اگریہ تنازع طویل ہوتا تو بھارت کو پاکستان سے کہیں زیادہ نقصان ہوتا، ماہرین
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مئی2025ء) ممتاز بین الاقوامی میڈیا اداروں جیسے "بلوم برگ"، امریکی مالیاتی انٹیلی جنس ایجنسیوں، بھارتی معیشت دانوں، سابق سکیورٹی اہلکاروں اور عالمی خطرات کا تجزیہ کرنے والی مشاورتی کمپنیوں کے ماہرین نے حالیہ پاک بھارت مختصر مگر اہم جنگ کے دوران واضح کیا کہ اگریہ تنازع طویل ہوتا تو بھارت کو پاکستان کے مقابلے میں کہیں زیادہ معاشی نقصان برداشت کرنا پڑتا۔
(جاری ہے)
بلوم برگ نے نشاندہی کی کہ اگر بھارت اور پاکستان امن معاہدے پر متفق ہو جائیں تو خطے کی معیشت میں زبردست ترقی کا امکان ہے۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگ کے ابتدائی 48 گھنٹوں میں بھارتی سرمایہ کاروں کو اسٹاک مارکیٹس کی گراوٹ کے باعث 83 ارب ڈالر (تقریبا 23.5 کھرب پاکستانی روپی) کا نقصان اٹھانا پڑا، جو کہ ایک 4.19 کھرب ڈالر کی معیشت کے لیے بڑا دھچکا تھا۔ جس کی سالانہ برآمدات 821 ارب ڈالر اور غیر ملکی سرمایہ کاری کا ذخیرہ 514 ارب ڈالر ہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
ٹیرف سے اضافی آمدن‘ امریکیوں کو فی کس 2 ہزار ڈالر دینے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251110-08-2
واشنگٹن(مانیٹر نگ ڈ یسک ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا کو ٹیرف سے حاصل ہونے والی آمدن میں سے زیادہ تر شہریوں کو کم از کم 2 ہزار
ڈالر بطور ڈیویڈنڈ ادا کیے جائیں گے۔صدر ٹرمپ نے اتوار کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ امریکیوں کو ڈیویڈنڈ ادا کرنے کا اعلان کیا تاہم یہ واضح کردیا کہ زیادہ آمدن والے امریکی اس سے محروم رہیں گے۔ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ہم کھربوں ڈالر حاصل کر رہے ہیں اور بہت جلد اپنے 37 کھرب ڈالر کے بھاری قرضے کی ادائیگی شروع کریں گے۔ ہر شخص کو (زیادہ آمدنی والے افراد کے علاوہ) کم از کم 2 ہزار ڈالر ادا کیے جائیں گے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق فی الحال امریکی سپریم کورٹ ٹرمپ کی جانب سے نافذ کردہ تجارتی ٹیرف کے قانونی جواز کا جائزہ لے رہی ہے، اس سے قبل ماتحت عدالتوں نے ان میں سے کئی محصولات کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔یاد رہے کہ اکتوبر میں ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں عوام کے لیے ایک سے 2 ہزار ڈالر کی رقم تقسیم کرنے کی تجویز پیش کی تھی اور کہا تھا کہ ان کے نافذ کردہ محصولات سے امریکا کو سالانہ ایک کھرب ڈالر سے زائد آمدنی حاصل ہو سکتی ہے۔