واشنگٹن: امریکا نے ایران کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات کے دوران تین ایرانی شہریوں اور ایک ادارے پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ان پابندیوں کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام پر دباؤ بڑھانا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، امریکی حکومت نے جن افراد اور ادارے پر پابندیاں لگائی ہیں، ان کے تعلقات ایران کی "آرگنائزیشن آف ڈیفینسو انوویشن اینڈ ریسرچ" (SPND) سے ہیں، جو ایران کے متنازعہ تحقیقی و دفاعی منصوبوں میں سرگرم ہے۔

پابندیوں کے تحت ان افراد اور ادارے کے امریکا میں موجود تمام مالی اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں، اور ان سے کسی قسم کا تجارتی لین دین بھی ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بیان میں کہا کہ ایران مسلسل جوہری ہتھیاروں اور ان کے نظامِ ترسیل سے متعلق منصوبوں پر کام کر رہا ہے، جو عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔

یہ نئی پابندیاں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا چوتھا دور گزشتہ روز مکمل ہوا، جس کا مقصد ایک نیا معاہدہ طے کرنا ہے تاکہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے باز رکھا جا سکے۔

ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔


 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنا ضرروی، نیتن یاہو

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 ستمبر 2025ء) اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے امریکہ کی مدد سے ایران کے جوہری ہتھیار اور بیلسٹک میزائل پروگرام تباہ کر دیے ہیں اور اسے دوبارہ عسکری جوہری صلاحیتیں حاصل کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر عام مباحثے میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیلی اور امریکی لڑاکا طیاروں نے ایران میں جوہری افزودگی کے مقامات کو بمباری کے ذریعے نشانہ بنایا۔

وہ اس جرات مندانہ اور فیصلہ کن اقدام پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشکور ہیں۔ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنا ضروری ہے اور اس پر سلامتی کونسل کی پابندیاں دوبارہ نافذ کی جانا چاہئیں۔

(جاری ہے)

نیتن یاہو نے دعائے نفرکے عنوان والا پوسٹر لہراتے ہوئے کہا کہ انہوں نے گزشتہ سال بھی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں یہی تصویر دکھائی تھی جو ایران کی قیادت میں دہشت گردی کے محور کی عکاسی کرتی ہے۔

یہ محور پوری دنیا کے امن، مشرق وسطیٰ کے استحکام اور اسرائیلی قوم کے وجود کے لیے خطرہ تھا۔اسرائیل مخالفین کا خاتمہ

اسرائیل کے وزیراعظم نے 7 اکتوبر 2023 کو غزہ سے اسرائیل پر کیے گئے حملوں اور بعد ازاں لبنان، شام اور یمن سے کی گئی عسکری کارروائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک نے حوثیوں کو سخت نقصان پہنچایا، حماس کی دہشت گرد مشینری کے بیشتر حصے کو کچل دیا، حزب اللہ کو معذور کر دیا، شام میں اسد حکومت کے ہتھیار تباہ کیے اور عراق میں ایران کی شیعہ ملیشیاؤں کو کسی کارروائی سے باز رکھا۔

متعدد مخالفین کے خاتمے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یمن میں حوثیوں کی نصف قیادت، غزہ میں یحییٰ سنوار اور لبنان میں حسن نصراللہ کو ہلاک کر دیا گیا ہے جبکہ شام میں اسد حکومت کا نظام ختم ہو چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عراق کی ملیشیاؤں کے رہنماؤں نے اسرائیل پر حملہ کیا تو وہ بھی ختم ہو جائیں گے۔ ایران کے فوجی کمانڈر اور بم بنانے والے سائنسدان بھی ختم ہو چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سلامتی کونسل، ایران پر پابندیاں موخر کرنیکی روسی و چینی قرارداد مسترد
  • ایران اور روس کا نئے جوہری بجلی گھروں کی تعمیر کا 25 ارب ڈالر مالیت کا معاہدہ
  • ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنا ضرروی، نیتن یاہو
  • افغانستان میں دہشتگردی پر تشویش، پاکستان، چین، روس اور ایران کا افغان حکومت سے فوری اقدام کا مطالبہ
  • روس اور چین کی ایران پر پابندیاں موخر کروانے کے لئے چارہ جوئی
  • ایران یورینیم افزودگی سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹےگا، کوئی دباؤ قبول نہیں: خامنہ ای
  • ایران پر امریکا اسرائیل حملہ خطے میں امن پر کاری وار تھا، صدر مسعود پیزشکیان
  • آج ایرانی ہم منصب مسعود پزشکیان سے ملاقات کروں گا .صدرمیکرون
  • ’امریکا سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، ایران یورینیئم کی افزودگی نہیں روکے گا‘
  • نیو یارک میں ایران اور یورپی ٹرائیکا کے درمیان مذاکرات کی تفصیلات