رافیل طیاروں کو گرانے والا پاکستان کا چین ساختہ طیارہ ’’جے 10 سی ڈریگن‘‘ کیا خصوصیات رکھتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
بھارت کے رافیل جیسے جدید طیاروں کو مار گرانے والا پاکستان کا جے 10 سی ڈریگن چین کا تیار کردہ جدید لڑاکا طیارہ ہے جسے پاکستان نے 2022 میں باضابطہ طور پر فضائی بیڑے میں شامل کیا۔ اس طیارے کو "وگرس ڈریگن” یعنی "پُرجوش اژدھا” بھی کہا جاتا ہے جو جدید ٹیکنالوجی، برق رفتار کارکردگی اور مہلک ہتھیاروں سے لیس ایک کثیرالمقاصد جنگی طیارہ ہے۔
جے-10 سی چین کے چنگدو ایئرکرافٹ کارپوریشن کا تیار کردہ طیارہ ہے، جسے پاکستان ایئر فورس نے بھارتی رافیل اور سوخوئی-30 ایم کے آئی جیسے طیاروں کا توڑ قرار دیا ہے۔
اس طیارے کی نمایاں خصوصیات درج ذیل ہیں:
1۔ انجن: جدید WS-10B یا AL-31FN انجن، جو سپرسونک رفتار فراہم کرتا ہے۔
2۔ ریڈار: جدید AESA ریڈار (KLJ-7A)، جو کئی اہداف کو ایک ساتھ ٹریک اور لاک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
3۔ ڈیجیٹل گلاس کاک پٹ اور ہیلمٹ ماؤنٹڈ ڈسپلے، جو پائلٹ کو اعلیٰ درجے کی سچویشنل اویئرنیس فراہم کرتا ہے۔
4۔ PL-15 طویل رینج کے فضائی میزائل (رینج: 200-300 کلومیٹر) پریسجن گائیڈڈ بم، اینٹی شپ اور زمین پر حملہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
5۔ الیکٹرانک وارفیئر: جدید ECM سسٹم اور ریڈار جامنگ کی صلاحیت شامل ہے۔
جے-10 سی کو فضاء میں Beyond Visual Range (BVR) لڑائی میں PL-15 میزائل کی بدولت برتری حاصل ہے۔ اس کی الیکٹرانک وارفیئر صلاحیتیں چوتھی جنریشن کے جدید طیاروں کے مقابلے کی ہیں۔
دفاعی ماہرین کے مطابق سازگار حالات میں یہ بھارتی فضائیہ کے Su-30MKI جیسے طیاروں کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے، پاکستان ایئر فورس نے جے-10 سی کو اپنے “ڈریگن اسکواڈرن” میں شامل کر کے ملکی فضائی دفاع کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان
پڑھیں:
پی سی ایم اے کا وفاقی بجٹ پر تحفظات کا اظہار
سٹی 42: پاکستان کیمیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے وفاقی بجٹ 2025-26 پر تحفظات کا اظہار کردیا۔ اور پاکستان کے 16 ارب ڈالر مالیت کے کیمیکل سیکٹر کو مضبوط بنانے کے لیے جامع ساختی اصلاحات اور مستقل پالیسی فریم ورک کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان کیمیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے کہاپاکستان کا کیمیکل سیکٹر ٹیکسٹائل، چمڑا، پلاسٹک، فارماسیوٹیکلز، زراعت اور پیکیجنگ سمیت تمام مینوفیکچرنگ سیکٹرز کا اہم ستون ہے۔ پی سی ایم اےکے چیئرمین ہارون علی خان نے اپنے بیان میں بجٹ میں بڑی صنعتوں کی بحالی ، فاٹا/پاٹا میں ٹیکس مراعات کے غلط استعمال کا نوٹس لینے اور ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹیزکے خاتمے جیسے مثبت اقدامات کو سراہا ہے۔ انہوں نے کیمیکل صنعت کے لیے مربوط پالیسی فریم ورک کی عدم موجودگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ توانائی لاگت، جی ایس ٹی ریفنڈ میں تاخیر، جائز کاروباروں پر بھاری ٹیکس بوجھ، پالیسی میں بار بار تبدیلیاں اور ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم کا غلط استعمال جیسے مسائل انڈسٹری کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں ۔خاص طور پر وہ صنعتیں جو ٹیکسٹائل کیمیکلز، لیذر کیمیکلز اور ریزنز جیسے خام مال فراہم کرتی ہیں۔ 2030 تک پانچویں شیڈول کا خاتمہ مقامی صنعت، خاص طور پر کیمیکل سیکٹر کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔
متروکہ وقف املاک بورڈ کا ناجائز قابضین کے خلاف آپریشن
ایسوسی ایشن نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو دی گئی اختیاری طاقتوں میں اضافے پر بھی شدید تشویش ظاہر کی ہے۔ زبردستی اقدامات سے پہلے ڈیجیٹل اصلاحات اور ٹیکس دہندگان کے لیے سہولت کاری کو ترجیح دی جائے تاکہ کاروباری اعتماد کو نقصان نہ پہنچے۔ پی سی ایم اے نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کیمیکل انڈسٹری کو باقاعدہ طور پر "اسٹریٹجک سیکٹر" قرار دے، تاکہ زمین اور یوٹیلیٹی کی فراہمی میں ترجیح دی جا سکے۔ اس کے علاوہ، ماحولیاتی اور لائسنسنگ منظوریوں کے ون ونڈو پلیٹ فارم قائم کیا جائے اور ریسرچ و ڈویلپمنٹ میں حکومتی سطح پر معاونت فراہم کی جائے
سدھو موسے والاکو قتل کیوں کیا گیا؟گینگسٹر گولڈی برار نے پہلی بار حقائق بتا دیے