امیتابھ بچن نے اپنی کمائی سے پہلی بار والدین کو ریسٹورنٹ لے جانے کا یادگار تجربہ شیئر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
بالی ووڈ کے لیجنڈری اداکار امیتابھ بچن نے اپنی آمدنی سے والدین کو پہلی بار ریسٹورنٹ لے جانے کا یادگار تجربہ شیئر کردیا۔
مشہور پروگرام "کون بنے گا کروڑپتی" کے 17ویں سیزن کی میزبانی کرنے والے سپر اسٹار و میزبان امیتابھ بچن نے 12 اگست کو اس شو کے پہلے ایپی سوڈ میں اپنی جوانی کا وہ یادگار قصہ سُنایا ہے جب وہ اپنے والدین کو پہلی مرتبہ اپنی کمائی سے کھانا کھلانے باہر لے گئے تھے۔
پروگرام کے دوران دہلی کے وجے نامی شخص نے بتایا کہ ان کے والد روزانہ مزدوری کرتے ہیں اور وہ اپنے والدین کو بہتر زندگی دینا چاہتے ہیں اس لئے اس پروگرام میں بطور اُمیدوار حصہ لیا ہے۔
وجے نے بتایا کہ 2024 میں انہوں نے اپنی والدین کی شادی کی سالگرہ پر انہیں پہلی بار ریسٹورنٹ لے جا کر کھانا کھلایا اور کہا کہ وہ قیمت کی پرواہ نہ کریں بلکہ جو چاہیں آرڈر کریں۔
اس پر امیتابھ بچن نے اپنی پہلی کمائی سے والدین کو دہلی کے مشہور ریسٹورنٹ موتی محل لے جانے کا واقعہ شیئر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کالج کے بعد وہ پہلی بار وہاں گئے اور بہت ڈر محسوس ہوا کہ لوگ انہیں کیسے دیکھیں گے، ان کے کپڑے کیسے ہوں گے اور کیا کہیں گے اور وہ اپنے والدین کو خوش کرنے کیلئے انہیں وہاں لے گئے تھے۔
امیتابھ بچن نے کہا کہ یہ سب سوچیں ہر اس شخص کے ذہن میں آتی ہیں جو پہلی بار اس طرح کے موقع پر جاتا ہے، اور وہ وجے کی کیفیت کو سمجھ سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امیتابھ بچن نے والدین کو پہلی بار نے اپنی
پڑھیں:
شمشال ویلی کی پہلی طبیب لعل پری
ہنزہ ویلی کے دور دراز گاوں شمشال میں برسوں تک سینکڑوں خواتین کی جانیں بچانے والی لعل پری آج خود کینسر کے مرض سے لڑ رہی ہیں۔ لعل پری ایک وقت ہنزہ کے نواحی علاقے میں واحد ڈاکٹر، نرس، دائی، ڈسپنسر اور ویکسینیٹر تھیں۔ مگر اب لعل پری خود 2002 سے برین ٹیومر کے مرض میں مبتلا ہے۔
ضلع ہنزہ کے گاؤں شمشال سے تعلق رکھنے والی لعل پری کی کہانی آج کل سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ ایکس (ٹوئیٹر) صارف محمد عارف (@ArifRetd) نے اپنی پوسٹ میں اس حوالے سے لکھا،
’جن پر فرشتے بھی رشک کرتے ہیں۔ یہ محترمہ لعل پری ہے جو وادی ہنزہ کے دور دراز گاؤں شمشال کی واحد ڈاکٹر، نرس، دائی، ڈسپنسر، ویکسینیٹر اور مشیر صحت ہے۔ گاؤں میں کسی کو میڈیکل ایمرجنسی ہو تو لعل پری چوبیس گھنٹے حاضر ہوتی ہیں، پچھلے اٹھائیس سالوں میں ہر بچہ اسکے ہاتھوں پیدا ہوا، جب کسی کو گلگت کے زچہ بچہ ہسپتال لے جانا ہو تو محترمہ لعل پری ہمیشہ مریض کے ساتھ جاتی ہے اور یہ راستہ فور بائی فور جیپ پر 10 گھنٹے میں طے ہوتا ہے- اس گاؤں میں پچھلے 28 سالوں میں کوئی خاتون دوران زچگی فوت نہیں ہوئی۔ لعل کو صرف یہ خوف رہتا ہے کہ جب کسی مریض کے ساتھ شہر گئی ہوئی ہو تو پیچھے گاؤں میں کوئی ایمرجنسی نا ہو جائے، وہ کہتی ہے کہ الله نے اس گاؤں کی ساری ذمہ داری اس پر جو ڈالی ہوئی ہے‘-
