے کے لیے بھی اہم ہیں۔انہوں نے کہا کہ روسی قیادت کو یوم فتح کی 80 ویں سالگرہ پر مبارکبادیتے ہیں۔ویلنٹینا ماٹویینکو نے کہا کہ دونوں ممالک کے دوطرفہ تعلقات سید یوسف رضا گیلانی کے بطور وزیراعظم اور چیئرمین شپ کے ادوار میں نئی بلندیوں پر پہنچ گئے۔دوران ملاقات فریقین کی جانب سے پارلیمانی مفاہمتی یادداشت کے تحت تعاون کے فروغ میں دلچسپی کا اظہار کیا گیا۔چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے جیوپولیٹیکل کشیدگی کے تناظر میں پارلیمانی سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں امن، استحکام اور قانون کی حکمرانی کا خواہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر پر بھارتی الزامات کو مسترد اور آزاد تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، پاکستان سندھ طاس معاہدے کی معطلی کی مذمت کرتا ہے جو خطے کے آبی تحفظ کے لیے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کی جنگ میں بھاری قیمت چکائی ہے. پاکستان دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن ریاست ہے اور عالمی یکجہتی کا منتظر ہے۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ باہمی تعلقات کے فروغ کے لیے دونوں ممالک میں قائم فرینڈشپ گروپ کی سرگرمیوں میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