اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 12 اگست 2025ء) 2021 میں افغان خاتون ملک کی صدارت کا انتخاب لڑ سکتی تھی لیکن آج وہاں خواتین کے لیے عوامی مقامات پر بولنا بھی ممنوع ہے۔ یو این ویمن نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں خواتین اور لڑکیوں پر قدغن بڑھتی جا رہی ہے اور فوری اقدامات نہ کیے گئے تو وہ اپنے تمام حقوق کھو دیں گی۔

ادارے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کے طالبان حکمران ایسے معاشرے کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کے قریب ہیں جہاں خواتین کو عوامی زندگی سے پوری طرح خارج کر دیا جائے گا۔

Tweet URL

طالبان نے اپنے چار سالہ دور حکومت میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو سلب کرنے کے لیے بہت سے احکامات جاری کیے ہیں جو باہم مل کر ایسی صورتحال پیدا کرتے ہیں جس میں وہ اپنے گھر کی چاردیواری تک ہی محدود ہو کر رہ جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

امدادی کارکنوں سمیت خواتین کو کسی محرم یا مرد سرپرست کے بغیر گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں۔ طالبان نے خواتین اور لڑکیوں کو ثانوی اور اعلیٰ درجے کی تعلیم کے حصول سے بھی روک دیا ہے۔

ان دونوں احکامات کے معاشرے کی ہر سطح پر شدید منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اب خواتین کے لیے نہ تو تعلیمی ڈگری کا حصول ممکن ہے اور نہ ہی وہ روزگار حاصل کر سکتی ہیں جبکہ ان کے لیے کسی طرح کے تربیتی پروگراموں میں شرکت بھی ممکن نہیں۔

ان حالات میں 78 فیصد سے زیادہ خواتین گھر بیٹھی ہیں اور ملک کی نصف سے زیادہ افرادی قوت کا معیشت میں کوئی کردار نہیں رہا جو کہ ایسے ملک کے لیے بہت بڑا مسئلہ ہے جس کی معاشی حالت پابندیوں اور موسمیاتی دھچکوں کے باعث دگرگوں ہو چکی ہے۔

زچگی کی اموات بڑھنے کا خدشہ

طالبان کے احکامات سے معیشت کو ہی مسائل کا سامنا نہیں بلکہ کئی طرح سے یہ خواتین کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ بھی بن گئے ہیں۔

یو این ویمن کے مطابق، ان کے نتائج تباہ کن ہیں۔ خواتین کی اوسط عمر کم ہو رہی ہے اور ان کی صحت کے لیے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔

اگر خواتین کو اعلیٰ تعلیم تک رسائی نہ ہو تو وہ ڈاکٹر نہیں بن سکتیں۔ اگر انہیں مرد ڈاکٹروں سے علاج کروانے سے روک دیا جائے تو وہ صحت مند زندگی کی امید نہیں رکھ سکتیں۔

یو این ویمن کا اندازہ ہے کہ افغانستان میں خواتین کے طبی خدمات کے حصول پر رکاوٹوں کے نتیجے میں آئندہ سال زچگی میں اموات کی شرح 50 فیصد تک بڑھ جائے گی۔

موجودہ حالات میں نوعمر کی شادی بھی عام ہوتی جا رہی ہے اور خواتین پر اندرون و بیرون خانہ تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے۔خواتین کا عزم

ادارے نے بتایا ہے کہ 62 فیصد خواتین محسوس کرتی ہیں کہ انہیں اپنے گھر کے فیصلوں پر بھی کوئی اختیار نہیں ہے۔ تاہم، مایوس کن حالات کے باوجود خواتین پرعزم ہیں اور بہتر مستقبل کی امید رکھتی ہیں۔

خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے نچلی سطح پر ایک تنظیم چلانے والی خاتون 2022 میں ہر طرح کی مالی مدد سے محروم ہونے کے باوجود کسی نہ کسی طرح اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ خاتون کی حیثیت سے مضبوط ہو کر کھڑی رہیں گی اور دیگر افغان خواتین کی مدد جاری رکھیں گی۔ وہ دور دراز علاقوں میں جاتی اور خواتین کے مسائل سن کر انہیں امید دلاتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ انہیں مدد دینے کے لیے ہرممکن کوشش کریں گی اور اس کام سے خود انہیں بھی امید ملتی ہے۔

