کراچی میں بھارتی شہروں کے نام پر کون کون سے کاروبار چل رہے ہیں اور ان پر پاکستانیوں کا کیا کہنا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
بھارتی جارحیت کے بعد پاکستانی افواج کی جوابی کارروائی نے بھارتیوں کے اوسان خطا کردیے ہیں۔ انہوں نے بھارت میں موجود کراچی بیکری کو بھی نہ بخشا اور وہاں توڑ پھوڑ کرنے پہنچ گئے۔ شاید بھارتی عوام کے علم میں نہ ہو کہ کراچی میں بھارت کے مشہور شہروں کے نام سے کتنے کاروبار منسلک ہیں۔
کراچی میں دہلی سویٹس، دہلی ربڑی عوام میں بہت مقبول ہیں۔ ایسے ہی بمبئی بیکری، بمبئی پرنٹرز، حیدری آبادی اچار اور حیدر آبادی یخنی پلاؤ کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ یہ ہی نہیں بلکہ اب بھی کراچی میں کچھ عمارتیں تقسیم ہاک و ہند سے قبد ہندو مشہور تاجروں کے نام پر موجود ہیں۔
بھارت میں کراچی بیکری کے خلاف ہونے والی عوامی چڑھائی کے بعد جب ہم نے کراچی کے شہریوں سے پوچھا کہ یہاں بھی دہلی، بمبئی، حیدرآباد اور پٹیالہ کے ناموں سے بہت کچھ موجود ہے، یہاں کیوں ویسی نفرت نہیں پائی جاتی؟
شہریوں کا کہنا تھا کہ کاروبار کا نام جو بھی ہو کاروبار کرنے والے مقامی ہیں۔ اور یہ سب نام محبت سے رکھے گئے ہیں۔ تقسیم سے قبل یہ ایک ہی ملک تھا تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ بھارتی عوام کم علمی، جہالت اور نفرت سے بھرے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
مودی کو 15 اگست کو دہلی میں ترنگا لہرانے نہیں دیں گے،31 اگست خالصتان تحریک کا اہم دن ہے،گرپتونت سنگھ
سکھ فار جسٹس کے سربراہ اور خالصتان تحریک کے سرگرم رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا ہے کہ سکھ عوام کو آزادی کی جدوجہد میں متحد ہونا ہوگا اور ہم پاکستان کے ساتھ مل کر بھارت کے مظالم کا مقابلہ کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بذریعہ ویڈیو لنک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ گرپتونت سنگھ پنوں نے اعلان کیا کہ 17 اگست کو امریکا میں "دلی بنے گا خالصتان" کے عنوان سے ریفرنڈم منعقد ہوگا، جس کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ دلی سمیت ہماچل پردیش، ہریانہ، راجستھان اور اتر پردیش کے بعض علاقے خالصتان کا حصہ ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی حکومت سکھوں پر مسلسل پابندیاں لگا رہی ہے، جبکہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کا وائٹ ہاؤس میں استقبال پاکستان کے لیے ایک اعزاز ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ بھارت نے پاکستان پر حملے کر کے خواتین اور بچوں کو شہید کیا، اور اس جارحیت کا جواب مشترکہ مزاحمت سے دیا جانا چاہیے۔ گرپتونت سنگھ نے یہ بھی کہا کہ کینیڈا کے وزیرِاعظم نے بھارت کو متعدد ناخوشگوار واقعات کا ذمہ دار قرار دیا ہے جبکہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خط خالصتان تحریک کی قانونی حیثیت کو تسلیم کرنے کا ثبوت ہے۔
ان کے بقول، اگرچہ خط میں ان کا نام درج ہے، لیکن یہ خالصتان کی پوری تحریک کے لیے ہے۔
گرپتونت سنگھ پنوں نے دعویٰ کیا کہ 15 اگست کو بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کو دہلی میں ترنگا لہرانے نہیں دیا جائے گا، جبکہ 31 اگست کو خالصتان تحریک کے لیے انتہائی اہم قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ خالصتان کا تفصیلی نقشہ جاری کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے اس تاثر کی تردید کی کہ اس نقشے میں پاکستان کے پنجاب کے کسی علاقے یا شہر کو شامل کیا گیا ہے، اور کہا کہ یہ بھارتی حکومت اور اس کے حمایتی سکھوں کا پروپیگنڈا ہے۔
گرپتونت سنگھ پنوں کینیڈا میں مقیم ایک سکھ وکیل اور علیحدگی پسند رہنما ہیں، جو "سکھ فار جسٹس" نامی تنظیم کے بانی اور قانونی مشیر ہیں۔ یہ تنظیم 2007 میں قائم ہوئی اور خالصتان کے قیام کے لیے عالمی سطح پر ریفرنڈم مہم چلا رہی ہے۔