WE News:
2025-11-11@14:57:41 GMT

روس میں شمالی کوریائی مزدور غلامانہ حالات کے شکار کیوں؟

اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT

روس میں شمالی کوریائی مزدور غلامانہ حالات کے شکار کیوں؟

بی بی سی نے منگل کو اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ روس میں کام کرنے والے شمالی کوریائی مزدور انتہائی سخت گیر اورغیرانسانی حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جہاں وہ طویل اوقاتِ کار، معمولی اجرت اور گندی رہائش گاہوں کا سامنا کررہے ہیں۔

یہ رپورٹ 6 فرار ہونے والے مزدوروں، محققین اور جنوبی کوریائی انٹیلیجنس ذرائع کی گواہی پر مبنی ہے، رپورٹ کے مطابق مزدوروں پر شمالی کوریا کے ریاستی سیکیورٹی اہلکار کڑی نگرانی رکھتے ہیں تاکہ وہ فرار نہ ہو سکیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ روس میں مزید شمالی کوریائی کارکنوں کی آمد کے پیشِ نظر یہ نگرانی مزید سخت کر دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روسی صدر کا شمالی کوریا کے رہنما کو کار کا تحفہ، اقوام متحدہ کو اعتراض کیوں؟

تخمینوں کے مطابق روس میں اس وقت تقریباً 15 ہزار شمالی کوریائی مزدور کام کر رہے ہیں، جن میں زیادہ تر تعمیراتی شعبے میں مصروف ہیں۔ یہ تعداد رواں سال کے اختتام تک 50 ہزار تک پہنچ سکتی ہے، حالانکہ اقوامِ متحدہ نے شمالی کوریائی مزدوروں کو ملازمت دینے پر پابندی عائد کر رکھی ہے کیونکہ ان کی اجرت براہِ راست شمالی کوریا کی حکومت کے پاس جاتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2024 میں روس جانے والے 13 ہزار شمالی کوریائیوں میں سے تقریباً 8 ہزار نے اس پابندی سے بچنے کے لیے اسٹوڈنٹ ویزے کا سہارا لیا۔

مزید پڑھیں: شمالی کوریا کے ہزاروں فوجی روس کیوں بھیجے گئے؟

فرار ہونے والے مزدوروں نے بتایا کہ انہیں صبح 6 بجے سے لے کر اگلے دن صبح 2 بجے تک کام کرنے پرمجبورکیا جاتا تھا اورسال میں صرف 2 دن کی چھٹی دی جاتی تھی، ایک مزدور کے یہ واقعی ایسا تھا جیسے وہ مر رہے ہوں۔

اگرچہ انہیں شمالی کوریا کے مقابلے میں زیادہ اجرت کا وعدہ کیا گیا تھا، مگر ’وفاداری فیس‘ کے نام پر کٹوتی کرلی جاتی اور بالآخر انہیں صرف 100 سے 200 ڈالر ماہانہ ملتے، وہ بھی وطن واپس پہنچنے کے بعد۔

مزید پڑھیں: شمالی کوریا اور روس دوست کیوں بننا چاہتے ہیں؟

ایک مزدور نے بتایا کہ اسے شرمندگی ہوئی جب اسے پتا چلا کہ وسطی ایشیا سے آنے والے مزدور، جو کم محنت کرتے تھے، 5 گنا زیادہ کماتے ہیں، رپورٹ میں رہائش کی صورتحال کو بھی نہایت بدتر قراردیا گیا ہے، انہیں زیادہ تعداد میں کیڑوں سے متاثرشپنگ کنٹینرزاوربعض اوقات نامکمل عمارتوں کے فرش پر سونا پڑتا ہے۔

شمالی کوریائی حکام نے مزدوروں کو کام کی جگہ سے باہر نکلنے کے نایاب مواقع بھی محدود کر دیے ہیں، جنوبی کوریا کے مطابق روس سے فرار ہو کر جنوبی کوریا پہنچنے والے مزدوروں کی تعداد 2022 میں 20 تھی جو 2023 میں گھٹ کر صرف 10 رہ گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اجرت اسٹوڈنٹ ویزے بی بی سی جنوبی کوریا رہائش روس شپنگ کنٹینرز شمالی کوریا مزدور وسطی ایشیا وفاداری فیس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹوڈنٹ ویزے جنوبی کوریا رہائش شپنگ کنٹینرز شمالی کوریا وسطی ایشیا وفاداری فیس شمالی کوریائی مزدور شمالی کوریا کے جنوبی کوریا والے مزدور کے مطابق

پڑھیں:

بنوں کی قدیم چلغوزہ منڈی جہاں سے یہ سوغات دنیا بھر میں برآمد کی جاتی ہے

خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں قائم چلغوزے کی آزاد منڈی 1962 سے فعال ہے، جسے ایشیا کی سب سے بڑی چلغوزہ منڈی کہا جاتا ہے۔ یہاں شمالی وزیرستان، خصوصاً شوال وادی سے لایا جانے والا چلغوزہ خریدا اور بیچا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: چلغوزہ کی قیمت گزشتہ برس کی نسبت کم کیوں؟

چلغوزہ دنیا کے مہنگے ترین خشک میوہ جات میں شمار ہوتا ہے اور اپنی لذت، افادیت اور منفرد ذائقے کی بدولت خاص اہمیت رکھتا ہے

چلغوزہ کا سیزن ہر سال اکتوبر سے دسمبر تک جاری رہتا ہے۔ اس دوران شوال کے پہاڑی جنگلات سے چلغوزہ توڑا جاتا ہے، جسے پہلے شوال کے مقامی مراکز میں جمع کیا جاتا ہے، بعد ازاں یہ آزاد منڈی میں پہنچتا ہے، جہاں بولی کے ذریعے اس کی قیمت طے کی جاتی ہے۔

خریداری کے بعد مال مقامی گوداموں میں محفوظ کیا جاتا ہے، جہاں سے پراسیسنگ کے لیے اسے لاہور اور دیگر شہروں کو بھیج دیا جاتا ہے۔ لاہور میں موجود فیکٹریوں

مزید پڑھیں:  دیامر کے چلغوزے بہت زیادہ مہنگے کیوں ہوتے ہیں؟

میں چلغوزے کی صفائی، چھلائی اور پیکنگ کی جاتی ہے، جس کے بعد یہ پاکستان سمیت چین، افغانستان، دبئی اور دیگر ممالک کو برآمد کیا جاتا ہے۔

چلغوزے کے اس کاروبار سے زیادہ تر شمالی اور جنوبی وزیرستان کے لو گ براہِ راست وابستہ ہیں۔ 2004 سے قبل بنوں ملک کی سب سے بڑی چلغوزہ منڈی تھی، مگر سیکیورٹی حالات کے باعث مقامی پراسیسنگ انڈسٹری ختم ہو گئی۔ وانا میں قائم واحد چلغوزہ پلانٹ بھی بند کر دیا گیا، جس سے مقامی معیشت کو نقصان پہنچا

تاجران کا کہنا ہے کہ حکومت صوبے میں چلغوزے کی پیداوار بڑھانے پر توجہ دے تو خیبر پختونخوا کی معیشت مضبوط ہو سکتی ہے اور قبائلی علاقوں میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے جاسکتے ہیں

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بنوں چلغوزہ شمالی اور جنوبی وزیرستان

متعلقہ مضامین

  • جنوبی کوریا : چینی ماہی گیر وں کی کشتی الٹنے سے 9لاپتا
  • فرسودہ غلامانہ نظام سے نجات ناگزیر ہے‘ خالد صدیقی
  • SSUکا دہشت گردی کی سے نمٹنے کے لیے ایک روزہ تربیتی سیشن
  • بنوں کی قدیم چلغوزہ منڈی جہاں سے یہ سوغات دنیا بھر میں برآمد کی جاتی ہے
  • نیشنل لیبر فیڈریشن کے تحت حلف برداری کی تقاریب
  • حکومتِ سندھ کی جانب سے ای چالان اور مزدور
  • شمالی کوریا کی خواتین فٹبال ٹیم نے چوتھی بار ورلڈ کپ جیت کر تاریخ رقم کردی
  • مسلمان متحد نہ ہوئے تو سب کو غزہ اور کشمیر جیسے حالات کا سامنا ہوگا، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • بنگلہ دیش کے موجودہ حالات ’دور آزمائش‘ ہے، علامہ بابونگری
  • شمالی دارفور میں ریپڈ سپورٹ فورسز کے مظالم، فرار ہوتے 150 سے زائد خواتین جنسی تشدد کا شکار