ملک کے بیشتر حصوں میں کل سے ہیٹ ویو کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
مئی میں گرمی کی پہلی لہر کا امکان ہے، 15 سے 20 مئی کے دوران ملک کے بیشتر مقامات ہیٹ ویو کی لپیٹ میں رہ سکتے ہیں۔
محکمۂ موسمیات کی جانب سے جاری الرٹ کے مطابق 15 مئی سے ہوا کا دباؤ ملک کے بیشتر مقامات پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔
15 سے 20 مئی کے دوران سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں دن کا درجۂ حرارت معمول سے 4 سے 6 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہنے کا امکان ہے۔
شہر میں زیادہ سے زیادہ درجۂ حرارت 34 سے 36 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا سکتا ہے
محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ 15 سے 19 مئی کے دوران ملک کے بالائی علاقوں میں دن کا درجۂ حرارت معمول سے 5 سے 7 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہنے کا امکان ہے۔
محکمۂ موسمیات نے کہا کہ 19 مئی سے مغربی ہواؤں کا سلسلہ ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہو سکتا ہے۔
19 سے 20 مئی کے دوران ملک کے بالائی علاقوں میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے جبکہ چند مقامات پر موسلا دھار بارش اور ژالہ باری بھی ہو سکتی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مئی کے دوران کا امکان ملک کے
پڑھیں:
ہیٹ ویو کے دوران عراق میں ملک گیر بجلی کا بریک ڈاؤن، درجہ حرارت 50 ڈگری تک پہنچ گیا
بغداد(انٹرنیشنل ڈیسک) عراق اس وقت شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے، اور اسی ہیٹ ویو کے دوران ملک کو بڑے پیمانے پر بجلی کے بریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا۔ درجہ حرارت کئی شہروں میں 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا، جبکہ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ یہ لہر ایک ہفتے سے بھی زیادہ جاری رہ سکتی ہے۔
وزارتِ بجلی کے مطابق غیر معمولی گرمی، صارفین کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ اور بابل و کربلا میں زائرین کی بڑی تعداد نے پاور سسٹم پر بے پناہ دباؤ ڈال دیا۔ اس دباؤ کے باعث دو اہم ٹرانسمیشن لائنیں بند ہو گئیں، جس سے 6 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی اچانک گرڈ سے نکل گئی اور ملک بھر کے متعدد پاور پلانٹس نے کام کرنا بند کر دیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ انجینئرنگ ٹیمیں فوری طور پر بحالی کے لیے متحرک ہو گئی ہیں اور اگلے چند گھنٹوں میں مرحلہ وار بجلی کی فراہمی شروع کر دی جائے گی۔ جنوبی صوبوں ذی قار اور میسان میں سپلائی کی بحالی کا عمل جاری ہے، جبکہ اہم بندرگاہی شہر بصرہ میں منگل کی صبح تک بجلی واپس آنے کی توقع ہے۔
عراق میں عام حالات میں بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ روزمرہ کا مسئلہ ہے، جس کی وجہ سے بیشتر گھروں میں جنریٹرز استعمال کیے جاتے ہیں۔ اگرچہ اس بار بھی ان جنریٹرز نے مکمل بلیک آؤٹ کے اثرات کسی حد تک کم کیے، لیکن یہ ہر گھر کی تمام ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ شمالی عراق کا خودمختار کردستان علاقہ اس بحران سے متاثر نہیں ہوا۔ وہاں بجلی کے شعبے میں کی گئی اصلاحات کے نتیجے میں ایک تہائی آبادی کو 24 گھنٹے سرکاری بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ یہ فرق واضح کرتا ہے کہ بہتر منصوبہ بندی اور انفراسٹرکچر کس طرح بڑے بحرانوں کے اثرات کو کم کر سکتا ہے۔
Post Views: 4