جوہری پروگرام یا دباؤ کا سامنا، صدر ٹرمپ نے ایران کو زیتون کی شاخ پیش کردی
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
سعودی عرب کے دورے پر پہنچے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جہاں شام پر عائد ’ظالمانہ پابندیوں‘ کے خاتمے کا اعلان کیا ہے وہیں انہوں نے ایران کو متنبہ کیا ہے کہ وہ یا تو اپنا جوہری پروگرام ترک کردے ورنہ پھر ’شدید دباؤ‘ کا سامنا کرے۔
سعودی دارالحکومت ریاض میں اپنی تقریر کے دوران، صدر ٹرمپ نے ایران کو ایک انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے جوہری عزائم ترک کردے یا زیادہ سے زیادہ دباؤ کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ محمد بن سلمان کی درخواست پر شام پر عائد تمام پابندیاں ہٹانے پر رضامند
’میں آج یہاں ایران کے رہنماؤں کے ماضی کی افراتفری کی مذمت کرنے کے لیے نہیں ہوں، بلکہ انہیں ایک نیا راستہ پیش کرنے کے لیے ہوں، جو کہ ایک بہت بہتر اور زیادہ پر امید مستقبل کی جانب ایک بہتر راستہ ہے۔‘
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی بھی مستقل دشمن رکھنے پر یقین نہیں کیا ہے، لیکن بعض اوقات، دشمن آپ کو ترغیب دیتے ہیں، امریکا کے کچھ قریبی دوست ایسی قومیں ہیں جن کے خلاف ہم نے جنگیں لڑی ہیں۔
مزید پڑھیں: ایران امریکا مذاکرات: فریقین کا جوہری معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے پر اتفاق
صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔ ’لیکن اگر ایران زیتون کی اس شاخ کو مسترد کرتا ہے اور اپنے پڑوسیوں پر حملے جاری رکھتا ہے تو ہمارے پاس بڑے پیمانے پر، زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔‘
امریکی صدر نے ایرانی قیادت کو خبردار کیا کہ ان کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہو سکتے، ان کے مطابق یہ ایک ایسی پیشکش ہے جو ہمیشہ نہیں رہے گی۔ ’انتخاب کرنے کا ابھی وقت ہے، ہمارے پاس انتظار کرنے کے لیے زیادہ وقت نہیں ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ایران جوہری پروگرام جوہری ہتھیار دباؤ ڈونلڈ ٹرمپ ریاض زیتون.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ایران جوہری پروگرام جوہری ہتھیار ڈونلڈ ٹرمپ ریاض زیتون کرنے کے لیے نے ایران
پڑھیں:
کسی مجرم کی سزا احتجاج سے ختم نہیں ہوسکتی،9 مئی کے ذمہ داروں کو قانون کا سامنا کرنا ہوگا، وزیرقانون
سٹی42: وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ کسی مجرم کی سزا احتجاج سے ختم نہیں ہوسکتی،9 مئی کے ذمہ داروں کو قانون کا سامنا کرنا ہوگا،
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نےکہا ہےکہ پی ٹی آئی نے جو بویا ہے وہ کاٹ رہے ہیں، 9 مئی سانحہ کے ذمہ داروں کو قانون کا سامنا کرنا ہوگا،کسی بھی مجرم کی سزا احتجاج سے ختم نہیں ہوسکتی۔
سینیٹ کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پی ٹی آئی کے بعض ارکان پارلیمنٹ سمیت کئی افراد کو نو مئی 2023 کے پر تشدد واقعات کے مقدمات میں سزائین ہونے کے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیمار اہلیہ کا مذاق اُڑایا گیا لیکن ہم نے قانون کا سامنا کیا۔ یہاں 9 مئی کو ملک بھر میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا، سازش کے ذمہ داروں کو اپنے آپ کو قانون کے حوالے کرنا ہوگا۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں ڈین تعیناتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
وزیر قانون نے کہا کہ 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ، حساس مقامات کو نذر آتش کرنے اور توڑ پھوڑ کرنے میں ملوث افراد کی فوٹیجز سب نے دیکھی ہیں، ان (پی ٹی آئی) کی اعلیٰ قیادت کی تصویریں اور ویڈیوز بھی سامنے آئیں، جناح ہاؤس سمیت دیگر املاک کو نقصان پہچانے کے مناظر سب نے ٹی وی سکرینز پر دیکھے۔ اس ملک میں قانون بھی موجود ہے، اگر کوئی جرم کرے گا تو پھر اسے قانون کا سامنا کرنا ہوگا۔
وزیر قانون نے مزید کہا کہ انہوں نے جو بویا ہے اب وہ کاٹ رہے ہیں، ان کے دورِ حکومت میں ہماری قومی اسمبلی کی پہلی لائن جیلوں میں تھی، سابق وزیراعظم نواز شریف اپنی بیمار اہلیہ کو بستر مرگ پر چھوڑ کر پاکستان آئے اور اپنے آپ کو قانون کے حوالے کیا۔
راولپنڈی میں ڈینگی کی شدت میں اضافہ۔ 58 نئے کیسز کی تصدیق
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا، قومی اسمبلی میں ہمارے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف 2 بار جیل گئے، پنجاب اسمبلی میں ہمارے قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو 2 سال تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھا گیا۔ حنیف عباسی لائسنس اور طے شدہ کوٹے کے تحت کام کر رہے تھے، ان کی کی بزنس ایکٹیویٹی کو "نارکوٹکس" میں تبدیل کر کے انہیں قید کی سزا دی گئی، شکر ہے انہیں سزائے موت نہیں ہوئی۔ حنیف عباسی اسی سزا کے نتیجے میں کئی مہینے جیل میں رہے۔ ضمانت ہو جانے کے باوجود انہیں نااہل قرار دیا گیا تھا۔ بعدازاں انہوں نے بھی عدالت سے ہی ریلیف حاصل کیا۔
رونالڈو نے 8 سال تک ڈیٹنگ کے بعد جورجینا سے منگنی کر لی
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم ان (پی ٹی آئی) کے ساتھ اظہار ہمدردی تو کر سکتے ہیں لیکن قانونی طور پر انہیں ریلیف عدالتوں سے ہی ملنا ہے، یہ معاملات اس ایوان کے دائرہ اختیار میں نہیں ہیں۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزاؤں سے اختلاف ہے، ہو سکتا ہے وہ درست ہوں اور ہو سکتا ہے وہ درست نہ ہوں، تاہم انہیں قانون کا سامنا کرتے ہوئے اپیلیں دائر کرنا ہوں گی، عدالتیں اسی کے مطابق فیصلے کریں گی۔
Waseem Azmet