اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 12 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا گیا ہے کہ بحیرہ احمر میں جہازرانی پر حملوں، آبنائے ملاکا میں قزاقی اور بندرگاہوں کو نقصان پہنچانے کے لیے کی جانے والی سائبر کارروائیوں سے سمندری نقل و حمل کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔

یہ بات بین الاقوامی سمندری ادارے (آئی ایم او) کے سیکرٹری جنرل آرسینیو ڈومینیگز نے 'سمندری سلامتی: روک تھام، اختراع اور ابھرتے ہوئے مسائل سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون' کے موضوع پر کونسل کے اجلاس میں کہی۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال دنیا بھر کے سمندروں میں قزاقی اور مسلح ڈکیتیوں کے تقریباً 150 واقعات پیش آئے۔ ایسی بیشتر وارداتیں آبنائے ملاکا اور سنگاپور، بحر ہند اور مغربی افریقہ کے سمندروں میں ہوئیں جس سے سمندری مسافروں اور جہازوں کے عملے کی زندگیوں اور عالمگیر تجارت کے تحفظ کو سخت خطرات لاحق رہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ 2024 میں بحری جہازوں کے عملے پر مشتمل 19 لاکھ لوگوں کی کاوشوں کے ذریعے دنیا بھر میں 12.

3 ارب ٹن سازوسامان ایک سے دوسری جگہ منتقل کیا گیا۔

اس طرح یہ شعبہ عالمی معیشت میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔

جغرافیائی سیاسی تنازعات اور کووڈ۔19 وبا جیسی مشکلات کے سامنے بھی اس شعبے نے استحکام کا مظاہرہ کیا ہے۔ تاہم، یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ معاشی استحکام، پائیدار سمندری ترقی اور روزگار کے لیے اس کا تحفظ و سلامتی بہت ضروری ہے۔

UN Photo/Loey Felipe سمندری و ماحولیاتی تحفظ

ان کا کہنا تھا کہ جہازرانی کے شعبے کو صرف قزاقی سے خطرہ نہیں بلکہ اسے سائبر حملوں، منشیات کی سمگلنگ اور دھوکہ دہی کی ایسی سرگرمیوں سے بھی سنگین مسائل لاحق ہیں جو بین الاقوامی نظام کو کمزور کرتی ہیں اور اس طرح بحری جہازوں کا تحفظ کمزور پڑ جاتا ہے۔

انہوں نے اس صورتحال کی سنگینی کا ادراک کرنے پر سلامتی کونسل کا شکریہ ادا کیا اور بین الاقوامی جہازرانی پر حملوں کو فوری بند کرنے سے متعلق قرادادوں پر اسے سراہتے ہوئے کہا کہ عالمگیر سپلائی چین کو مستحکم رکھنے کے لیے بحری جہازوں اور ان کے عملے کی سلامتی یقینی بنانا ضروری ہے۔

آرسینیو ڈومینیگیز نے واضح کیا کہ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے اجتماعی اقدامات کی بنیاد روک تھام، اختراع، متواتر نگرانی اور بہتر علاقائی و بین الاقوامی تعاون کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔

بحری نقل و حرکت کا تحفظ دنیا کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ سمندری اور ماحولیاتی تحفظ ایک دوسرے سے جڑے ہیں اور اسی لیے رکن ممالک کو سمندروں میں آلودگی سے نمٹنے کے لیے اپنی صلاحیت مضبوط بنانے میں مدد دینا ہو گی۔بحری سلامتی کی ضمانت

سلامتی کونسل کے اس اجلاس کی صدارت پانامہ کے صدر ہوزے راؤل مولینو نے کی۔ انہوں نے سمندری راستوں کو سبھی کے لیے کھلا رکھنے اور بحری سلامتی کے حوالے سے اپنے ملک کے غیرمتزلزل عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پانامہ بین الاقوامی قانون کو پامال کرنے یا سمندری سلامتی کے لیے خطرہ بننے والوں کو ایسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دے گا۔

سمندری راستوں کو تمام ممالک کے لیے کھلا رکھنا بین الاقوامی امن، سلامتی اور عالمگیر استحکام کے لیے ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ نہر پانامہ اس امر کی مثال ہے کہ غیرجانبداری عالمگیر امن اور بین الاقوامی تجارتی ترقی میں بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ امن و جنگ دونوں ادوار میں تمام بحری جہازون کو محفوظ راستہ دینا عالمگیر سمندری سلامتی کی ضمانت ہے۔

