بھارتی اعتراف کے بعد رافیل طیارے کے شیئرز میں زبردست گراوٹ
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
پیرس/نئی دہلی: بھارتی فضائیہ کی جانب سے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب پاک فضائیہ کے ہاتھوں بھارتی طیارے گرنے کا بالواسطہ اعتراف سامنے آنے کے بعد، رافیل طیارے بنانے والی فرانسیسی کمپنی “ڈاسو ایوی ایشن” کے شیئرز میں مزید 5.59 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، گزشتہ روز بھارت کی مسلح افواج کی میڈیا بریفنگ میں ائیر مارشل اے کے بھارتی سے جب ایک صحافی نے رافیل طیارہ گرنے کی تصدیق سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا: “نقصانات لڑائی کا حصہ ہوتے ہیں، میں اس سے زیادہ تفصیل نہیں بتا سکتا، اس سے فریق مخالف کو فائدہ ہوتا ہے۔”
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بالواسطہ اعتراف ہی سمجھا جا رہا ہے، اور اسی کے بعد سرمایہ کاروں نے کمپنی کے شیئرز بیچنا شروع کر دیے، جس کا براہ راست اثر ڈاسو ایوی ایشن کی مارکیٹ ویلیو پر پڑا۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 5 دن میں کمپنی کے شیئرز میں 10.
خیال رہے کہ 6 اور 7 مئی کی شب بھارت نے پاکستان میں مختلف مقامات پر حملے کیے، جن کا پاک فضائیہ نے فوری اور مؤثر جواب دیتے ہوئے 3 رافیل طیاروں سمیت 5 بھارتی جنگی طیارے تباہ کر دیے۔ یہی واقعہ عالمی دفاعی تجزیہ کاروں اور سرمایہ کاروں کے لیے رافیل کی کارکردگی پر سوالیہ نشان بن گیا ہے۔
Post Views: 5ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے شیئرز
پڑھیں:
2024 میں ماحول دوست ذرائع سے کتنی بجلی پیدا کی گئی؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انرجی انسٹیٹیوٹ کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق، سال 2024 میں بجلی کے نظام میں ہونے والی مجموعی ترقی کا 74 فیصد حصہ ماحول دوست (قابل تجدید) ذرائع سے حاصل کیا گیا۔
یہ نتائج انرجی انسٹیٹیوٹ کی اُس رپورٹ میں شامل ہیں جو اپریل میں شائع ہونے والے انرجی تھنک ٹینک Ember کے “گلوبل الیکٹرسٹی ریویو” سے ہم آہنگ ہیں۔
Ember کے مطابق، اگر درجہ حرارت سے جڑی اضافی بجلی کی طلب کو نکال دیا جائے، تو قابل تجدید توانائی کے ذرائع تقریباً پوری اضافی بجلی کی طلب کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
Ember کے 2025 کے ابتدائی مہینوں سے متعلق ڈیٹا کے مطابق، اب تک اس سال بجلی کی عالمی طلب میں ہونے والا سارا اضافہ ماحول دوست ذرائع سے پورا کیا جا رہا ہے۔
انرجی انسٹیٹیوٹ کے اعداد و شمار پر کیے گئے تجزیے کے مطابق، 2024 میں بنیادی توانائی کی طلب میں ہونے والے اضافے کا تقریباً دو تہائی حصہ (11.9 ایگزا جول میں سے 7.2 ایگزا جول) ماحول دوست ذرائع سے آیا، جبکہ بجلی کی مجموعی فراہمی میں 4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
انٹرنیشنل انرجی ایجنسی (IEA) کے مطابق، 2024 میں توانائی کی طلب میں 2023 کے مقابلے میں 2 فیصد اضافہ ہوا، جو پچھلی دہائی کے سالانہ اوسط 1.3 فیصد سے زیادہ ہے۔ اس اضافے کی بڑی وجہ چین میں توانائی کی بچت (efficiency gains) میں کمی ہے، جو اس سال 1.2 فیصد تک محدود رہی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر توانائی کی کارکردگی (efficiency) دوبارہ اپنی طویل مدتی اوسط یعنی تقریباً 2 فیصد پر آ جائے، تو 2025 میں فوسل فیولز کی عالمی طلب میں کمی آ سکتی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چین میں تیل کی مانگ 2023 میں بلند ترین سطح یعنی 16.6 ملین بیرل یومیہ تک پہنچی، جو 2024 میں 1.2 فیصد کمی کے بعد 16.4 ملین بیرل یومیہ رہ گئی۔