افغان لڑکا کابل سے لینڈنگ گیئر میں چھپ کردہلی پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
نئی دہلی: دہلی ہوائی اڈے پر گزشتہ روزایک چونکا دینے والا واقعہ پیش آیا جب ایک 13 سالہ لڑکا کابل سے دہلی جانے والی کام ایئر کی پرواز کے لینڈنگ گیئر کے ڈبے میں چھپا ہوا پایا گیا۔ جب KAM ایئر لائنز کی پرواز (RQ-4401) دہلی ائرپورٹ پر اتری تو ائر لائن کے سکیورٹی اہلکاروں نے طیارے کے قریب ایک بچے کو گھومتے ہوئے دیکھا۔ پوچھ گچھ پر سکیورٹی اہلکاروں پر انکشاف ہوا کہ لڑکا افغانستان کے شہر قندوز کا رہنے والا ہے اور بغیر ٹکٹ کے لینڈنگ گیئر کے ڈبے میں چھپ کر آیا تھا۔
حکام کے مطابق لڑکا چونکہ نابالغ ہے اس لیے اس کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جائے گی۔واقعے کے بعد بچے کو فوری طور پر پوچھ گچھ کے لیے متعلقہ اداروں کے پاس لایا گیا۔ تمام طریقہ کار مکمل کرنے کے بعد، اسے اسی دوپہر KAM ایئر لائنز کی واپسی پرواز (RQ-4402) پر واپس کابل بھیج دیا گیا۔ KAM ایئر کی پرواز نمبر RQ4401 نے کابل سے دہلی کا سفر 94 منٹ میں کیا۔ اس دوران ایک افغان نوجوان طیارے کے پچھلے پہیے کے اوپر ایک تنگ ڈبے میں چھپ گیا۔
یہ پرواز کابل سے صبح 8:46 بجے IST پر روانہ ہوئی اور 10:20 بجے دہلی کے ٹرمینل 3 پر اتری۔سکیورٹی اداروں کی جانب سے پوچھ گچھ کے دوران بچے نے انکشاف کیا کہ وہ کابل ائرپورٹ پر مسافروں کے پیچھے گاڑی چلا کر رن وے تک پہنچا تھا۔ اس نے طیارے میں سوار ہونے کے موقع کا فائدہ اٹھایا اور ٹیک آف سے ٹھیک پہلے پہیے میں چھپ گیا۔ہوا بازی کے ماہر کیپٹن موہن رنگناتھن کے مطابق، ہوائی جہاز کے وہیل ایل میں سفر کرنا تقریباً ناممکن ہے۔ جیسے ہی کوئی جہاز ٹیک آف کرتا ہے، آکسیجن کی سطح تیزی سے کم ہو جاتی ہے اور درجہ حرارت انجماد سے کافی نیچے گر جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پہیوں کے درمیان پھنس جانے والا شخص پہیوں سے کچل کر مر بھی سکتا ہے۔ ٹیک آف کے بعد، جب پہیے پیچھے ہٹتے ہیں، تو جگہ مکمل طور پر بند ہو جاتی ہے۔ عین ممکن ہے کہ مسافر اندر کسی کونے میں پھنس جانے سے کچھ دیر کے لیے بچ گیا ہو۔
TagsImportant News from Al Qamar.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
پی آئی اے طیارے کی غلط رن وے پر لینڈنگ، لاہور کنٹرول ٹاور سمیت کیپٹن اور فرسٹ آفیسر ذمہ دار قرار
فائل فوٹوقومی ایئر لائن کے طیارے کی غلط رن وے پر لینڈنگ کے معاملہ پر بیورو آف ایئر کرافٹ سیفٹی انویسٹیگیشن پاکستان نے حتمی رپورٹ تیار کرلی ہے۔
رپورٹ کے مطابق رجسٹریشن نمبر اے پی بی او این کا حامل ایئر بس طیارے کی غلط رن وے پر لینڈنگ کا واقعہ 17 جنوری 2025 کو پیش آیا، دمام سے ملتان کی پرواز پی کے 150 کو ملتان میں دھند کے باعث لاہور اتارنا پڑا، لاہور کنٹرول ٹاور سمیت کپٹن اور فرسٹ آفیسر ذمے دار قرار دیا۔
ذرائع نے بتایاکہ اس ونڈ شیلڈ کو ہائی اسپیڈ ٹیپ لگا کر مضبوط کیا گیا اور ہدایت کی گئی ہے کہ دس دن تک ہر نئی پرواز سے پہلے چیک کیا جائے کہ ٹیپ اُکھڑ تو نہیں گیا ہے۔
رپورٹ میں پاکستان ایئر پورٹس اتھارٹی اور قومی ایئرلائن کی انتظامیہ کو بھی ذمے دار قرار دیا گیا ہے، لینڈنگ سے پہلے کپٹن نے فلائٹ پاتھ خود فیڈ نہیں کیا، کیپٹن نے فلائٹ پاتھ فرسٹ آفیسر سے فیڈ کروایا جو قوانین کے خلاف ہے، فرسٹ آفیسر نے طیارے میں غلط فلائٹ پاتھ فیڈ کیا، دونوں پائلٹوں نے فلائٹ پاتھ فیڈ کرنے کے بعد کراس چیک بھی نہیں کیا۔
پائلٹ کی غلطی کا علم ہونے کے باوجود کنٹرول ٹاور لاہور خاموش رہا اور لاہور کنٹرول ٹاور نے سزا کے خوف سے خاموشی اختیار کیے رکھی، کنٹرول ٹاور لاہور طیارے کو فضا میں چکر لگا کر دوبارہ لینڈنگ کروانے میں ناکام رہا۔
رپورٹ میں کہا گیا پائلٹس سمیت کنٹرول ٹاور عملے کی از سر نو تربیت کی اشد ضرورت ہے۔