خونی ڈمپر کراچی میں دہشتگردی پھیلارہے ہیں، ہمیں بدمعاشی نہ بتائیں پہلے خود کو ٹھیک کریں، گورنر سندھ
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ خونی ڈمپر شہر میں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں، سندھ حکومت اس معاملے پر قانون سازی کرے ورنہ کہیں دیر نہ ہوجائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق راشد منہاس روڈ پر ڈمپر کی ٹکر سے بہن بھائی جانبحق اور والد کے زخمی ہونے کا واقعہ، گورنر سندھ کامران ٹیسوری زخمی شہری شاکر کی عیادت اور بچوں کے انتقال کی تعزیت کیلیے نیو کراچی اُن کی رہائش گاہ پر پہنچے۔
گورنر سندھ نے حادثے میں زخمی ہونے والے محمد شاکر کی عیادت کی اور بیٹے، بیٹی کی اندوہناک موت پر دکھ و افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے مرحومین کی مغفرت اور زخمی شہری کی جلد صحت یابی کیلیے دعا بھی کی۔
گورنر سندھ نے زخمی شہری کا علاج نجی اسپتال میں کروانے کا اعلان کیا۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ خونی ڈمپرز کراچی میں دہشت گردی کررہے ہیں، جس ڈمپر نے کچلا اسکے ڈرائیور کے پاس لائسنس تک نہیں تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ڈمپر ڈرائیور کو نہیں پتہ کہ اسکے ڈمپر تلے کون کچلا گیا ہے، کچلا جانے والا شہری کسی بھی قومیت سے ہوسکتا ہے، یہ افسوسناک واقعات کراچی میں تواتر کے ساتھ ہورہے ہیں، ایسا نہ ہو کہ اللہ نہ کرے اس پریس کانفرنس کے بعد پھر سے حادثہ ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ ایک حادثے کے بعد دوسرے حادثے کا انتظار کیا جارہا ہے اور کوئی اقدامات نہیں ہورہے۔ گورنر سندھ نے صوبائی حکومت سے ڈمپر اور ٹریفک حادثات کے معاملے پر قانون سازی کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے اپنی حمایت کی یقین دہانی کرائی۔
کامران ٹیسوری نے کاہ کہ ابھی جس باپ سے میں مل کر آرہا ہوں اس کی بائیس سالہ بیٹی کی شادی کی تیاری جاری تھی، اسکی ماں اپنے بچوں سے کہے رہی ہے کہ ماہ نور کو واپس لاؤ۔ انہوں نے کہا کہ حادثے کے بعد معاملے کو لسانیت کا رنگ دیا گیا، جب انسانیت ختم ہوتی ہے تو لسانیت جنم لیتی ہے، یہ حادثات پٹھان، سندھی یا مہاجروں کا جھگڑا نہیں ہے بلکہ کھلی دہشت گردی ہے، یہ مقابلہ 2 پہیوں اور 16 پہیوں کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حادثات امن کا قتل اور دہشت گردی ہیں، میں ٹرالر ایسوسی ایشن کے بھائیوں کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں میرے پاس اور ہم طے کرتے ہیں کہ جو ٹرالر یا ڈمپر کچلے گا اُس کی ذمہ دار ایسوسی ایشن ہوگی۔
گورنر سندھ نے شہریوں سے مطالبہ کیا کہ کوئی قانون ہاتھ میں نہ لے ، جس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ہم اس کے لئے لائحہ عمل طے کریں گے، چور پولیس کے کام سے فساد شروع ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس شہر میں رہتے ہیں ہم یتیم نہیں ہیں، ہمیں بدمعاشی نہ بتائیں ، ہماری جو غلطیاں تھیں ہم نے خود ٹھیک کیا ہے، جو ٹھیک کرنے کے لیے کہتے ہیں وہ خود کو ٹھیک کریں ، قبضہ مافیہ کو باہر نکالیں۔
گورنر سندھ نے سندھ حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میری تقریر کی یا باتوں کا جواب نہ دیں ، کام کریں ، سندھ حکومت اقدامات کریں ہم سہرائیں گے، اپنے لوگوں کو غلط باتیں کرنے سے روکیں۔
انہوں نے کہا کہ زخمی باپ بتا رہا تھا کہ میری بیٹی کہے رہی تھی کہ کوئی باپ ہمیں بچائے، آئیں ہم اور آپ مل کر انکا مستقبل بدلیں، سیاست نہ کریں ، اور ہمیں بھی مجبور نہ کریں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ ہمارے تمام ساتھی دکھ اور مشکل کی اس گھڑی میں متاثرہ خاندان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ نے
