ایم سی آئی کو اسلام آباد کے ریڑھی بانوں سے متعلق پالیسی بنانے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
— فائل فوٹو
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایم سی آئی کو ریڑھی بانوں سے متعلق پالیسی بنانے کی ہدایت کردی۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے اسلام آباد کے ریڑھی بانوں کی سی ڈی اے اور ایم سی آئی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے مرکزی درخواست اور توہین عدالت کی درخواستوں کو ایک ساتھ سننے کا فیصلہ کیا۔
ایمان مزاری کے وکیل نے بتایا کہ سی ڈی اے بھی درخواست میں پارٹی ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ جی، 2 توہین عدالت کی درخواستیں زیرِ سماعت ہیں۔
ایمان مزاری کے وکیل نےمزید بتایا کہ پالیسی بنانا ایم سی آئی کا کام ہے، سی ڈی اے کا نہیں، حکام کی جانب سے ریڑھی بانوں کو لائسنس بھی جاری نہیں کیے جا رہے۔
یہ بھی پڑھیے ریڑھی بانوں کیخلاف کارروائی، ڈائریکٹر ڈی ایم اے نے معافی مانگ لیڈائریکٹر ڈی ایم اے نے عدالت کو بتایا کہ ہم ریڑھی بانوں کے خلاف نہیں بس ایک طریقہ کار بنا رہے ہیں، کئی سال سے انہیں کچھ نہیں کہا۔
عدالت نے ڈائریکٹر ڈی ایم اے سے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں، آپ بہت مہربانی کر رہے ہیں؟
جس پر ایم سی آئی حکّام نے بتایا کہ ہم کہہ رہے تھے ہفتہ وار بازار کے لیے پلاٹ بنا کر ان کو دیا جائے لیکن انہوں نے یہ بات نہیں مانی۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ ان لوگوں کا روز کا کام ہے، ہفتہ وار نہیں کیا جاسکتا، آپ یہ بتائیں کہ اس وقت اسلام آباد میں کتنے ریڑھی بان ہیں؟
ایمان مزاری کے وکیل نے جواب دیا کہ اس وقت 20 سے 21 ہزار ریڑھی بان اسلام آباد میں موجود ہیں۔
عدالتی معاون نے کہا کہ 16ریڑھی بانوں نے جواب دیا کہ ہمیں کوئی مسلئہ نہیں، کسی نے پیسے نہیں مانگے اور نہ ہی دکانداروں کا کوئی مسئلہ ہے لیکن آئی ٹین میں کچھ مسائل موجود ہیں، وہاں پارکنگ کا ایشو ہے، زیادہ تر جو لوگوں نے جگہ خریدی ہے یا ٹھیکے پر دی ہے وہ اپنا کام کرتے ہیں۔
عدالتی معاون نے یہ بھی بتایا کہ چیمبر آف کامرس بھی اپنا مؤقف دینے کے لیے وقت مانگ رہا ہے۔
عدالت نے ایم سی آئی کو ریڑھی بانوں سے متعلق پالیسی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 13 جون تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ریڑھی بانوں اسلام آباد ایم سی آئی بتایا کہ
پڑھیں:
حیدرآباد: پٹاخے بنانیوالی فیکٹری میں دھماکے سے 7 افراد جاں بحق
حیدرآباد (نیٹ نیوز) حیدر آباد کے علاقے لطیف آباد میں پٹاخے بنانے والی فیکٹری میں دھماکے سے 7 افراد جاں بحق اور 7 زخمی ہوگئے۔ اسسٹنٹ کمشنر لطیف آباد کے مطابق غیر قانونی طور پر ایک گھر میں پٹاخے بنانے کی فیکٹری بنائی گئی تھی، پٹاخے ایک کمرے میں بنائے جا رہے تھے۔ فیکٹری رہائشی علاقے سے باہرکھیتوں کے قریب بنائی گئی تھی۔