واشنگٹن ( نیوزڈیسک) امریکی نمائندہ خصوصی سٹیووٹکوف کا کہنا ہے کہ چند روز میں غزہ سے متعلق کسی نہ کسی بریک تھرو کا اعلان کر سکتے ہیں، امریکی صدر نے مسلم رہنماؤں کو مشرق وسطیٰ اورغزہ کے لئے امن منصوبہ پیش کردیا۔

مشرق وسطیٰ کیلئے امریکی نمائندہ خصوصی سٹیووٹکوف کا کہنا ہے کہ غزہ میں امن کیلئے ٹرمپ کا منصوبہ جنرل اسمبلی میں دیا گیا، ایران سے بھی بات ہو رہی ہے لیکن ایران نے سخت مؤقف اپنایا ہوا ہے، ہم ایران سے مذاکرات کرنے کے خواہش مند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ اور غزہ میں امن کے لئے صدر ٹرمپ کا 21 نکاتی منصوبہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے سائیڈ لائن میں کچھ رہنماؤں کو دیا، سٹیو وٹکوف نے مزید کہا ایران سے بھی بات ہو رہی ہے لیکن ایران نے سخت مؤقف اپنایا ہوا ہے، ہم ایران سے مذاکرات کرنے کے خواہشمند ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نیویارک میں اسلامی ملکوں کے سربراہان سے ملاقات ہوئی، تقریباً 50 منٹ جاری رہنے والی اس ملاقات میں غزہ سمیت مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔

امریکی صدر کے ساتھ ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف سمیت ترکیہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر، اردن، قطر اور انڈونیشیا کے سربراہان شریک ہوئے۔

ملاقات کے بعد امریکی صدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم رہنماؤں سے ملاقات کو انتہائی کامیاب قرار دیا تھا، صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ غزہ کے بارے میں انکی عظیم رہنماؤں کے ساتھ یہ بہت اچھی اور کامیاب ملاقات رہی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کہتے ہیں مشرق وسطیٰ کے رہنماؤں سے خطے کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی، خطے کی خوشحالی امریکا کے مفاد میں ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: امریکی صدر ایران سے

پڑھیں:

ٹرمپ کیجانب سے قازقستان کی اسرائیل کیساتھ مفاہمتی معاہدے میں شمولیت کا اعلان

انتہاء پسند امریکی صدر نے، کئی ایک دہائیوں سے قابض اسرائیلی رژیم کیساتھ مکمل سفارتی و تجارتی تعلقات کے حامل مسلم ملک قازقستان، کی "ابراہم معاہدے" میں شمولیت کا اعلان کیا ہے اسلام ٹائمز۔ انتہاء پسند امریکی صدر نے ٹرتھ نامی سوشل پلیٹ فارم پر بیان جاری کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ "قازقستان" بھی اسرائیل کے ساتھ "مفاہمتی منصوبے" میں شامل ہو گیا ہے کہ جسے "ابراہم ایکارڈز" کہا جاتا ہے! انتہاء پسند امریکی صدر نے دعوی کیا کہ قازقستان میری صدارت کی دوسری مدت میں ان معاہدوں میں شامل ہونے والا "پہلا ملک" ہے اور امید ہے کہ "کئی ایک دوسرے ممالک" بھی اس معاہدے میں شامل ہوں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسی حالت میں سامنے آیا ہے کہ جب قزاقستان نے، غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ گذشتہ 30 سالوں سے زائد کے عرصے سے مکمل سفارتی و تجارتی تعلقات قائم کر رکھے ہیں۔

اس بارے معروف امریکی ای مجلے ایکسیس (Axios) نے پردہ چاک کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اس جیسے "بے بنیاد" اقدامات سے ڈونلڈ ٹرمپ کا مقصد، جنگ غزہ کے بعد، اسرائیل کو "عالمی تنہائی" سے باہر لانا ہے۔ گذشتہ ماہ ایکسیس کے ساتھ گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ غزہ کی جنگ نے "اسرائیل کو بُری طرح سے تنہا کر دیا ہے" اور یہ کہ میری ترجیحات میں سے ایک "تل ابیب کے لئے بین الاقوامی حمایت حاصل کرنا" ہو گا۔ 

امریکی میڈیا نے بھی "اسرائیل کے ساتھ امن" (ابراہم) معاہدے میں قازقستان کی شمولیت کو ایک "معمولی واقعے" کے طور پر پیش کیا ہے کیونکہ اسرائیل اور قازقستان کے درمیان تنازعات کا "کوئی ریکارڈ ہی نہیں" اور نہ ہی قازقستان میں اسرائیلی سفر یا تجارت پر کوئی پابندیاں عائد ہیں! امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب یا حتی شام جیسے بڑے علاقائی کھلاڑیوں کو بھی اس معاہدے میں شامل کرنا چاہتی ہے تاہم امریکی حکام نے ایکسیس کو مزید بتایا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ ابھی بہت "دور" ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مشرق وسطیٰ میں نئی تبدیلیاں
  • اسحاق ڈار سے امریکی ناظم الامور کی ملاقات‘ فلسطین‘ مشرق وسطی میں امن کوششوں پر تبادلہ خیال
  • میں ایران پر اسرائیلی حملے کا انچارج تھا،ٹرمپ
  • پنجاب حکومت اور پیپلز پارٹی میں پاور شیئرنگ پر بریک تھرو کا امکان
  • پنجاب حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان پاور شیئرنگ پر بڑا بریک تھرو
  • پنجاب میں سیاسی ہلچل: حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان پاور شیئرنگ پر بریک تھرو
  • ڈونلڈ ٹرمپ دنیا بدل سکتے ہیں، ان سے ملنا چاہتا ہوں، کرسٹیانو رونالڈو امریکی صدر کے مداح نکلے
  • ایران کیخلاف پابندیوں کے بارے ٹرمپ کا نیا دعوی
  • قازقستان ابراہیمی معاہدے میں شامل ہورہا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ کیجانب سے قازقستان کی اسرائیل کیساتھ مفاہمتی معاہدے میں شمولیت کا اعلان