لاہور‘ اسلام آباد (نیوز رپورٹر +خصوصی نامہ نگار+ خبر نگار خصوصی) لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب آج یوم استحصال کشمیریوم سیاہ کے طور پر منایا جائے گا۔ مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال ہوگی جبکہ آزاد کشمیر میں بھارت کے خلاف احتجاجی جلسے جلوس اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔  کل جماعتی حریت کانفرنس کی اپیل پر پاکستان اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری 5 اگست 2019ء کو مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کی طرف سے کئے گئے غیر قانونی اقدامات کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے کے لیے یوم استحصال کشمیر منائیں گے۔ کانفرنس نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ 5 اگست یوم استحصال کشمیر کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں، اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کے سربراہ  پیر عبدالصمد انقلابی نے کہا ہے جموں کشمیر کو حاصل خصوصی اختیارات کے خاتمے کو آج  چھ سال مکمل مکمل ہو گئے۔ آج ہی کے روز یعنی 5  اگست2019 ء کو دفعہ370  اور 35A  اے کو منسوخ کیا گیا تھا۔ جبکہ مسرت عالم بٹ نے کشمیری عوام سے اپیل کی کہ وہ 5 اگست کو مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑٹال، سول کرفیو اور احتجاجی مظاہرے کر کے بھارت اور دنیا کو یہ واضح پیغام دیں کشمیری ان اقدامات کو مسترد کرتے ہیں اور اقوام متحدہ کے وعدے کے مطابق اپنے حق خودارادیت کا مطالبہ کرتے ہیں۔ دوسری جانب  مقبوضہ پونچھ میں سانحہ سیلان کو27 سال مکمل ہوگئے ہیں۔ بھارتی فوج نے3  اور 4 اگست1998 ء کی درمیانی شب کو ضلع پونچھ کے علاقے سیلان میں 11بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 19 افراد کو گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا۔ سیلان پونچھ قتل عام کے متاثرین ابھی تک انصاف سے محروم ہیں یہ بہیمانہ قتل عام بھارتی فوج کے9 پیرا یونٹ کے اہلکاروں نے سپیشل پولیس آفیسرز کے ہمراہ ایک مقامی مخبر و پولیس اہلکار کے قتل کے بعد کیا تھا۔ وسطی کشمیر کے گلمرگ علاقے میں بھارتی فوج کے وار سکول کے کمانڈنٹ لیفٹیننٹ کرنل رتیش کمار سنگھ کے خلاف پولیس نے سری نگر ایرپورٹ پر ملازمین کو تشدد کا نشانہ بنانے پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔ لیفٹیننٹ کرنل رتیش کمار سنگھ نے سری نگر ایئرپورٹ پر اضافی سامان کے چارجز ادا کرنے کے مطالبے پر چار ایئرپورٹ ملازمین کو26  جولائی کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا، کرنل رتیش کمار سنگھ نے بھی ائر لائن کے عملے کے خلاف پولیس کے پاس شکایت جمع کرا دی ہے۔ دوسری جانب پنجاب میں اہلیان کشمیر سے اظہار یکجہتی کیلئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یومِ استحصال کشمیر 5 اگست صبح 10 بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبہ بھر میں فیصلے پر عملدرآمد کیلئے مراسلہ جاری کر دیا۔ ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف پوری قوم یکجا ہے۔ وفاقی وزارت امور کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران نے تمام صوبائی حکومتوں کو اس بارے ہدایات جاری کی تھیں۔ وفاقی حکومت کی ہدایت کے مطابق محکمہ داخلہ نے تمام فیلڈ فارمیشنز کو اہلیان جموں و کشمیر سے اظہار یکجہتی کیلئے مراسلہ جاری کیا۔ محکمہ داخلہ نے آئی جی پنجاب، آئی جی جیل خانہ جات پنجاب، ڈائریکٹر جنرل چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو، ڈائریکٹر جنرل فرانزک سائنس ایجنسی، ڈائریکٹر جنرل  پنجاب ایگریکلچر فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی، ڈائریکٹر جنرل مانیٹرنگ، ڈائریکٹر سول ڈیفنس پنجاب، ڈائریکٹر جنرل پنجاب پروبیشن اینڈ پیرول سروس، چیف ایگزیکٹو آفیسر پنجاب چیریٹیز کمیشن، کمانڈنٹ بارڈر ملٹری پولیس ڈی جی خان، کمانڈنٹ بارڈر ملٹری پولیس راجن پور اور کمانڈنٹ بلوچ لیوی ڈی جی خان کو حکم نامے پر عملدرآمد بارے ہدایت جاری کی ہیں۔یوم استحصال کشمیر کے موقع پر فیلڈ مارشل عاصم منیر‘ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی‘ نیول چیف اور ائیرچیف نے کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق افواج پاکستان کشمیری عوام کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ اور کشمیری عوام کے حق خودارادیت‘ جدوجہد کی مکمل حمایت کرتی ہیں۔ کشمیریوں کی جدوجہد اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہے۔ بھارت بین الاقوامی اصولوں کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات انتہائی تشویش کا باعث ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے حل تک خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں۔لاہور سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر جماعت اسلامی آج بروز منگل ’’یوم حقوق کشمیر و فلسطین‘‘ کے طور پر منائے گی۔ اس سلسلے میں ملک کے مختلف شہروں میں ریلیاں اور مظاہرے منعقد کیے جائیں گے جن سے جماعت اسلامی کے مرکزی، صوبائی و ضلعی رہنما خطاب کریں گے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: یوم استحصال کشمیر ڈائریکٹر جنرل کشمیری عوام محکمہ داخلہ کے مطابق سے اظہار کشمیر کے کے خلاف