خطرناک مثال

15 اگست 2021 کو افغانستان کا اقتدار حاصل کرنے کے بعد طالبان نے 100 سے زیادہ ایسے احکامات جاری کیے ہیں جن کے تحت خواتین کے حقوق اور نقل و حرکت کی آزادی پر رکاوٹیں کھڑی ہو گئی ہیں۔

گزشتہ چار سال میں ایسا ایک بھی حکم واپس نہیں لیا گیا۔

افغانستان میں یو این ویمن کی نمائندہ سوزن فرگوسن نے کہا ہے کہ یہ محض افغان خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کا مسئلہ نہیں بلکہ اس سے یہ اندازہ بھی ہوتا ہے کہ عالمی برادری کی حیثیت سے ہم کہاں کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ اگر افغان خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ تعاون نہ کیا گیا اور ان کی آوازیں خاموش ہو گئیں تو دنیا بھر میں یہ پیغام جائے گا کہ ہر جگہ خواتین اور لڑکیوں کو دبایا جا سکتا ہے اور یہ نہایت خطرناک مثال ہو گی۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خواتین اور لڑکیوں یو این ویمن میں خواتین خواتین کے خواتین کو ہے اور

پڑھیں:

سینیٹ اجلاس؛ اقلیتوں کے دن پر قرارداد متفقہ طور پر منظور

سٹی 42 : سینیٹ اجلاس میں اقلیتوں کے دن پر قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی، اسلامی نظریاتی کونسل، معذور افراد کے حقوق بل پر فنگشنل کمیٹی انسانی حقوق پر رپورٹس بھی پیش کی گئیں۔

 سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر دنیش کمار نے اقلیتیوں کے متعلق قرار داد ایوان میں پیش کی، جس کے مطابق پاکستان کی ترقی و خوشحالی میں اقلیتوں نے اہم کردار ادا کیا۔ بانی پاکستان کا 11 اگست کا خطاب اقلیتوں کے حقوق کی پالیسی ہے، پاکستان کی اقلیتوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں ڈین تعیناتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

 قرارداد کے متن کے مطابق اقلیتی کاکس قائم کرنے پر چیئرمین سینیٹ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، حکومت اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق اقدامات کرے،  حکومت بین المذاہب ہم آہنگی سے متعلق آگاہی مہم چلائے۔

علاوہ ازیں سینیٹ اجلاس میں اسلامی نظریاتی کونسل اور معذور افراد کے حقوق بل پر فنگشنل کمیٹی انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کی گئیں۔ اجلاس میں دانش سکولز اتھارٹی بل 2025 بھی پیش کر دیا گیا، بل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا، دانش سکول بل متعقلہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔اس کے علاوہ سینیٹ میں اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز ترمیمی بل 2025 بھی پیش کر دیا گیا، بل وفاقی وزیر جام کمال خان نے پیش کیا، سینیٹ نے اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کرلیا، سینیٹ میں قومی کمیشن برائے وقار نسواں کی صنفی برابری سے متعلق سال 2023 کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔

راولپنڈی میں ڈینگی کی شدت میں اضافہ۔ 58 نئے کیسز کی تصدیق

 وزیر قانون و انسانی حقوق نے دونوں رپورٹس ایوان میں پیش کیں۔ دورانِ اجلاس بی اے پی کے سینیٹر منظور کاکڑ نے بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جس آدمی نے گولیاں ماری ہیں اس کو سزا ملنی چاہئے، سردار شیر باز اچکزئی علاقے کا سردار ہے، سردار کے پاس نہ ہی جرگہ آیا نہ ہی اس نے فیصلہ دیا، خاتون پہلے شادی شدہ تھی اور سولہ سترہ سالا بیٹا ہے۔ سردار شیر باز اچکزئی کو کیوں اٹھایا گیا؟ جس نے جرم کیا اس کی گرفتاری نہیں ہوئی، لڑکی کی والدہ کا بیان بھی آیا ہے اور دیگر قبائل کے بیان بھی آئے، انھوں نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائے اور اصل حقائق سامنے لائے جائیں۔

