بی ایل اے اور مجید بریگیڈ پر اقوام متحدہ سے بھی پابندی لگوانے کی کوشش کریں گے، بلاول
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
حیدرآباد:
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کوشش کریں گے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ پر اقوام متحدہ سے بھی پابندی لگوائی جائے۔
خان بہادر حسن علی آفندی پارک حیدر آباد کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ دہشتگرد تنظیمیں نہ صرف عوام کو نشانہ بناتی ہیں بلکہ دشمن ممالک کا ساتھ بھی دیتی ہیں، اس لیے کوشش ہوگی کہ اقوام متحدہ سے کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ پر پابندی لگوانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کی جانب سے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشتگرد قرار دینا پاکستان کے مؤقف کی بڑی کامیابی ہے، کیونکہ یہ گروہ مزدوروں اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ حالیہ پاکستان بھارت کشیدگی میں کھل کر مودی سرکار کا ساتھ دینے کا اعلان بھی کرچکے ہیں۔
بلاول بھٹو نے بھارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت دریائے سندھ کا پانی روکنے کے اعلان سے باز نہیں آرہی، مگر سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت کو پاکستان کے حصے کا پانی دینا ہی پڑے گا۔ دریائے سندھ پاکستانی عوام کے لیے زندگی کی مانند ہے، اس معاملے پر ملک کے تمام شہریوں کو یکجا ہو کر آواز اٹھانا ہوگی۔ انہوں نے عالمی سطح پر پانی کی کمی کے چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ڈریپ ایریگیشن سمیت جدید زرعی ٹیکنالوجی اپنا کر ہم پانی کے وسائل کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔
چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ صوبوں کو ان کا آئینی حق دینا ناگزیر ہے، این ایف سی ایوارڈ ہر 5 سال بعد لازمی جاری ہونا چاہیے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ٹیکس وصولی میں ناکامی کی سزا صوبوں کو نہ دی جائے۔ 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے حکومت یا کسی جماعت نے پیپلز پارٹی سے کوئی رابطہ نہیں کیا، یہ سب محض میڈیا رپورٹس پر مبنی باتیں ہیں۔
انہوں نے سندھ پیپلز ہاؤسنگ منصوبے کو شفاف اور کرپشن سے پاک قرار دیتے ہوئے بتایا کہ اس کے ذریعے لاکھوں خاندانوں کو مکانات فراہم کیے جا رہے ہیں اور ہر شخص اس کی تفصیلات آن لائن دیکھ سکتا ہے۔ یہ منصوبہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے وژن روٹی، کپڑا اور مکان کے عین مطابق ہے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے سندھ میں سب سے زیادہ تعلیمی ادارے، اسپتال اور جامعات قائم کی ہیں اور موجودہ معاشی چیلنجز کے باوجود ہم صوبے کے ہر ضلع میں یونیورسٹی بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ نوجوان بہتر مستقبل کی جانب بڑھ سکیں۔ انہوں نے حیدرآباد میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قیام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر وفاق نے اس مطالبے کو پورا نہ کیا تو سیالکوٹ کی طرز پر صوبہ خود اس منصوبے پر غور کرے گا۔
بلاول بھٹو نے رنگ روڈ منصوبے کو بڑی عوامی سہولت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہلی بار حیدرآباد میں ترقی کی رفتار تیز ہوئی ہے، ماضی میں مختلف جماعتوں کی بلدیاتی اور صوبائی حکومتوں کی وجہ سے ترقیاتی کام رک گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اب عوام نے پیپلز پارٹی کو مینڈیٹ دیا ہے، اس لیے ہم پر لازم ہے کہ انہیں زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کریں۔
میئر حیدرآباد اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ آئندہ 2 برس میں مزید منصوبے مکمل ہوں گے اور عوام کو صاف پانی کی فراہمی میں نمایاں بہتری آئے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اور مجید بریگیڈ پیپلز پارٹی ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو بی ایل اے انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
27 ویں آئینی ترمیم میں عبوری صوبہ کو شامل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، امجد ایڈووکیٹ