پڑھیں:

یوم استحصال کشمیر کے 6 سال مکمل، دنیا بھر میں کشمیری آج یوم سیاہ منائیں گے

مقبوضہ کشمیر میں  بھارت کے ناجائز غاصبانہ انضمام کو 6 سال مکمل ہونے پر دنیا بھر میں کشمیری آج یوم استحصال منارہے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 6 سال مکمل ہونے پر وادی میں آج حریت قیادت کی جانب سے شٹر ڈاؤن ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ یوم استحصال 5 اگست 2019 کو مودی سرکار کی طرف سے آئین کے آرٹیکل 370 اور 35A کی غیر آئینی تنسیخ کے خلاف احتجاج کے طور پر منایا جاتا ہے۔ 5 اگست 2019 کو مودی سرکار نے اقوامِ متحدہ کی قرارداد اور ہندوستانی آئین اور مقبوضہ کشمیر کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیر کو ناجائز طور پر غصب کردیا تھا۔

غیر آئینی اقدام کے بعد مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی میں شدید اضافہ دیکھنے میں آیا، تحریک آزادی کشمیر کو کچلنے کے لیے مودی سرکار نے ڈیڑھ سال تک مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ اور ٹیلی فون ریسورسز کو معطل کیے رکھا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 5 اگست 2019 سے اب تک 1100 سے زائد املاک نذر آتش اور 21000 سے زائد کشمیری جیل میں قید کردیے گئے، یوم استحصال کی مناسبت سے پاکستان اور آزاد کشمیر میں عوامی ریلیوں اور اجتماعات کا انعقاد کیا گیا۔

ڈپلومیٹ شمشاد احمد کا کہنا ہے کہ بھارت  آزادی کے بعد سے خود کو سیکولر ملک کے طور پر پیش کرتا رہا ہے جبکہ سچ یہ ہے کہ انڈیا ہمیشہ سے ایک ہندو ملک رہا ہے۔ اس کے علاوہ عالمی ماہر قانون کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کو ناصرف ختم کیا جا رہا ہے بلکہ ان کے انسانی حقوق اور خطے کے امن کے لیے بھی بڑا خطرہ ہے۔

