قومی اسمبلی کا اجلاس، وزیر داخلہ کی عدم موجودگی زیر بحث
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
— فائل فوٹو
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر داخلہ کی عدم موجودگی پر اراکین میں بحث ہوئی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ یہاں نہیں آتے جبکہ اس ایوان نے ایک قرارداد منظور کی تھی، اس متعلق کوئی جواب نہیں آیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن قومی اسمبلی عبد القادر پٹیل نے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس ہاؤس کا ہر ممبر چیخ چیخ کر کہتا ہے وزیر داخلہ کو دیکھنا چاہتے ہیں، وہ صرف یہاں آ کر اسپیکر ڈائس کے سامنے اپنی شکل دکھا دیں۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اراکین اسمبلی کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ قرارداد سے متعلق ایوی ایشن وزیر سے بات کر کے ایوان کو آگاہ کروں گا، ایئرپورٹ سے متعلق پوچھ کے بتا سکوں گا۔
ان کا کہنا ہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کے لیے میرے دل میں بہت عزت ہے، ہم نے بے نظیر بھٹو کے نام پر اسپتال کا نام بھی رکھا۔
وزیر داخلہ کی عدم موجودگی سے متعلق سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کے آنے سے متعلق ان سے بات کروں گا کہ وہ اپنی زیارت کروا دیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: وزیر داخلہ
پڑھیں:
قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم پر بحث شروع
قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم پر بحث شروع ہوگئی،قومی اسمبلی میں سینیٹر عرفان صدیقی کے لیے دعا مغفرت کرائی گئی ۔ منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس شروع ہوا تو سینیٹر عرفان صدیقی کے لیے دعا مغفرت کرائی گئی ۔دعا وزیر عمران شاہ نے دعاکرائی ۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں دستور 27 ویں ترمیم بل 2025 ایوان میں زیر غور لانے کی تحریک پیش کی ۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ سینیٹ نے بل دو تہائی اکثریت سے پاس کیا ہیاتحادیوں سے مشاورت کے بعد فیڈرل آئینی عدالت کے قیام پر فیصلہ ہواامید تھی کہ اپوزیشن بھی ساتھ بیٹھتی لیکن انھوں نے شرکت نہیں کی184 تین کو ختم نہیں کیا گیا وفاقی آئینی عدالت کو سونپا گیا ہیدونوں ایوانوں کی کمیٹی بل کو دیکھتی رہی جے یو آئی ف کی طرف سے کامران مرتضی اور عالیہ کامران نے شرکت کی بعد میں شرکت سے معذرت کی سوموٹو کی نظر کبھی کوئی وزیراعظم ہو گیا کبھی کوئی سرکاری ملازم ہوگیا سوموٹو کا اختیار سینیٹ میں جو بل پاس ہوا اس میں ختم کیا گیا ہیججز کی ٹرانسفر پر جو تجاویز آئیں ان کا بغور جائزہ لیا گیا آرٹیکل 200 کے تحت صدرکسی بھی جج کا ایک ہائیکورٹ سے دوسرے ہائیکورٹ تبادلہ تجویز کر سکتے تھیماضی میں تبادلے چیلنج بھی ہوئییہ طے پایا کہ ترمیم کر کے جوڈیشل کمیشن جو ججز کو اپوائنٹ کر سکتا اسی کمیشن کو اختیار دیا گیا کہ وہ تبادلہ کرے۔