سکردو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی پی کے صوبائی صدر نے کہا کہ ہم نے ایم ڈبلیو ایم کو دبانے کی کوئی بات نہیں کی، ہمارے ایم ڈبلیو ایم والوں سے باقاعدہ رابطے ہیں، ہم آپس میں بیٹھتے رہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے صدر و رکن اسمبلی امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ستائسویں آئینی ترمیم میں عبوری صوبے کا شامل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ گلگت بلتستان کے عام انتخابات اگلے سال مئی سے پہلے ہوتے ہوئے نظر نہیں آتے کیونکہ فروری میں سردی اور برفباری کی وجہ سے الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں۔ سکرود میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہ بات چیت کے دروازے کسی کیلئے بھی بند نہیں کئے، اسلامی تحریک، ایم ڈبلیو ایم، جے یو آئی سے بات چیت ہو رہی ہے، یہاں تک کہ مسلم لیگ نون کے ساتھ بھی بات ہو رہی ہے، ان جماعتوں کے ہمراہ ہماری بیٹھک بھی ہو چکی ہے، اتحاد کیلئے کسی کے ساتھ بھی بات ہو سکتی ہے مگر ابھی کوئی چیز فائنل نہیں ہوئی۔ سکردو حلقہ نمبر 1 کے حوالے سے بڑا سرپرائز دیں گے، یہاں پارٹی رہنمائوں کو ایک جگہ بٹھائیں گے، سیٹ بچانے کیلئے رہنمائوں کو ساتھ بیٹھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی بڑے بھائی کی حیثیت سے تمام جماعتوں کے ساتھ بات کرے گی اور تمام جماعتوں کیلئے دروازے کھلے ہیں، لوگ حق رائے دہی کا استعمال کریں، آئندہ آنے والا وقت بہت حساس ہے آئندہ آنے والی حکومت کی بہت بڑی اہمیت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم ہو رہی ہے، تو ہم نے سوچا کہ اس میں بھی اپنا حصہ مانگیں، کشمیر افیئرز کی وزارت ختم کرنے کی باتیں بہت ہوئیں مگر ابھی تک یہ منسٹری ختم نہیں ہوئی، ستائیسویں ترمیم میں عبوری صوبے کو شامل کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے، فیڈریشن کو مضبوط کرنے کیلئے اپنے ٹیکس کولیکشن کے نظام کو بہتر بنانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی ٹکٹوں کے فیصلے اپریل میں ہونے ہیں، کسی بھی حلقے میں ٹکٹوں کا فیصلہ نہیں ہوا، پارٹی کے اندر انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، الیکشن کا پراسس شروع ہو گا تو ٹکٹوں کے بارے میں فیصلے ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ہر جماعت پیپلز پارٹی پر تنقید کرتی ہے بہت سارے ہمارے ساتھی بھی ہمارے اوپر تنقید کر رہے ہیں مگر ہم جواب نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ صحت کے مسائل دگرگوں ہیں، پیچیدہ بیماریوں کا علاج یہاں ممکن نہیں ہو پا رہا ہم الیکشن میں باقاعدہ منشور لیکر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے ذریعے کیلئے جو بہتری ہو سکتی تھی، لیول پلیئنگ فیلڈ چاہیئے اور الحمد اللہ لیول پلیئنگ فیلڈ اس وقت ہمیں میسر ہے اور یہ فیلڈ الیکشن تک دستیاب ہونا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ الیکٹیبلز اور امیدواروں کا رخ ہماری پارٹی کی جانب ہے، کسی کیلئے بھی دروازہ بند نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں گلگت بلتستان کا امن بہت عزیز ہے، یہاں کے علمائے کرام سے بہت تعاون کی ضرورت ہے، علمائے کرام کا تعاون اس بابت مثالی رہا ہے، امن و امان کے ماحول کو الیکشن تک برقرار رکھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی رابطہ کمیٹی لوگوں کو پارٹی میں لانے کے حوالے سے صوبائی قائدین کے ساتھ رابطے کرے گی، ایسا نہیں ہے کہ رابطہ کمیٹی اپنی طرف سے لوگوں کو پارٹی میں لائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف انتقامی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، آئی جی سے پیشگی اجازت لیکر پولیس والوں کے دھرنے ختم کرانے گیا تھا، مجھے یقین دلایا گیا تھا کہ پولیس والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو گی، آئی جی پولیس خود کو ٹھیک کریں اور پولیس اہلکاروں کے خلاف انتقامی کارروائیوں سے باز رہیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے ایم ڈبلیو ایم کو دبانے کی کوئی بات نہیں کی، ہمارے ایم ڈبلیو ایم والوں سے باقاعدہ رابطے ہیں، ہم آپس میں بیٹھتے رہتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن مئی سے پہلے نظر نہیں آتے، موسمی حالات کی وجہ سے فروری میں الیکشن نظر نہیں آتے، اگر کوئی جماعت فروری میں الیکشن چاہتی ہے تو وہ سامنے آئے گی پھر بات ہو گی، فروری میں تمام علاقے برفباری کی وجہ سے بند ہونگے تو الیکشن کیسے ہونگے؟