بھارتی جارحیت کے بعد پاکستانی افواج کی جوابی کارروائی نے بھارتیوں کے اوسان خطا کردیے ہیں۔ انہوں نے بھارت میں موجود کراچی بیکری کو بھی نہ بخشا اور وہاں توڑ پھوڑ کرنے پہنچ گئے۔ شاید بھارتی عوام کے علم میں نہ ہو کہ کراچی میں بھارت کے مشہور شہروں کے نام سے کتنے کاروبار منسلک ہیں۔

کراچی میں دہلی سویٹس، دہلی ربڑی عوام میں بہت مقبول ہیں۔ ایسے ہی بمبئی بیکری، بمبئی پرنٹرز، حیدری آبادی اچار اور حیدر آبادی یخنی پلاؤ کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ یہ ہی نہیں بلکہ اب بھی کراچی میں کچھ عمارتیں تقسیم ہاک و ہند سے قبد ہندو مشہور تاجروں کے نام پر موجود ہیں۔

بھارت میں کراچی بیکری کے خلاف ہونے والی عوامی چڑھائی کے بعد جب ہم نے کراچی کے شہریوں سے پوچھا کہ یہاں بھی دہلی، بمبئی، حیدرآباد اور پٹیالہ کے ناموں سے بہت کچھ موجود ہے، یہاں کیوں ویسی نفرت نہیں پائی جاتی؟

شہریوں کا کہنا تھا کہ کاروبار کا نام جو بھی ہو کاروبار کرنے والے مقامی ہیں۔ اور یہ سب نام محبت سے رکھے گئے ہیں۔ تقسیم سے قبل یہ ایک ہی ملک تھا تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ بھارتی عوام کم علمی، جہالت اور نفرت سے بھرے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کراچی میں کے نام

پڑھیں:

ارنَب گوسوامی نے بھارتی فالس فلیگ بیانیہ بے نقاب کر دیا، حکومت اور سیکیورٹی اداروں پر سخت سوالات

نئی دہلی: بھارتی میڈیا کے معروف اینکر ارنَب گوسوامی نے نئی دہلی دھماکے پر اپنی نشریات کے دوران پہلی بار بھارتی حکومت اور سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر کھل کر سوالات اٹھا دیے، جس سے بی جے پی حکومت مشکل میں پڑ گئی۔

ریپبلک ٹی وی کے لائیو پروگرام میں ارنب گوسوامی نے کہا کہ "الفلاح یونیورسٹی سے صبح 7:40 پر نکلنے والی گاڑی کس طرح 60 کلومیٹر طے کر کے لال قلعہ پہنچی، کسی نے دیکھی کیوں نہیں؟" اینکر نے سوال اٹھایا کہ جب دہلی میں جگہ جگہ سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں تو پھر دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کیسے کسی چیک پوسٹ یا ناکے پر روکی نہیں گئی؟

انہوں نے مزید کہا کہ اگر دہلی پولیس اور انٹیلیجنس ادارے بروقت حرکت میں آ جاتے تو یہ سانحہ روکا جا سکتا تھا۔ ارنب کے ان بیانات پر سوشل میڈیا پر ہلچل مچ گئی اور بھارتی عوام نے ان کے کلپس وائرل کر دیے۔

دفاعی ماہرین نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ارنب گوسوامی کو یہ کیسے علم تھا کہ دہلی پولیس کو مخصوص گاڑی روکنی چاہئے تھی؟ کیا وہ پہلے سے فالس فلیگ آپریشن سے واقف تھے؟

پروگرام کے دوران ارنب نے الفلاح یونیورسٹی انتظامیہ پر بھی سخت سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ “کیا اس ادارے میں سہولت کار سرگرم ہیں؟” لائیو شو میں موجود حکومتی ترجمان ارنب کے سوالات کا جواب دینے سے قاصر رہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ارنب گوسوامی، جو ہمیشہ ریاستی بیانیے کی تائید کرتے تھے، اب خود حکومت کی انٹیلیجنس ناکامی تسلیم کرنے پر مجبور نظر آ رہے ہیں۔ مبصرین کے مطابق یہ واقعہ بھارتی میڈیا کے فالس فلیگ بیانیے کی سب سے بڑی شکست ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • ارنَب گوسوامی نے بھارتی فالس فلیگ بیانیہ بے نقاب کر دیا، حکومت اور سیکیورٹی اداروں پر سخت سوالات
  • بھارتی جھوٹ کا پول کھل گیا، عوام نے سوشل میڈیا پر مودی سرکار کے فالس فلیگ ڈرامے کا پردہ فاش کر دیا
  • نہتے پاکستانیوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دینگے، وزیراعظم
  • نئی دہلی دھماکے نے تفتیشی اداروں کو اُلجھن میں ڈال دیا
  • ریڈ لائن اور کے فور منصوبے نے یونیورسٹی روڈ پر کاروبار ٹھپ کردیا
  • نئی دہلی میں میٹرو اسٹیشن کے قریب دھماکا، 9 افراد ہلاک
  • نئی دہلی دھماکا: عینی شاہد کے بیان نے بھارتی پروپیگنڈے کی قلعی کھول دی
  • بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں لال قلعہ میٹرواسٹیشن کے قریب دھماکا،9افراد ہلاک
  • بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں میٹرو سٹیشن کے قریب دھماکا، 9 افراد ہلاک
  • یونیورسٹی روڈ پرترقیاتی کام عوام کیلئے سہولت نہیں عذاب بن چکا ہے، علی خورشیدی