امریکہ ایک جانب مذاکرات اور دوسری جانب پابندیاں عائد کرتا ہے، علی لاریجانی
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
اهل بیت (ع) انٹرنیشنل یونیورسٹی میں ایک خطاب کرتے ہوئے رہبر معظم انقلاب کے مشیر کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ و اسرائیل نے اپنی تسلط پسندانہ پالیسی کو ترک نہ کیا تو انہیں بھاری قیمت چکانا ہو گی۔ اسلام ٹائمز۔ رہبر معظم انقلاب کے مشیر "علی لاریجانی" نے کہا کہ فلسطینی عوام کی جدوجہد کا نمایاں چہرہ شہید "اسماعیل ھنیہ" کی ٹارگٹ کلنگ، مسئلہ فلسطین میں متاثر کُن کردار ادا کرنے والی عظیم شخصیات کی شہادت، پیجر دھماکوں اور صیہونی بمباری میں شہید ہونے والے حزب الله کے متعدد کمانڈرز بالخصوص شہید "سید حسن نصر الله" کی شہادت مسلمانوں کے لئے نہایت تکلیف دہ تھی۔ اسی طرح ایرانی صدر و وزیر خارجہ کی ہیلی کاپٹر حادثے میں اپنے رفقاء کے ہمراہ شہادت ایرانیوں کے لئے ایک بڑا نقصان تھا۔ جس بناء پر گزرنے والے ڈیڑھ سال کو ایرانیوں اور مسلمانوں کے لئے حادثوں کا سال کہا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار اهل بیت (ع) انٹرنیشنل یونیورسٹی میں اپنے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر علی لاریجانی نے کہا کہ سیاسی، عسکری اور سیکورٹی محاذوں پر صیہونی رژیم و امریکہ کی اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف عسکری مہم جوئی و یمن کے ساتھ تصادم گزشتہ ڈیڑھ سال کے نمایاں واقعات میں سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام و خطے میں موجود استقامتی فورسز کا شکریہ ادا کرنا چاہئے جنہوں نے تمام تر مشکلات کے باوجود ثابت کیا کہ وہ جدوجہد کرنے والے لوگ ہیں اور ایک عظیم اثاثہ ہے۔
فلسطین کی صورت حال پر علی لاریجانی نے کہا کہ اسرائیل کب سے کہہ رہا ہے کہ اس نے "حماس" کو ختم کر دیا۔ لیکن کیا حماس واقعی ختم ہو گئی؟۔ نہیں۔ شاید حماس کو نقصان پہنچا ہو لیکن وہ ختم نہیں ہوئی۔ کیونکہ استقامتی محاذ اُس جذبے کا نتیجہ ہے جو رواں برسوں میں مسلمانوں کی نئی نسل میں ابھرا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کی وجہ ایران نہیں بلکہ یہ تاریخی مسئلہ ہے۔ امریکہ و اسرائیل کے دباو کے نتیجے میں فلسطینی عوام مقاومت کرنے پر مجبور ہوئے۔ البتہ ہمیں افتخار ہے کہ ہم فلسطینی عوام کی حمایت کرتے ہیں۔ علی لاریجانی نے کہا کہ یہی مشکل لبنان کے ساتھ ہے کہ جہاں مغرب کا کہنا ہے کہ "حزب الله" کو ایران نے بنایا۔ حالانکہ حقیقت حال یہ ہے کہ جب اسرائیل نے بیروت پر قبضہ کیا تو اس کے نتیجے میں حزب الله وجود میں آئی۔ یہاں بھی ہمیں فخر ہے کہ ہم لبنان کی حمایت کرتے ہیں۔ امریکہ و اسرائیل اپنے ہاتھوں سے ایسی صورت حال ایجاد کرتے ہیں کہ علاقائی عوام ان کے سامنے مقاومت کرے۔ خطے میں مقاومت، ان دونوں شیاطین کی رفتار کی وجہ سے سامنے آئی۔ یہ طاقت کے بل بوتے پر مشرق وسطیٰ میں اپنے منصوبوں کو عملی جامہ نہیں پہنچا سکتے۔ اگر امریکہ و اسرائیل نے اپنی تسلط پسندانہ پالیسی کو ترک نہ کیا تو انہیں بھاری قیمت چکانا ہو گی۔
