پی ٹی آئی احتجاج، گرفتاریاں شروع، پنجاب اسمبلی میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر بھی گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )سابق وزیراعظم عمران خان کے فوکل پرسن اظہر مشوانی نے دعویٰ کیاہے کہ ڈپٹی اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی معین قریشی کو پولیس نے گرفتار کر لیا ۔
تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سے آج 5 اگست کو ملک بھر میں احتجاج ریکارڈ کروایا جارہاہے جس دوران پولیس نے بھی کارروائی کا آغاز کر رکھاہے اور بلوچستان سمیت مختلف شہروں میں گرفتاریاں بھی شروع کر دی ہیں ، اب اطلاعات ہیں تحریک انصاف کے رکن اسمبلی اور ڈپٹی اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی معین قریشی کو دیگر 6 اراکین اسمبلی کے ہمراہ لاہور کے نواحی علاقے سے گرفتار کر لیا گیاہے ۔
پاکستان سٹاک ایکسچینج نے نئی تاریخی سطح کو چھو لیا
ڈپٹی اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی معین قریشی کو پولیس نے گرفتار کر لیا pic.                
      
				
مزید :
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پنجاب اسمبلی
پڑھیں:
پنجاب ، احتجاج، ریلیوں، دھرنوں و عوامی اجتماعات پر پابندی، دفعہ 144 میں 7 دن کی توسیع
لاہور(اسٹاف رپورتر)پنجاب کے محکمہ داخلہ نے صوبے بھر میں دفعہ 144 کی مدت 8 نومبر تک بڑھا دی ہے، جس کے تحت دہشت گردی اور عوامی نظم و ضبط سے متعلق خدشات کے باعث احتجاج، ریلیوں، دھرنوں اور عوامی اجتماعات پر پابندی عائد رہے گی۔محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے اتوار کو جاری کردہ ایک اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 ایک قانونی شق ہے جو ضلعی انتظامیہ کو کسی علاقے میں محدود مدت کے لیے 4 یا اس سے زیادہ افراد کے اجتماع پر پابندی لگانے کا اختیار دیتی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ سیکیورٹی خطرات کے پیشِ نظر عوامی جلوس اور دھرنے دہشت گردوں کے لیے آسان ہدف بن سکتے ہیں، جبکہ شرپسند عناصر ایسے مواقع پر ریاست مخالف سرگرمیوں کے لیے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔محکمہ داخلہ کے مطابق پنجاب بھر میں ہر قسم کے اسلحے کی نمائش پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے، اور دفعہ 144 کے تحت لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر بھی مکمل پابندی ہوگی۔
مزید کہا گیا کہ اشتعال انگیز، نفرت انگیز یا فرقہ وارانہ مواد کی اشاعت اور تقسیم پر بھی مکمل پابندی ہوگی، محکمے نے وضاحت کی کہ دفعہ 144 میں توسیع کا فیصلہ امن و امان برقرار رکھنے اور انسانی جان و مال کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ شادی کی تقریبات، جنازوں اور تدفین پر اس پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا، اسی طرح سرکاری ڈیوٹی پر موجود افسران و اہلکار اور عدالتیں بھی اس سے مستثنیٰ ہیں، جبکہ لاؤڈ اسپیکر صرف اذان اور جمعے کے خطبے کے لیے استعمال کیے جا سکیں گے۔
واضح رہے کہ یہ پابندی ابتدائی طور پر 8 اکتوبر کو 10 دن کے لیے نافذ کی گئی تھی، جسے 18 اکتوبر کو مزید 7 دن کے لیے بڑھایا گیا، اس کے بعد 25 اکتوبر کو پنجاب حکومت نے حالات کے تناظر میں اسے ایک ہفتے کے لیے مزید توسیع دی تھی۔اب کابینہ کی لا اینڈ آرڈر کمیٹی کے 39ویں اجلاس میں جاری سیکیورٹی خدشات، خصوصاً کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے جاری تناؤ کے پیشِ نظر اس پابندی کو ایک بار پھر بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