مودی شکست خوردہ ہے وہ کسی بھی حد تک جا سکتا ہے ہمیں چوکنا رہنا چاہیے: عبدالقادر پٹیل
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل—فائل فوٹو
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ مودی شکست خوردہ ہے وہ کسی بھی حد تک جا سکتا ہے، ہمیں چوکنا رہنا چاہیے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللّٰہ کا شکر ہے کہ پاکستان کو اس صدی کی عظیم فتح ملی۔ کل تک دنیا سوچ رہی تھی اور اس ایوان میں بھی خیالات ابھرے کہ ہم کسی سے کمتر ہیں۔
عبدالقادر پٹیل کا کہنا ہے کہ ملک کی ساری سیاسی قوتوں نے اتحاد کا مظاہرہ پیش کیا۔ افواج پاکستان، سپہ سالار کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ پاکستان کو تاریخی کامیابی دلائی، بھارت نہیں پوری دنیا پر ثابت کر دیا کہ ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو پھر ہمارے پاس وطن یا کفن ہے۔
پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ کوئی دو رائے نہیں کہ جنگ میں پاکستان کی جیت ہوئی ہے، بھارت کو لینے کے دینے پڑ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں کل سرینڈر مودی کی تقریر سن رہا تھا، مودی کہہ رہا تھا کہ ہم ایٹمی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے۔
عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ ہم بلیک میل نہیں کر رہے تھے، ہماری یہ وارننگ ہے کہ پاکستان کو میلی آنکھ سے نہ دیکھنا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے کیا دہشت گردی دیکھی ہے، ہم تو ایک لاکھ سے زائد لوگ شہید کرا بیٹھے ہیں۔ ہماری مسجدیں، امام بارگاہیں بھارت کی پراکسی کی وجہ سے غیرمحفوظ ہیں۔ تحریکیں، ٹارگٹ کلنگ، دہشت گردی کراچی کا امن برباد کرنا سب کا تانا بانا بھارت سے ملتا ہے۔
پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نے یہ بھی کہا کہ ہمارے پاس تو ثبوت بھی ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کرواتا ہے، مودی اپنی فیس سیونگ کے لیے کسی بھی خطرناک حد تک جا سکتا ہے۔ مودی اپنی سیاسی شہرت کےلیے لاشیں مانگتا ہے، لاشوں پر سیاست کرتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عبدالقادر پٹیل قومی اسمبلی
پڑھیں:
دہشت گردوں کو پناہ دینے والا پاکستان کا خیرخواہ نہیں ہو سکتا؛ دفتر خارجہ
سٹی 42 : ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغان سرزمین سے پاکستان پر دہشت گرد حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا، طالبان حکومت نے وعدوں کے باوجود کوئی عملی اقدام نہیں کیا۔ پاکستان نے چار سال صبر و تحمل کا مظاہرہ کرکے جوابی کارروائی سے گریز کیا ۔
ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی کے مطابق پاکستان، افغانستان کے درمیان استنبول میں جاری مزاکرات مکمل ہوگئے، مذاکرات کا تیسرا دور ترکی اور قطر کی ثالثی میں 7 نومبر کو اختتام پذیر ہوا۔ پاکستان نے ترکی اور قطر کی مخلصانہ کوششوں کو سراہا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ طالبان حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس اقدامات سے انکار کیا، افغان وفد نے مذاکرات میں اصل مسئلے سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی۔ پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی بند کی جائے۔ طالبان حکومت نے کھوکھلے وعدوں اور الزام تراشی سے ماحول خراب کیا۔
بجلی کے بلوں کی ادائیگی؛ صارفین کو بڑا ریلیف مل گیا
پاکستان کا دو ٹوک موقف یہ ہے کہ دہشت گردوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، دہشت گردوں کو پناہ دینے والا پاکستان کا خیرخواہ نہیں ہو سکتا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق طالبان حکومت دہشت گردوں کو مہاجر ظاہر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ انسانی نہیں، دہشت گردی کو چھپانے کا مسئلہ ہے، پاکستان طورخم یا چمن پر باضابطہ کھولنے کے لیے تیار ہے۔ دہشت گردوں کو اسلحے سمیت زبردستی سرحد پار دھکیلنے کی اجازت نہیں۔ طالبان حکومت میں پاکستان مخالف لابی سرگرم ہے، غیر ملکی حمایت یافتہ عناصر پاک-افغان تعلقات بگاڑ رہے ہیں، طالبان حکومت پاکستان مخالف بیانیے سے داخلی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہے۔
ماس ٹرانزٹ سسٹم کا ٹی کیش کارڈ مہنگا ہوگیا
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ اگست 2021 کے بعد افغانستان سے دہشت گردی میں نمایاں اضافہ ہوا، طالبان حکومت اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتی۔ پاکستان نے واضح موقف اختیار کیا ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو ۔ دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی افواج اور قوم متحد، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔ پارلیمانی و آئینی مینڈیٹ کے تحت افواج نے بے شمار قربانیاں دیں ۔ پاکستان اپنے عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا ۔
آئین میں27ویں ترمیم کیا ہے؛مکمل تفصیل سامنےآگئی
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کو دہشت گردوں کی حمایت سے باز آنا ہوگا، طالبان حکومت کو اپنے وعدوں کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے، افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہ پاکستان کے دشمن ہیں، طالبان حکومت دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کرے۔ مذاکرات امن کے لیے ہیں، کمزوری کے لیے نہیں، طالبان حکومت الزامات کے بجائے تعاون کا راستہ اختیار کرے۔