UN News/Daniel Dickinson انٹرپول کا کردار

بین الاقوامی پولیس 'انٹرپول' کے سیکرٹری جنرل والڈیسے اورکوئزا نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ یہ ادارہ ایسی جگہ ہے جہاں کثیرالفریقی عزائم کو عملی صورت میں دیکھنے کا موقع ملتا ہے اور یہ رکن ممالک کو سمندری جرائم سےلاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے مدد دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انٹرپول کا سمندری سلامتی سے متعلق معلومات جمع کرنے کا نظام سمندروں میں ہونے والے جرائم اور دیگر تخریبی واقعات، بحری جہازوں اور جرائم پیشہ عناصر کے بارے میں رکن ممالک کو معلومات فراہم کرتا ہے۔ اس ضمن میں خشکی پر اور سمندر میں بہت سے کارروائیوں اور اطلاعات کے تبادلے کے ذریعے اہم معلومات اکٹھی کی جاتی ہیں اور نفاذ قانون کے لیے کام کرنے والے اداروں کو اکٹھا کر کے باہمی تعاون کے ذریعے کامیاب نتائج حاصل کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سمندری سلامتی کے پروگرام کے ذریعے رکن ممالک کو بحری تحفظ میں اضافے اور اہم سمندری راستوں پر ہم آہنگ اقدامات میں مدد دی جاتی ہے جس میں انٹرپول کو عطیہ دہندگان، آئی ایم او اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم کا ساتھ بھی میسر ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سے نمٹنے کے لیے سمندری سلامتی بین الاقوامی سلامتی کونسل رکن ممالک کو بحری جہازوں انہوں نے کے ذریعے کہا کہ

پڑھیں:

عالمی برادری ثابت کرے کہ بین الاقوامی قانون محض افسانہ نہیں، یمنی صدر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک: یمن کے نگراں صدر رشاد العلیمی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ ثابت کرے کہ بین الاقوامی قانون صرف ایک افسانہ نہیں بلکہ ایک زندہ حقیقت ہے۔

عالمی  میڈیا رپورٹس  کے مطابق یمنی صدر  نے کہا کہ آج یمن اور غزہ کی صورتحال عالمی ضمیر کے لیے ایک اخلاقی کسوٹی بن چکی ہے، فلسطینی مسئلہ عرب عوام کا مرکزی مسئلہ ہے اور ایک ایسا زخم ہے جو کئی دہائیوں سے رس رہا ہے۔

یمنی صدر نے اپنے خطاب میں حوثی باغیوں کو انتہا پسند دہشت گرد گروہ  قرار دیتے ہوئے کہا کہ یمن کا بحران محض داخلی مسئلہ نہیں رہا بلکہ یہ اقوام متحدہ کی ساکھ اور عالمی امن کے لیے ایک کڑا امتحان ہے۔

 انہوں نے مزید کہاکہ  یمنی عوام اس وقت دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحرانوں میں سے ایک کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ سلامتی کے مسائل اب ہماری سرحدوں سے نکل کر پورے خطے اور دنیا تک پھیل گئے ہیں۔

رشاد العلیمی نے الزام عائد کیا کہ حوثیوں کو ایران کی جانب سے ممنوعہ ہتھیار فراہم کیے جا رہے ہیں، جس کے نتیجے میں یمن کا امن مزید خطرات سے دوچار ہے،  ایک موثر بین الاقوامی اتحاد تشکیل دیا جائے جو یمن میں امن قائم کرے، ریاستی اداروں کی دوبارہ تعمیر کرے اور ملک کو ملیشیاؤں و دہشت گرد گروہوں کے چنگل سے نجات دلائے۔

یاد رہے کہ یمن میں 2014 سے حوثی باغیوں اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کے درمیان خانہ جنگی جاری ہے،  حوثی باغی اس وقت ملک کے شمالی حصوں، بشمول دارالحکومت صنعاء پر قابض ہیں، جس کے باعث لاکھوں افراد بے گھر اور بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں،  اقوام متحدہ یمن کو دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں میں شمار کرتا ہے جہاں کروڑوں افراد کو خوراک، پانی اور طبی امداد کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • سیاحت میں خوشحالی لانے‘ امن قائم کرنے کی طاقت ہے‘ وزیراعظم کا عالمی دن پر پیغام 
  • سلامتی کونسل نے ایران پر پابندیوں میں توسیع کی چین اور روس کی قرارداد مسترد کردی
  • سلامتی کونسل ایران کیخلاف پابندیوں میں 6 ماہ کی تاخیر کرے،چین اور روس کا مطالبہ
  • سلامتی کونسل، ایران پر پابندیاں موخر کرنیکی روسی و چینی قرارداد مسترد
  • خواجہ آصف کا سلامتی کونسل میں پیچھے بیٹھی خاتون کے حوالے سے وضاحت
  • چینی نمائندے کی انسانی حقوق کی کونسل میں عالمی انسانی حقوق کے انتظام میں بہتری کی اپیل
  • عالمی برادری ثابت کرے کہ بین الاقوامی قانون محض افسانہ نہیں، یمنی صدر
  • مصنوعی ذہانت کی للکار کا سامنا کرنے کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس
  • اقوام متحدہ کو مؤثر بنانا ہوگا، غزہ میں انسانی المیہ ناقابلِ قبول ہے، جاپان
  • غزہ انسانیت اور عالمی ضمیر کا قبرستان بن چکا ہے، اسحاق ڈار کا سلامتی کونسل میں خطاب