نیویارک میں روز ویلٹ ہوٹل کا مستقبل کیا ہوگا؟ حکومت نے غور شروع کردیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نیویارک میں واقع روز ویلٹ ہوٹل کو جوائنٹ وینچر پر چلانے پر غور کر رہی ہے۔ یہ تاریخی ہوٹل بہترین مقام پر واقع ہے اور نیویارک میں ایسی منفرد عمارت کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
خواجہ آصف نے واضح کیا کہ 19 منزلہ عمارت کے 2 داخلی راستے ہیں اور اسے مرکزی حیثیت حاصل ہے، لہٰذا اسے بیچنے کے بجائے شراکت داری کے ماڈل پر چلانا زیادہ مفید ہوگا، تاکہ اس سے طویل المدتی فوائد حاصل کیے جا سکیں۔ ہوٹل کی فروخت سے وقتی مالی فائدہ یا کسی قرض کی ادائیگی ممکن ہے، لیکن حکومتی ترجیح اس اثاثے سے مستقل آمدن کا حصول ہے۔
ادھر وزارت نجکاری نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے فیصلے کے مطابق 24 سرکاری اداروں کی نجکاری 3 مراحل میں کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن، فرسٹ ویمن بینک، ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن، زرعی ترقیاتی بینک، پاکستان انجینئرنگ کمپنی، آئیسکو، گیپکو، فیسکو اور سندھ انجینئرنگ لمیٹڈ شامل ہوں گے۔
مزید پڑھیں: نیویارک انتظامیہ کا پی آئی اے روز ویلٹ ہوٹل کے ساتھ معاہدہ ختم کرنے کا اعلان
دوسرے مرحلے میں اسٹیٹ لائف انشورنس، پاکستان ری انشورنس کمپنی، سینٹرل پاور جنریشن کمپنی، جامشورو پاور، ناردرن پاور اور لاکھڑا پاور جنریشن کمپنیز کی نجکاری کی جائے گی۔ اس کے علاوہ لیسکو، میپکو، ہزارہ، حیدرآباد، پشاور اور سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنیز بھی اس مرحلے میں شامل ہوں گی۔
تیسرے اور آخری مرحلے میں پوسٹل لائف انشورنس کمپنی کی نجکاری کی جائے گی۔ وزارت کے مطابق پہلے مرحلے کو ایک سال میں، دوسرے کو ایک سے 3 سال میں اور تیسرے کو 3 سے 5 سال کے اندر مکمل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پی آئی اے، اسٹیل ملز اور دیگر قومی اداروں میں سیاسی مداخلت، غیر ضروری بھرتیاں اور انتظامی نااہلی کی وجہ سے مالی خسارہ بڑھا، جس کے باعث نجکاری کا فیصلہ ناگزیر ہوتا جا رہا ہے۔ ماہرین کی رائے ہے کہ نجکاری کے عمل کو شفاف، میرٹ پر مبنی اور قومی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے مکمل کرنا ہوگا، تاکہ ملکی معیشت کو استحکام مل سکے۔
یاد رہے کہ روزویلٹ ہوٹل پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (PIA) کے اثاثوں میں شامل ہے، اور PIA کی نجکاری طویل عرصے سے تاخیر کا شکار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جوائنٹ وینچر روز ویلٹ ہوٹل نیویارک وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جوائنٹ وینچر روز ویلٹ ہوٹل نیویارک وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف روز ویلٹ ہوٹل مرحلے میں کی نجکاری
پڑھیں:
پاکستان، ڈیجیٹل انقلاب کی راہ پر گامزن؛ سافٹ پاور سے اسمارٹ پاور کا سفر
پاکستان نے ڈیجیٹل معیشت کی دنیا میں ایک تاریخی سنگِ میل عبور کرتے ہوئے ’’اسٹریٹجک بِٹ کوائن ریزرو‘‘ کے قیام کا اعلان کیا ہے، جو نہ صرف ملک کی مالی خودمختاری کی علامت ہے بلکہ عالمی معیشت میں پاکستان کی ایک نئی پہچان کے طور پر ابھرنے کا پیش خیمہ بھی ہے۔
وزیرِاعظم کے معاونِ خصوصی اور بلاک چین ٹیکنالوجی کے ماہر بلال بن ثاقب نے عالمی سطح پر پاکستان کی ڈیجیٹل شناخت کو نئے خطوط پر استوار کیا ہے۔ ان کی قیادت میں پاکستان اب صرف صارف نہیں، بلکہ جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا فعال معمار بننے جارہا ہے۔
اس وقت دنیا بھر میں 40 ملین سے زائد کرپٹو صارفین کے درمیان پاکستان کی موجودگی اب پہلے سے کہیں زیادہ نمایاں ہوگئی ہے۔ ’’ڈیجیٹل ایسیٹس اتھارٹی‘‘ کے قیام کا اعلان بھی اسی سمت میں ایک بڑی پیش رفت ہے، جو مستقبل قریب میں عالمی سرمایہ کاری کے نئے دروازے کھولنے کا باعث بنے گا۔
اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ترسیلات زر کا عمل مزید آسان اور کم لاگت بنانے کے لیے ’’اسٹیبل کوائنز‘‘ کا استعمال متعارف کرایا جا رہا ہے، جو ملک کی معاشی روانی میں نئی جان ڈالنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
ملک کے نوجوانوں کے لیے ویب 3.0 اور مصنوعی ذہانت (AI) سے متعلق تربیتی پروگرامز شروع کیے جا چکے ہیں، جو جدید مہارتوں کے فروغ کے ساتھ ساتھ پاکستان کی افرادی قوت کو عالمی مارکیٹ کے قابل ترین کھلاڑیوں میں تبدیل کریں گے۔
دلچسپی کی بات یہ ہے کہ عالمی بلاک چین کمپنیوں نے پاکستان میں ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کی دعوت پر مثبت ردعمل دیا ہے، جو کہ سرمایہ کاری کے بڑھتے ہوئے اعتماد کا مظہر ہے۔
یہ تمام اقدامات پاکستان کی ڈیجیٹل خودمختاری کو فروغ دے رہے ہیں، جس کے نتیجے میں ملک کا عالمی ڈیجیٹل تشخص ازسر نو تشکیل پا رہا ہے۔ اب پاکستان صرف ایک اُبھرتی ہوئی ڈیجیٹل معیشت نہیں بلکہ کرپٹو دنیا میں عالمی رہنما بننے کی دہلیز پر کھڑا ہے۔
حکومتِ پاکستان کی بھرپور کاوشوں نے ملک کو ڈیجیٹل ترقی سے معاشی استحکام کی راہ پر ڈال دیا ہے، اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آنے والا دور پاکستان کے لیے ٹیکنالوجی، خودمختاری اور اقتصادی خوشحالی کا ضامن ثابت ہوگا۔