علی لاریجانی نے امریکہ و اسرائیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم نے غزہ پر شدید دباو ڈالا۔ 50 ہزار سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ لیکن تم پھر بھی مقاومت اور حماس کو ختم نہ کر سکے۔ یہ کہنے میں کوئی ممانعت نہیں کہ انہوں نے اپنے مصنوعی فائدے کے لیے مزاحمت کو نقصان پہنچایا۔ لیکن جب تک خطے کے لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک ہوتا رہے گا، مزاحمت باقی رہے گی۔ ایران اور امریکہ کے درمیان محاذ آرائی کے حوالے سے علی لاریجانی نے کہا کہ امریکہ ایک جانب مذاکرات کر رہا ہے تو دوسری جانب ہم پر اقتصادی دباو بھی بڑھا رہا ہے۔ ہمارے جوہری پروگرام کے سلسلے میں امریکہ کا کردار نہایت مشکوک ہے۔ وہ ہر روز ایک نئی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کیا آپ کہہ سکتے ہیں کہ کوئی ملک IAEA رکن بھی ہو اور NPT معاہدے کو بھی قبول کرے۔ اس کے بعد یہ بھی کہے کہ آپ کو جوہری صنعت رکھنے کا کوئی اختیار نہیں۔ آپ کس وجہ سے ایسا کہتے ہو؟۔ انہوں نے کہا کہ مغرب سمجھتا ہے کہ ایران ایسی جگہ پہنچ چکا ہے جہاں اسے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی چاہئے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اقتصادی طور پر ایران کی صورت حال اچھی نہیں۔ لہٰذا انہیں ایران پر دباؤ بڑھانا چاہیے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں اقتصادی مسائل کا سامنا ہے تاہم ان میں سے زیادہ تر مشکلات کا تعلق ہم پر لگنے والی پابندیوں سے ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علی لاریجانی نے کہا کہ امریکہ و اسرائیل انہوں نے کہا کہ کرتے ہیں ہیں کہ
پڑھیں:
میں اسرائیل سے براہ راست مذاکرات نہیں کرونگا، ابو محمد الجولانی
اپنے ایک انٹرویو میں شام پر قابض باغیوں کے سربراہ کا کہنا تھا کہ چونکہ اسرائیل نے گولان ہائٹس پر قبضہ برقرار رکھا ہوا ہے اسلئے ہم صیہونی رژیم کے ساتھ ڈائریکٹ مذاکرت نہیں کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ دمشق پر قابض باغیوں کے سربراہ "ابو محمد الجولانی" نے دعویٰ کیا کہ "شام"، "اسرائیل" کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لئے، تل ابیب سے براہ راست مذاکرات نہیں کرے گا۔ ابو محمد الجولانی نے فاکسنیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے ان خیالات کا اظہار اُس وقت کیا جب وہ حال ہی میں امریکہ گئے تھے۔ اس دوران انہوں نے اسرائیل کے ساتھ بلا واسطہ کسی بھی مذاکرات کے امکان کو مسترد کیا۔ تاہم انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ امریکی حکومت، اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کی بات چیت تک پہنچنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے۔ دمشق پر قابض ٹولے کے سربراہ اور تحریر الشام کے سرغنہ نے مزید کہا کہ چونکہ اسرائیل نے گولان ہائٹس پر قبضہ برقرار رکھا ہوا ہے اس لئے ہم صیہونی رژیم کے ساتھ ڈائریکٹ مذاکرت نہیں کریں گے۔