UrduPoint:
2025-05-14@20:37:59 GMT

پاکستان نے بھارتی بارڈر سکیورٹی اہلکار واپس کر دیا

اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT

پاکستان نے بھارتی بارڈر سکیورٹی اہلکار واپس کر دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 مئی 2025ء) بھارتی نیم فوجی دستوں بی ایس ایف نے آج بدھ کو ایک بیان میں کہا، ''آج بی ایس ایف جوان پرنم کمار شا، جو 23 اپریل 2025 سے پاکستان رینجرز کی تحویل میں تھے، کو تقریباً دن ساڑھے دس بجے جوائنٹ چیک پوسٹ اٹاری، امرتسر کے ذریعے بھارت کے حوالے کیا گیا۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا، ''حوالگی پرامن طریقے سے اور مسلمہ پروٹوکول کے مطابق کی گئی۔

‘‘ معاملہ کیا تھا؟

بھارتی حکام کے مطابق پنجاب کے فیروز پور میں تعینات 40 سالہ بی ایس ایف جوان نے جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہلاکت خیز حملے کے ایک دن بعد 23 اپریل کو نادانستہ طور پر سرحد پار کر لی تھی۔

بھارتی اور پاکستانی فوجی قیادت کے مابین رابطے

اس حملے کی وجہ سے سرحد پر کشیدگی بڑھ گئی تھی اور ان کی واپسی میں تاخیر ہوئی۔

(جاری ہے)

پرنم کمار شا جب پاکستان میں داخل ہوئے تو اپنی وردی میں تھے اور اپنی سروس رائفل اٹھائے ہوئے تھے۔

پاکستان میں حراست میں لیے جانے کے چند دن بعد، شا کی حاملہ بیوی رجنی، ان کے سات سالہ بیٹے اور خاندان کے دیگر افراد نے بھارتی فوج کے حکام سے ملاقات کی تھی اور شا کی جلد رہائی میں مدد کی اپیل کی تھی۔

چالیس سالہ شا کا تعلق مغربی بنگال کے ہوگلی ضلع سے ہے۔

شا سے پوچھ گچھ کی جائے گی

بھارتی خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) نے بی ایس ایف حکام کے حوالے سے بتایا کہ بھارت واپسی پر اب شا کا میڈیکل ٹیسٹ کرایا جائے گا، جس کے بعد ایک کونسلنگ اور 'ڈی بریفنگ‘ سیشن ہو گا، جس میں ان سے بی ایس ایف حکام ان کی 21 دن کی حراست کے بارے میں ''متعلقہ سوالات‘‘ پوچھیں گے۔

پاکستانی جیل میں 28 برس گزارنے کے بعد بھارتی شہری وطن واپس

ان کو فعال ڈیوٹی میں شامل نہیں کیا جائے گا اور بی ایس ایف کے پنجاب فرنٹیئر کی طرف سے قائم کی گئی ایک سرکاری انکوائری کا سامنا کرنا ہو گا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا ان کی کوئی کوتاہی ان کی گرفتاری کا سبب بنی تھی۔

دریں اثنا اپنے شوہر کی واپسی پر راحت محسوس کرتے ہوئے رجنی شا نے کہا، ''میں ان سب کا شکریہ ادا کرتی ہوں جنہوں نے میرا ساتھ دیا۔

قوم ان کے ساتھ تھی۔ وزیر اعلیٰ (ممتا بینرجی) نے مجھے کئی بار فون کیا اور امید دلائی۔ میں ان کی شکر گزار ہوں۔‘‘ پاکستانی رینجرز کا اہلکار بھی وطن واپس

پاکستان کے سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق آج ہی بھارت نے بھی پاکستانی رینجرز کے ایک اہلکار کو پاکستانی حکام کے حوالے کر دیا۔

بھارتی عدالت کا پاکستانی شہری کی مدت ِقید میں توسیع سے انکار، فوراً رہائی کا حکم

رپورٹ میں سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ پاکستان رینجرز کے محمد اللہ کو پاکستانی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔

محمد اللہ تقریباﹰ دو ہفتے سے بھارتی فوج کی حراست میں تھے۔ انہیں راجستھان کے سری گنگا نگر ضلع میں بین الاقوامی سرحد کے پاس سے بی ایس ایف نے پکڑا تھا۔

ادارت: مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بی ایس ایف کے حوالے حکام کے

پڑھیں:

قابض حکام نے سرحدی علاقوں کے لوگوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے سے روک دیا

ذرائع کے مطابق بارہمولہ، بانڈی پورہ اور کپواڑہ اضلاع میں کنٹرول لائن کے قریب دیہاتوں کے 1.25 لاکھ سے زائد مکین محفوظ مقامات پر چلے گئے تھے کیونکہ آر پار کی گولہ باری سے ان کے گھروں کو شدید خطرہ لاحق تھا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض حکام نے پاک بھارت کشیدگی کے باعث کنٹرول لائن کے قریب واقع دیہاتوں سے منتقل ہونے والے لوگوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے سے روک دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بارہمولہ، بانڈی پورہ اور کپواڑہ اضلاع میں کنٹرول لائن کے قریب دیہاتوں کے 1.25 لاکھ سے زائد مکین محفوظ مقامات پر چلے گئے تھے کیونکہ آر پار کی گولہ باری سے ان کے گھروں کو شدید خطرہ لاحق تھا۔ بھارتی پولیس کی طرف سے جاری کردہ احکامات میں کہا گیا ہے کہ سرحدی دیہات کے لوگ اپنے گھروں کو واپس نہ جائیں کیونکہ وہاں ان کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سیز فائر، پاکستان اور انڈیا نے 2 اہلکار قیدیوں کا تبادلہ کر لیا
  • پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک ایک قیدی کا تبادلہ
  • پاک ،بھارت قیدی اہلکاروں کا تبادلہ،پورنم کمار بی ایس ایف کے سپرد
  • واہگہ اٹاری پوسٹ، پاکستان اور بھارت میں ایک ایک قیدی کا تبادلہ
  • واہگہ بارڈر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ
  • شدید کشیدگی کے درمیان پاکستان اور بھارت میں قیدیوں کا تبادلہ
  • پاکستان اور بھارت کے درمیان واہگہ بارڈر پر ایک ایک قیدی کا تبادلہ
  • واہگہ اٹاری پوسٹ پر پاکستان اور بھارت کے ایک ایک قیدی کا تبادلہ 
  • قابض حکام نے سرحدی علاقوں کے لوگوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے سے روک دیا