پڑھیں:
پہلے ہم 26ویں ترمیم کو رو رہے تھے اب 27ویں ترمیم کو روئیں گے، ساری علی سید
ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی غیرموجودگی میں کابینہ کا اجلاس بلانا اس عجلت کو ظاہر کرتا ہے کہ حکومت ہر قیمت پر یہ ترمیم منظور کروانا چاہتی ہے، پیپلزپارٹی اور نون لیگ کے لیے پیغام واضح ہے کہ یہ ترمیم جمہوریت نہیں سپر اسٹیٹ کے قیام کا اعلان ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف ساو تھ پنجاب کی سنٹرل انفارمیشن سیکرٹری سارہ علی سید ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم دراصل طاقتور قبضے کی سازش ہے ججوں کی عمر بڑھانے، منتقلی کے اختیارات دینے اور حکومت کے پسندیدہ جج تعینات کرنے کی راہ ہموار کرنے کے لیے یہ ترمیم عدلیہ کی ازادی، جمہوریت اور سول بالادستی کے تابوت میں آخری کیل ہے، پی ٹی آئی اسے ذاتی مفاد پر مبنی غیرآئینی اور متنازعہ اقدام قرار دیتی ہے اور تمام سیاسی جماعتوں، وکلائ، عوام سے اپیل کرتی ہے کہ اس آئین دشمن منصوبے کے خلاف متحد ہو جائیں، آئین کوئی صحیفہ نہیں ہے کہ اس میں کوئی ترمیم نہ ہو سکے مگر ایسی ترمیم جو ملک و قوم کے مفاد میں ہو تحریک انصاف کو کوئی اختلاف نہیں ہے لیکن 27ویں ترمیم میں بعض ایسی شقیں ہیں جو ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہیں کہ جس کی وجہ سے جوڈیشل سسٹم کا بیڑہ غرق ہو، پاکستانیوں کی بنیادی انسانی حقوق چھینے جائیں کرپشن کو عروج پہنچے، پہلے ہم 26 ویں ترمیم کو رو رہے تھے اب 27 ویں ترمیم کو روئیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر آئی ایل ایف کے ڈسٹرکٹ صدر بلال شہباز، شہزاد جوئیہ، روف نیازی، ملک بلال بھی موجود تھے۔
سارہ علی سید نے مزید کہا کہ وزیراعظم کی غیرموجودگی میں کابینہ کا اجلاس بلانا اس عجلت کو ظاہر کرتا ہے کہ حکومت ہر قیمت پر یہ ترمیم منظور کروانا چاہتی ہے، پیپلزپارٹی اور نون لیگ کے لیے پیغام واضح ہے کہ یہ ترمیم جمہوریت نہیں سپر اسٹیٹ کے قیام کا اعلان ہے، پی ٹی ائی نے قانون ساز کمیٹیوں کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ وہ ہر پلیٹ فارم پر اس ترمیم کے خلاف احتجاج کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئین قوم کی روح ہے اور اس روح پر بار بار جراحی قوم کو کمزور کرتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کے اختیارات میں کمی عوام کے بنیادی انسانی حقوق کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے، اگر یہ ترمیم منظور ہو گئی تو پاکستان کے وفاقی ڈھانچے جمہوری اقدار کو کمزور کر دیں گی، 2008 کے بعد یہ سب سے کم نمائندہ پارلیمنٹ ہے اندرونی اور بیرونی مبصرین نے جب دھاندلی کو بے نقاب کیا تو کے دفاتر پر چھاپے مارے گئے اور بند کر دیے گئے، یورپی یونین نے بھی الیکشن ایکس پلٹ مشن رپورٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم نے پارلیمانی کردار بحال کیا مگر صدر کا سپریم کمانڈر کا عہدہ برقرار رکھا جبکہ 13 ویں ترمیم سے نوازشریف نے صدر کے اختیارات وزیراعظم کو دیے جو زیادہ دیر نہ چل سکے مشرف نے ستارویں ترمیم سے صدر کو بااختیار اور وزیراعظم کو علامتی بنا دیا جبکہ اٹھارویں ترمیم نے اختیارات واپس وزیراعظم کو دے کر سول اتھارٹی بحال کی مجوزہ 27 ویں ترمیم کے تحت عدلیہ پر مزید کنٹرول کے لیے وفاقیلی عدالت قائم کرنے کی تجویز ہے، جس کی وجہ سے عدلیہ کی حیثیت کمزور ہوگی۔ وکلا بار اس سلسلے میں بطور احتجاج اپنی آواز ضرور بلند کریں گے۔