اسلام آباد کے ریڑھی بانوں سے متعلق ایم سی آئی کو پالیسی بنانے کی ہدایت WhatsAppFacebookTwitter 0 14 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) سلام آباد ہائیکورٹ نے ایم سی آئی کو اسلام آباد کے ریڑھی بانوں سے متعلق پالیسی بنانے کی ہدایت کر دی۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے وفاقی دارالحکومت کے ریڑھی بانوں کی سی ڈی اے اور ایم سی اے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔ وکیل درخواست گزار ایمان مزاری، ڈائریکٹر ڈی ایم اے اور ایم سی آئی حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے مرکزی درخواست اور توہین عدالت کی درخواستوں کو ایک ساتھ سننے کا فیصلہ کیا۔

دوران سماعت، وکیل ایمان مزاری نے کہا کہ سی ڈی اے بھی درخواست میں پارٹی ہے۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ جی، دو توہین عدالت کی درخواستیں زیر سماعت ہیں۔

وکیل ایمان مزاری نے کہا کہ پالیسی بنانا ایم سی آئی کا کام ہے سی ڈی اے کا کام نہیں ہے، اتھارٹیز کی جانب سے ریڑھی بانوں کو لائسنس بھی جاری نہیں کیے جا رہے۔

ڈائریکٹر ڈی ایم اے نے کہا کہ ریڑھی بانوں کے خلاف نہیں، ایک طریقہ کار بنا رہے ہیں، کئی سال سے انہیں کچھ نہیں کہا۔

عدالت نے ڈائریکٹر ڈی ایم اے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں، آپ بہت مہربانی کر رہے ہیں؟ ایم سی آئی حکام نے بتایا کہ ہم کہہ رہے تھے ہفتہ وار بازار کے لیے ایک پلاٹ بنا کر ان کو دیا جائے لیکن انہوں نے یہ بات نہیں مانی۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ ان لوگوں کا روز کا کام ہے ہفتہ وار نہیں کیا جا سکتا۔ جج نے استفسار کیا کہ اس وقت اسلام آباد میں کتنے ریڑھی بان ہیں؟

وکیل ایمان مزاری نے بتایا کہ اس وقت 20 سے 21 ہزار ریڑھی بان اسلام آباد میں موجود ہیں۔

عدالتی معاون نے بتایا کہ 16 ریڑھی بانوں نے جواب دیا ہمیں کوئی مسلئہ نہِیں کسی نے پیسے نہیں مانگے اور نہ ہی دکانداروں کا کوئی مسلئہ ہے، آئی ٹین میں کچھ مسائل موجود ہیں کیونکہ وہاں پارکنگ کا ایشو ہے، زیادہ تر جو لوگ ہیں انہوں نے جگہ خریدی ہے یا ٹھیکے پر دی ہے وہ اپنا کام کرتے ہیں، چیمبر آف کامرس بھی اپنا موقف دینے کے لیے وقت مانگ رہی ہے۔

عدالت نے کیس کی سماعت 13 جون تک ملتوی کر دی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپرویز الٰہی نے منی لانڈرنگ کے مقدمے میں بریت کی درخواست دائرکردی پرویز الٰہی نے منی لانڈرنگ کے مقدمے میں بریت کی درخواست دائرکردی اچھے اور برے وقت میں ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑے رہیں گے: ترک صدر اسٹیشن کمانڈر بریگیڈئر عدنان کی شہیدملک محبوب کے گھر آمد، فاتحہ خوانی پاکستان اور بھارت کے درمیان واہگہ بارڈر پر قیدیوں کا تبادلہ ہمارے شاہینوں نے بھارت کو اس کی دہلیز کے اندر گھس کر مارا ہے،وزیراعظم آزاد کشمیر رانا ثنا اللہ کا پاکستان اور بھارت میں دہشت گردی کی تحقیقات کیلئے آزاد کمیشن بنانے کا مطالبہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ایم سی ا ئی

پڑھیں:

وفاقی آئینی عدالت نے پہلے دن کام کا آغاز کس طرح سے کیا؟

13 نومبر کو صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے 27 ویں آئینی ترمیم کے سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظور شدہ مسوّدے پر دستخط کر کے اُسے آئینِ پاکستان کا حصّہ بنا دیا۔ اور اُسی روز وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس، جسٹس امین الدین خان کے نام کی بطور چیف جسٹس منظوری دے دی گئی۔

گزشتہ روز اپنی تشکیل کے پہلے روز وفاقی آئینی عدالت نے نجی کمپنیوں کی جانب سے مزدوروں کے برطرفی، کراچی کے عوامی پارکس کے تجارتی استعمال، کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور زندگی بچانے والی ادویات سے متعلق مقدمات کی سماعت کی۔ آج بھی وفاقی آئینی عدالت نے نئی گج ڈیم سے متعلق مقدمے کی سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیے: وفاقی آئینی عدالت: کراچی میں عوامی پارکس کے تجارتی استعمال پر سندھ ہائیکورٹ کا حکم معطل

 جسٹس ارشد حسین شاہ اور جسٹس روزی خان کے حلف کے بعد وفاقی آئینی عدالت کے ججوں کی تعداد 7 ہو گئی جبکہ اِس ہفتے کے لئے وفاقی آئینی عدالت کے تین بنچز تشکیل دئیے گئے ہیں۔