رونالڈو نے 8 سال تک ڈیٹنگ کے بعد جورجینا سے منگنی کر لی

 سینیٹر عرفان صدیقی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم پی ٹی آئی کو بولنے دیتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ فوج کو گالیاں دے، 9 مئی کو 250 مقامات پر حملے ہوئے ہیں، 9 مئی کو ہم کہاں لے جائیں، کل اسد قیصر نے کہا کہ ہماری غلطی ہے کہ باجوہ صاحب کو توسیع دی، پی ٹی آئی کے غلطیوں کے انبار ہیں۔

 انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف بانی پی ٹی آئی کے پاس چل کر گئے تھے، بانی پی ٹی آئی کو سزا ہوئی ہے، احتجاج آپ کا حق ہے، پی ٹی آئی مان لے کہ فوج نے تنصیبات پر حملہ کر کے غلطی کی ہے، نواز شریف کو جب سزا ہوئی تو ہم نے جی ایچ کیو پر حملہ نہیں کیا، ان میں سننے کا حوصلہ ہی نہیں۔

بانی تحریک انصاف کی ضمانت کی 8 اپیلوں پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری

 علامہ راجہ ناصرعباس نے ایوان سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سال میں دس لاکھ سے زائد لوگ زیارات کیلئے جاتے ہیں، سیکورٹی کے نام پر بے جا گرفتاریاں ہو رہی ہیں، پنجاب میں ایک نوٹیفکیشن جاری ہوا جس میں کہا گیا پیدل چل کر جانا بدعت ہے، لوگ پیدل جائیں گے، بے شک آپ انہیں جان سے مار دیں، ہمارے لوگوں کے نام شیڈول فور میں ڈالے جا رہے ہیں۔

 وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے علامہ راجہ ناصر عباس کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں نے آئی جی پنجاب سے آج بات کی کہ کیوں عملی اقدام نہیں ہے؟ زائرین یا جلوس کے شرکاء کی سیکیورٹی ریاست کی ذمہ داری ہے، کورونا میں زیارات بند ہوئی تھیں، سکیورٹی صورتحال کے پیشِ نظر کچھ اقدام لیے گئے۔

بلوچستان میں موبائل انٹرنیٹ سروس ایک ہفتے سے معطل، عوام شدید مشکلات کا شکار

 انھوں نے کہا کہ فرقہ واریت کی لڑائی میں ماضی میں بہت نقصان ہوا، مجالس کرنے اور مجالس میں جانے پر کوئی پابندی نہیں، زائرین کی روانگی کے حوالے سے وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے قومی اسمبلی میں تفصیلاً سب بتایا۔

 سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ یہاں بیوروکریسی کی کوئی جوابدہی نہیں، یہ مراعات دے رہے ہیں، بندر بانٹ ہو رہی ہے، پاکستان ری انشورنس کی بات ہو رہی ہے، 335 ملین کی بات ہو رہی تھی انکی مراعات کی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کا پبلک پیسہ ہے، پارلیمان کو ایمپاور کریں، تمام بورڈز کا آڈٹ ہونا چاہئے، یہ ہاؤس لوگوں کو اکاؤنٹیبل بھی کرے۔

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ اجلاس؛ اقلیتوں کے دن پر قرارداد متفقہ طور پر منظور
  • دہشتگردی ناقابل قبول، وفاق نے افغانستان کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کردی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
  • بحریہ ٹاؤن کے رہائشیوں کی سرمایہ کاری  محفوظ‘ حقوق کا تحفظ کریں گے: نیب
  • چُپ کی عمر: دیہی خواتین اور سن یاس کے گرد پھیلی خاموشی
  • ’مختلف ہنر کی مفت تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیت‘ خواتین کیلئے روزگار حاصل کرنے کا نادر موقع
  • بحریہ ٹاﺅن کے رہائشیوں کے تمام قانونی حقوق، جائیدادیں اور سرمایہ کاری محفوظ ہے.نیب
  • ہر شہری بلا امتیاز مذہب و مسلک مساوی حقوق، انصاف اور احترام کا یکساں حقدار ہے، اعظم نذیرتارڑ
  • نیب کی بحریہ ٹاؤن رہائشیوں اور مالکان کو حقوق و سرمایہ محفوظ ہونے کی یقین دہانی
  • چین میں چکن گونیا کامرض تیزی سے پھیلنے لگا