کانگریس کے ایم پی کا کہنا ہے کہ انڈیا کے آئینی تاریخ میں یہ ایک سیاہ دن ہوگا جس سے آنے والی نسلوں کو یہ احساس ہوگا کہ آج کتنی بڑی غلطی کی گئی ہے، یہ ہندوستان کے آئین، جمہوریت، سیکیولرازم اور وفاق پر بہت بڑا حملہ ہے۔

حریت رہنما کی اہلیہ مشال ملک نے یوم استحصال پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ عالمی برادری کا شہری ہونے کے ناطے ہمیں چاہیے کہ مل کر کشمیریوں کے لیے آواز اٹھائیں اور ان کی مدد کریں اور کشمیر کو بچا لیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری اپنی آزادی کی جدوجہد میں بہت قربانیاں دے چکے ہیں، آج ان کے پاس کھونے کو کچھ نہیں، کشمیری نہ ہارے ہیں اور نہ انہیں کوئی ہراسکتا ہے۔

مودی سرکار کے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب تبدیل کرنے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے

پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلوانے والے بھارت کا مکروہ چہرے دنیا پر عیاں ہوگئی۔

مقبوضہ کشمیر کا 58 فیصد رقبہ لداخ، 26 فیصد جموں اور 16 فیصد وادی کشمیر پر مشتمل ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار مقبوضہ  کشمیر کے مسلم تشخص کو مسخ کرنے کیلئے ہر حربے کا استعمال کر رہی ہے، آرٹیکل 370  اور 35ـA کی غیر آئینی تنسیخ جنیوا کنونشن 4 کے آرٹیکل 49 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد مردم شماری کمیشن نے اکثریتی علاقوں کی نشستیں 83 سے بڑھا کر 90 کردیں جبکہ مسلم اکثریتی علاقوں کی نشستوں میں صرف ایک فیصد اضافہ کیا جبکہ مقبوضہ کشمیر میں 56 ہزار ایکڑ اراضی بھی فوج نے قبضے میں لے لی۔

اس کے علاوہ نئے ڈومیسائل قوانین کے تحت  50 لاکھ سے زائد ہندوؤں کو کشمیر کا ڈومیسائل بھی دے دیا گیا ہے، مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں ہندو اکثریت پر مشتمل ایک نیا ڈویژن بنانے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں کشتوار، انتناگ اور کلگم کے اضلاع شامل ہونگے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ جموں اینڈ کشمیر لینگوئج بل، کنٹرول آف بلڈنگ آپریشن ایکٹ، جموں و کشمیر ڈویلپمنٹ ایکٹ اور فارسٹ رائٹس ایکٹ میں تبدیلوں سے مقبوضہ کشمیر کو مسلم اکثریت سے ہندو اکثریت علاقے میں بدلنے کا گھناؤنا منصوبہ آخری مراحل میں ہے۔ مودی سرکار کے ان تمام تر اقدامات کا مقصد مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کشمیریوں کے جائز حق خود ارادیت کی بھرپور حمایت کرتا ہے، گورنر پنجاب
  • یوم استحصال کشمیر پر اظہاریکجہتی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دی گئی
  • وہ وقت دور نہیں جب کشمیری عوام کو آزادی کا سورج نصیب ہوگا، وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی
  •  یومِ استحصال: وفاقی وزرا کی بھارتی اقدامات کی مذمت، کشمیری عوام سے اظہارِ یکجہتی
  • یومِ استحصالِ کشمیر، کنٹرول لائن کے دونوں طرف کشمیری قوم آج یوم سیاہ منا رہی ہے
  • یوم استحصال کشمیر کے 6 سال مکمل، دنیا بھر میں کشمیری آج یوم سیاہ منائیں گے
  • یومِ استحصال کشمیر پر پاک افواج کا کشمیری عوام سے مکمل اظہارِ یکجہتی
  • ’’انسانوں کے جہاں میں‘‘۔۔۔ 5اگست یومِ استحصالِ کشمیر پر آئی ایس پی آر  نے نیا نغمہ جاری کر دیا
  • دنیا بھر میں مقیم کشمیری کل یوم سیاہ منائیں گے