امریکا نے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو عالمی دہشتگرد تنظیمیں قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
امریکا نے کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور اس کی ذیلی تنظیم مجید بریگیڈ کو عالمی دہشتگرد تنظیمیں قرار دے دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کا دہشتگردی کے خلاف عزم برقرار ہے، بی ایل اے اور اس کا ذیلی گروپ مجید بریگیڈ دہشتگرد تنظیمیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’را‘ کی پشت پناہی سے سرگرم بی ایل اے کے ہاتھوں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 10 افراد اغوا
یہ اقدام امریکی قانون کے سیکشن 219 (مہاجرت و شہریت ایکٹ کے تحت) اور ایگزیکٹو آرڈر 13224 (دہشت گردی کی مالیاتی پابندیوں کی کارروائی) کے تحت لیا گیا ہے۔
امریکی سیکرٹری خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بی ایل اے نے کراچی ائیرپورٹ اور گوادر پورٹ کمپلیکس پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی ٹی پی، مجید بریگیڈ اور داعش کے خطرے کا نوٹس لیا جائے، پاکسانی مندوب کا سلامتی کونسل میں خطاب
بیان میں مزید کہا گیا کہ بی ایل اے نے جعفر ایکسپریس ٹرین حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی جس میں 31 افراد شہید ہوئے اور 300 افراد یرغمال بنائے گئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا بھارت بی ایل اے پاکستان دہشتگرد تنظیمیں مجید بریگیڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا بھارت بی ایل اے پاکستان دہشتگرد تنظیمیں مجید بریگیڈ دہشتگرد تنظیمیں مجید بریگیڈ بی ایل اے
پڑھیں:
سفید فام افراد کی نسل کشی کا الزام: امریکا نے جنوبی افریقا میں ہونیوالے جی 20 اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا نے جنوبی افریقہ میں منعقد ہونے والے جی 20 اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جنوبی افریقہ میں سفید فام افراد پر مبینہ مظالم کے باعث امریکا اس اجلاس میں شریک نہیں ہوگا۔ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر ٹرمپ نے لکھا کہ یہ افسوسناک ہے کہ جی 20 اجلاس ایسے ملک میں ہو رہا ہے جہاں سفید فام افراد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ان کی زمینیں اور کھیت غیر قانونی طور پر ضبط کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رہیں گی، کوئی بھی امریکی اہلکار اجلاس میں شریک نہیں ہوگا۔
ابتدائی طور پر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ خود شرکت نہیں کریں گے اور نائب صدر جے ڈی وینس کو نمائندگی کے لیے بھیجیں گے، تاہم وائٹ ہاؤس نے بعد میں وضاحت کی کہ امریکا کا کوئی بھی نمائندہ اجلاس میں نہیں جائے گا۔
دوسری جانب جنوبی افریقہ کی وزارتِ خارجہ نے امریکی فیصلے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ افریکنرز کو صرف سفید فام گروہ کے طور پر پیش کرنا تاریخی طور پر غلط ہے اور ان کے خلاف منظم مظالم کے دعووں کی کوئی حقیقت نہیں۔