ہم نے لعل پری کی اس کہانی کی تصدیق اور مزید معالومات کیلئے لعل پری کے شوہر قدرت علی سے رابطہ کیا۔
قدرت علی نے وی نیوز کو بتایا کہ میری زوجہ لعل پری نے 1988 میں ہنزی سے آغا خان ہیلتھ کیئر کے زیر اہتمام دائی کی ٹریننگ کی، پھر 1991 میں DHQ گلگت سے نرسنگ ایڈ کا کورس کیا، اور پھر 1992 میں ہی انہیں نے شمشال ڈسپینسری میں گورنمنٹ ملازمت شروع کی۔ لعل پری 1988 میں مڈوائفری کا کورس DHQ گلگت سے کیا، پھر 2000 میں پشاور ہیلتھ ٹریننگ سکول سے LHV کا کورس مکمل کیا۔
قدرت علی نے بتیا کہ لعل پری کے ساتھ اُن کی شادی 1987 میں ہوئی، شادی کے وقت لال پری کی عمر 15 سال، جبکہ قدرت علی کی عمر 18 سال تھی۔
قدرت علی نے بتایا کہ ہمارے علاقے میں شروع میں فرسٹ ایڈ پوسٹ تھی، پھر ایک ڈسپینسری بنی، لال پری اسی ڈسپینسری میں ہی علاقے کے لوگوں کی خدمت کرتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے 5 پانچ بیٹیاں اور 1 بیٹا ہے۔ جن میں 3 شادی شدہ جبکہ 3 غیر شادی شدہ ہیں۔
قدرت علی نے بتایا شمشال ویلی کی سڑک 2003 بنی، یہ دنیا کی خطرناک ترین سڑکوں میں شمار ہوتی ہے جو قراقرم ہائی وے پر پاسو گاؤں کے قریب سے شروع ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سڑک بننے سے پہلے ہمیں اپنے گاؤں سے پاسو جانے کیلئے تقریباً 55 کلومیٹر کا راستہ 2 دنوں میں پیدل سفر کر کے طے کرنا پڑتا تھا، جبکہ واپسی میں یہی سفر چڑھائی اور مشکل رستوں کی وجہ سے 3 دنوں میں طے ہوتا تھا۔
قدرت علی نے کہا کہ لعل پری گاؤں میں زچہ و بچہ کیسز میں اپنی خدمات سر انجام دیتی تھیں۔اُس وقت ہمارے گاوں میں صحت کے سہولیات اور ٹرانسپورٹ کا نظام انتہائی کمزور اور محدود تھا، لعل پری ون مین آرمی کی طرح علاقے کے لوگوں کی خدمت کرتی تھیں۔
قدرت علی نے اپنی زوجہ کے حوالے بتایا کہ لال پری کو 2002 میں برین ٹیومر ہوا ، جس کی وجہ سے انہوں نے گورنمنٹ جاب سے ریٹائرمنٹ لے لی، تب سے لیکر آج تک لال پری کا علاج جاری ہے۔ ابھی لال پری کی عمر 54 سال ہے، عمر اور بیماری کی وجہ سے ان کی ذہنی اور جسمانی حالت قدرے کمزور ہے۔
56 سالہ قدرت علی نے بتایا کہ وہ خود ٹوورازم کے شعبے میں کام کرتے ہیں۔ وہ 1991 سے لیکر 2000 تک کلائمبر رہے، انہوں نے نانگا پربت، بروڈ پیک، جی ون اور جی ٹو کی چوٹیاں سَر کیے ہیں۔
وادی شمشال پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان ڈسٹرکٹ ہنزہ میں واقع ایک دُور افتادہ اور وسیع و عریض علاقہ ہے، جس کی سرحدیں چین سے ملتی ہیں۔
شمال ویلی سطح سمندر سے تقریباً 3,100 میٹر کی بلندی پر واقع ہے اور یہ ضلع ہنزہ کی بلند ترین انسانی آبادی ہے۔ یہاں کے باشندے زیادہ تر وخی زبان بولتے ہیں، ضلع ہنزہ میں شرح خواندگی 95 فیصد سے زائد بتائی جاتی ہے۔
شمشال کو خصوصاً کوہ پیماؤں کی سرزمین کے طور پر جانا جاتا ہے، کیونکہ یہاں سے بہت سے نامور اور تجربہ کار کوہ پیماؤں کا تعلق ہے، ماؤنٹ ایورسٹ سَر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون ثمینہ بیگ، اور K2 کو 2 بار سر کرنے والے افضل علی کا تعلق بھی شمشال ویلی سے ہے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں