پاکستان اور بھارت کے درمیان فضائی جھڑپ کے بعد رافیل بنانے والی فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن کے شیئرز کی قدر میں مسلسل کمی کا رجحان ہے۔
ڈسالٹ ایوی ایشن کے شیئرز کی قدر میں مزید 4.70 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔ ایک ہفتے کے دوران شیئرز کی مالیت میں 8 فیصد سے زائد کمی ہوگئی۔
یاد رہے کہ بھارت جارحیت کے جواب میں بھرپور کارروائی کرتے ہوئے پاک فضائیہ نے بھارت کے 5 طیارے اور ڈرونز مار گرائے۔ پاک فضائیہ نے جو بھارتی طیارے مار گرائے ان میں فرانسیسی کمپنی کے تیار کردہ جدید طرز کے تین رافیل طیارے بھی شامل ہیں۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: شیئرز کی

پڑھیں:

میٹا سے متعلق بڑا انکشاف: جعلی اشتہارات سے سالانہ 16 ارب ڈالر کی حیران کن کمائی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا کی سب سے بڑی سوشل میڈیا کمپنی ‘میٹا’ (Meta) کی مالیاتی پالیسیوں سے متعلق ایک تہلکہ خیز انکشاف سامنے آیا ہے، جس کے مطابق کمپنی فیس بک، انسٹاگرام اور دیگر ملکیتی پلیٹ فارمز پر دھوکا دہی پر مبنی اور ممنوع اشیا کے اشتہارات چلا کر سالانہ اربوں ڈالر کی آمدنی حاصل کر رہی ہے۔

یہ انکشافات نئے داخلی دستاویزات کے ذریعے سامنے آئے ہیں، جو ٹیکنالوجی کے بڑے ادارے کی ایڈورٹائزنگ کے نظام پر سنگین سوالات کھڑے کر رہے ہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کے اختتام پر کمپنی کی جانب سے ایک داخلی جائزہ لیا گیا تھا۔ اس تخمینے سے پتا چلا کہ میٹا اپنی سالانہ مجموعی آمدنی کا تقریباً 10 فیصد، جو تقریباً 16 ارب ڈالر بنتا ہے۔

جعلی ای-کامرس اسکیموں، غیر قانونی آن لائن کیسینو، مشکوک سرمایہ کاری کے منصوبوں اور ممنوعہ طبی مصنوعات کی فروخت سے جڑے اشتہارات کے ذریعے کماتی ہے۔ یہ خطیر رقم واضح کرتی ہے کہ صارفین کے تحفظ کو نظر انداز کر کے کمپنی اپنے ریونیو میں غیر معمولی اضافہ کر رہی ہے۔

ماضی میں غیر علانیہ ان دستاویزات سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ سوشل میڈیا کی یہ بڑی کمپنی گزشتہ تین سالوں سے اپنے پلیٹ فارمز کو محفوظ بنانے میں بُری طرح ناکام رہی ہے۔

میٹا، جس کے تحت فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ جیسے بڑے پلیٹ فارمز آتے ہیں، اربوں صارفین کو ان خطرناک اور جعلسازی پر مبنی اشتہارات سے بچانے کے لیے کوئی مؤثر طریقہ کار وضع نہیں کر سکی۔ کمپنی نہ صرف دھوکا دہی کے اشتہارات کی مؤثر طریقے سے شناخت کرنے میں ناکام رہی، بلکہ اس نے ان کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بھی کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا۔

دسمبر 2024 کے ایک اور داخلی دستاویز نے ان سیکورٹی خدشات کو مزید تقویت بخشی ہے۔ اس کے مطابق میٹا اپنے صارفین کو روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً 15 ارب ایسے اشتہارات دکھاتی ہے جن میں جعلسازی اور فراڈ کے واضح اشارے موجود ہوتے ہیں۔

ان اشتہارات کو انتہائی خطرناک جعلسازی  کے زمرے میں رکھا گیا ہے، جو صارفین کے مالی نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔ ایک اور دستاویز میں یہ انکشاف ہوا کہ میٹا صرف جعلسازی  کی اس مخصوص کیٹگری سے سالانہ تقریباً سات ارب ڈالر کی کمائی کر رہی ہے۔

یہ اعداد و شمار کمپنی کے اشتہارات کی جانچ پڑتال کے نظام کی کمزوریوں کی نشاندہی کرتے ہیں اور یہ واضح کرتے ہیں کہ صارفین کو تحفظ فراہم کرنے سے زیادہ کمپنی کی ترجیح اپنی آمدنی کو بڑھانا ہے۔

اس صورتحال نے میٹا کی ایڈورٹائزنگ پالیسیوں اور اخلاقیات پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف کا بجٹ نظم و نسق بہتر بنانے کے لیے تکنیکی مشن کا آغاز
  • جین ایڈیٹنگ سے ذہین بے بی تخلیق کرنے کے تجربات
  • سابق فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی 20 روز بعد رہا
  • چینی فضائیہ کی جدید ترین طیارے اور ٹیکنالوجی کی نمائش
  • آرامکو کی جانب سے پاکستان میں 50 فیول اسٹیشنز کی تکمیل کا اعلان
  • بیماری کا بہانہ کر چھٹی پر گیا ملازم نوکری سے فارغ
  • چین کے حکم پر ایپل نے ہم جنس پرستوں کی ایپس ہٹا دیں
  • سابق امریکی سفیر اسرائیلی جاسوسی کمپنی کے سربراہ مقرر
  • میٹا سے متعلق بڑا انکشاف: جعلی اشتہارات سے سالانہ 16 ارب ڈالر کی حیران کن کمائی
  • آذربائیجان کے یومِ فتح پر پاکستانی جے ایف 17 تھنڈر طیاروں کی گھن گرج