قومی اسمبلی میں خواتین کو بلاوجہ یا غیر منصفانہ طور پر گھر سے بے دخل کرنے کے خلاف سخت اقدام اٹھاتے ہوئے تعزیراتِ پاکستان میں ترمیم کا بل پیش کر دیا گیا ہے۔ بل کے مطابق، شوہر یا کسی بھی گھر کے فرد کی جانب سے خاتون کو گھر سے نکالنے پر قید اور جرمانے کی سزا دی جا سکے گی۔

یہ ترمیمی بل پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے منگل کے اجلاس میں ایوان کے سامنے پیش کیا۔ بل میں تجویز دی گئی ہے کہ اگر کسی خاتون کو غیر منصفانہ طور پر گھر سے نکالا گیا تو ذمہ دار شخص کو تین سے چھ ماہ تک قید اور 2 لاکھ روپے تک جرمانہ  ہو سکے گا۔
بل میں مزید کہا گیا ہے کہ ایسے مقدمات کی سماعت  فرسٹ کلاس مجسٹریٹ  کی عدالت میں کی جائے گی، تاکہ فوری اور موثر انصاف ممکن بنایا جا سکے۔
اس بل کو “فوجداری قانون ترمیمی بل 2025” کا نام دیا گیا ہے، جسے غور و خوض کے لیے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد گھریلو سطح پر خواتین کے حقوق کا تحفظ اور انہیں بے دخلی جیسے رویوں سے بچانا ہے۔

 

Post Views: 10.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

سینیٹ سے منظوری کے بعد 27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش

اسلام آباد (نیوزڈیسک) سینیٹ سے منظور ہونے والی 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا۔

قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27 ویں آئینی ترمیم کا بل منظوری کیلئے پیش کیا۔

اس سے پہلے سینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور ہوئی، آئینی ترمیم کے حق میں 64 ارکان نے ووٹ دیا، ترمیم کی مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا،27 ویں آئینی ترمیمی بل کی 59 شقوں کی مرحلہ وار منظوری دی گئی۔

واضح رہے کہ اپوزیشن کی جماعتوں نے سینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے عمل کا بائیکاٹ کیا، پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور جے یو آئی کے سینیٹر احمد خان نے آئینی ترمیم کی حمایت کی۔

پیپلزپارٹی کے 25،ن لیگ 20 اور 6 آزاد سینیٹرز نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، بی اے پی کے 4، ایم کیو ایم اور اے این پی کے 3،3 ارکان نے بھی حمایت کی تھی۔

علاوہ ازیں پی ٹی آئی، سنی اتحاد کونسل، ایم ڈبلیو ایم اور جے یو آئی ف نے ترامیم کی مخالفت کی تھی، سینیٹ میں اپوزیشن ارکان نے شدید ہنگامہ آرائی بھی کی تھی۔

آئینی ترمیم کی منظوری کے عمل کے دوران جعلی اسمبلی اور جعلی حکومت نا منظور کے نعرے لگاتے ہوئے اپوزیشن ارکان نے سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ کر دیا تھا۔

قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن

قومی اسمبلی کا ایوان 336اراکین پر مشتمل ہے، 10 نشستیں خالی ہونے کے سبب ایوان میں اراکین کی تعداد 326 ہے، آئینی ترمیم کے لئے 224 اراکین کی حمایت درکار ہے۔

حکومتی اتحاد کو پیپلز پارٹی سمیت اس وقت 237 اراکین کی حمایت حاصل ہے، مسلم لیگ ن 125اراکین کے ساتھ حکومتی اتحاد میں شامل سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے، پیپلز پارٹی کے 74 اراکین ہیں، ایم کیو ایم کے 22 ق لیگ کے 5،آئی پی پی کے 4اراکین ہیں۔

مسلم لیگ ضیاء، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن کے علاوہ 4آزاد اراکین کی حمایت بھی حاصل ہے، قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی تعداد 89 ہے، اپوزیشن بنچوں پر 75 آزاد اراکین ہیں۔

جے یو آئی ف کے 10 اراکین ہیں، سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت المسلمین، بی این پی مینگل اورپختونخوا ملی عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن بھی اپوزیشن بنچوں پر موجود ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ماضی میں کون سی آئینی ترامیم قومی اسمبلی سے پہلے سینیٹ میں پیش کی گئیں؟
  • جے یو آئی کے ارکان قومی اسمبلی 27ویں ترمیم کی مخالفت میں ووٹ دیں: مولانا فضل الرحمان
  • قومی اسمبلی اجلاس: وزیر قانون نے 27 ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کر دیا، اپوزیشن کا احتجاج
  • قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم کا بل پیش، اہم اجلاس جاری
  • سینیٹ سے منظوری کے بعد 27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش
  • قومی اسمبلی کا اجلاس کچھ دیر بعد، 27 ویں آئینی ترمیم منظوری کیلئے پیش کی جائیگی
  • ذوالفقارعلی بھٹو کو قومی شہید قرار دینے کی قرارداد قومی اسمبلی میں پیش
  • شیرافضل مروت کی قومی اسمبلی میں جذباتی تقریر، صدر اور فوج کے حق میں بول پڑے
  • سینیٹ سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد اب آگے کیا ہوگا؟
  • قومی اسمبلی کا اجلاس کل دوبارہ شروع ہوگا