گزشتہ روز اپنے تشکیل کے پہلے روز وفاقی آئینی عدالت نے تی3ن اہم فیصلے دیے۔ اپنے پہلے فیصلے میں وفاقی آئینی عدالت نے خیبر پختونخوا حکومت کو اولین ریلیف دیتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے حکم امتناع جاری کر دیا۔

وفاقی آئینی عدالت نے غریب مزدوروں کے حقوق سے متعلق کیس میں اہم پیش رفت کرتے ہوئے خیبر پختونخوا حکومت کی اپیل پر حکم امتناع جاری کر دیا۔

یہ بھی پڑھیے: وفاقی آئینی عدالت نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کیخلاف درخواست نمٹا دی

جسٹس حسن رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ہائیکورٹ کی جانب سے نجی ادارے کو سیکیورٹی ڈیپازٹ جمع کرائے بغیر اپیل کا حق دینے کے فیصلے کو معطل کر دیا۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل نے مؤقف اپنایا کہ قانون کے مطابق نجی ادارہ اگر مزدور کو نکالے تو پہلے واجبات ادا کرے، اور اگر اپیل کرے تو واجبات بطور سیکورٹی جمع کرانا لازم ہے۔عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم امتناع برقرار رکھنے کا فیصلہ دے دیا۔

اپنے دوسرے فیصلے میں وفاقی آئینی عدالت نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کے خلاف درخواست نمٹا دی۔ عدالت نے قرار دیا کہ یہ کیس سپریم کورٹ میں زیر التوا تھا لیکن 8 سال تک سماعت کے لیے مقرر ہی نہ ہو سکا۔

یہ بھی پڑھیے: وفاقی آئینی عدالت: 2 نئے ججز جسٹس روزی خان اور جسٹس ارشد حسین شاہ نے حلف اٹھا لیا

کیس میں درخواست گزار افتخار احمد نے وائس چانسلر اسد اسلم کی تقرری کو چیلنج کیا تھا، جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے اسد اسلم کو کام جاری رکھنے کی اجازت دے رکھی تھی۔ بعد ازاں ہائیکورٹ نے پرو وائس چانسلر کو ہدایت دی تھی کہ وہ مستقل تقرری تک وائس چانسلر کے اختیارات سنبھالیں۔

آئینی عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران کوئی بھی فریق پیش نہ ہوا۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اگر عدالتی حکم سے کوئی فریق متاثر ہو تو وہ عدالت میں درخواست دے سکتا ہے۔

وفاقی آئینی عدالت میں زندگی بچانے والی ادویات کا معاملہ

وفاقی آئینی عدالت نے زندگی بچانے والی ادویات کی دستیابی سے متعلق کیس میں ڈریپ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ 41 زندگی بچانے والی ادویات کی رجسٹریشن سے متعلق درخواست دائر کی گئی تھی جن میں سے 30 رجسٹرڈ ہو چکی ہیں۔ تاہم آج بھی کئی ادویات کی دستیابی کے بارے میں معلومات موجود نہیں اور ڈریپ کی ویب سائٹ پر اپڈیٹ ڈیٹا فراہم نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: زندگی بچانے والی ادویات: آئینی عدالت نے ڈریپ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی

چیف جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار عوامی مفاد میں عدالت آیا ہے اور حکومت کو ادویات کی فراہمی کا جائزہ لینا چاہیے۔ عدالت کے طلب کرنے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان پیش ہوئے۔

ڈریپ کے وکیل نے مؤقف دیا کہ شوگر سمیت مختلف ادویات کی قیمتیں کنٹرول ہو رہی ہیں اور زندگی بچانے والی ادویات کی معلومات ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔ درخواست گزار نے ویب سائٹ ڈیٹا کو اپڈیٹ کرنے کی ہدایت دینے کی استدعا کی۔

عدالت نے ڈریپ سے ادویات کی دستیابی کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی عدالت سماعت کیسز مقدمہ

متعلقہ مضامین

  • ججز اپنی لڑائیاں خود لڑیں‘ وکلا ساتھ نہیں ہیں‘ سیکرٹری جنرل اسلام آباد ہائیکورٹ بار
  • عمران خان سے ملاقات کیلیے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ عدالت عظمیٰ میں چیلنج
  • سندھ میں آئینی بینچز سے متعلق گورنر سندھ کے جاری آرڈیننس چیلنج
  • سندھ ہائیکورٹ‘ جامعہ کراچی میں طلبہ یونین انتخابات سے متعلق نوٹس
  • پی ایم ڈی سی: سیشن 26-2025 کی داخلہ پالیسی پر اعلیٰ سطح کونسل اجلاس
  • عمران خان سے ملاقات کیلیے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
  • وفاقی آئینی عدالت نے پہلے دن کام کا آغاز کس طرح سے کیا؟
  • نئی گج ڈیم کیس: وفاقی آئینی عدالت نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل جاری
  • خارجہ پالیسی فعال، سعودی عرب کیساتھ تاریخی دفاعی معاہدہ اہم کامیابی ہے، عطا تارڑ
  • جسٹس اقبال کی پی پی 98 میں ضمنی انتخاب کیخلاف درخواست پر سماعت سے معذرت