ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو مشرق وسطی میں سب سے تباہ کن طاقت قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو مشرق وسطی میں سب سے تباہ کن طاقت قرار دے دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت کی جنگ میں لاکھوں لوگ قتل ہوسکتے تھے، ڈونلڈ ٹرمپ
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں سرمایہ کاری کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو مشرق وسطیٰ میں ’سب سے زیادہ تباہ کن طاقت‘ قرار دیتے ہوئے خطے میں عدم استحکام کا ذمہ دار ٹھہرایا اور خبردار کیا کہ امریکا اسے کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ ایک نیا معاہدہ کرنے کو تیار ہیں لیکن صرف اس صورت میں جب اس کے رہنما اپنا راستہ بدلیں۔ ’ میں ایران کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتا ہوں، لیکن اگر ایران کی قیادت ہماری پیشکش کو مسترد کرتی ہے تو ہمارے پاس مزید پابندیون کے ذریعے اس پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔‘
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا دورہ سعودی عرب، کونسے اہم امریکی سرمایہ کار سعودی عرب پہنچ رہے ہیں؟
امریکی صدر نے کہا کہ ’ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے نہیں دیں گے، ایران کو یاد رکھنا چاہیے کہ ہماری پیشکش دائمی نہیں ہوگی، جزیرہ نما عرب میں آپ نے جو راستہ اختیار کیا ہے اس سے خلیج ایران میں آنے والی تباہی سے زیادہ کچھ نہیں ہوگا۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا ایران ڈونلڈ ٹرمپ مشرق وسطیٰ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایران ڈونلڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو
پڑھیں:
امریکہ، ترکیہ اور شام کے وزرائے خارجہ کے درمیان سہ فریقی اجلاس
ابو محمد الجولانی دیگر ممالک کے حکام کے پروٹوکول کے برعکس، وائٹ ہاؤس کے عقبی دروازے سے ڈونلڈ ٹرمپ کے کمرے میں داخل ہوئے۔ اس ملاقات میں کوئی صحافی بھی موجود نہیں تھا۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ روز شام پر قابض باغیوں کے سربراہ "ابو محمد الجولانی" کی امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرمپ" سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوئی۔ معمول کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ، دیگر ممالک کے حکام کو وائٹ ہاؤس میں خوش آمدید کہتے ہیں، تاہم میڈیا میں آنے والی فوٹیج سے پتہ چلتا ہے کہ ابو محمد الجولانی دیگر ممالک کے حکام کے پروٹوکول کے برعکس، وائٹ ہاؤس کے عقبی دروازے سے ڈونلڈ ٹرمپ کے کمرے میں داخل ہوئے۔ اس ملاقات میں کوئی صحافی بھی موجود نہیں تھا۔ نیوز ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ شامی باغی سربراہ، ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کئے بغیر ہی وائٹ ہاؤس سے چلے گئے۔ بہرحال اس ملاقات کے بعد، ترکیہ، شام اور امریکہ کے وزرائے خارجہ بالترتیب "حکان فیدان"، "اسعد حسن الشیبانی" اور "مارکو روبیو" نے ایک اجلاس منعقد کیا، جس میں مذکورہ ملاقات میں ہونے والی بات چیت کے اہم نکات پر عمل درآمد کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس اجلاس میں دیگر موضوعات کے علاوہ شامی باغیوں اور كُرد فورسز كے درمیان ایگریمنٹ سمیت دمشق کے تل ابیب کے ساتھ سیکورٹی معاہدے کا جائزہ لیا گیا۔ اس کے علاوہ شام سے پابندیاں ہٹانے کا معاملہ بھی اس اجلاس میں موضوع بحث رہا۔