عمران خان مذاکرات کے لیے راضی ہوگئے ہیں، وزیراعلیٰ کے پی
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
پشاور:
وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان مذاکرات کے لیے راضی ہوگئے ہیں اور کہا ہے کہ پاکستان کی خاطر مذاکرات کے لیے تیار ہوں۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انا کا مسئلہ بنانے والے پاکستان کو نقصان پہنچارہے ہیں، ملک میں سیاسی استحکام نہ ہونے سے سرمایہ کاری نہیں آرہی، ہمیں ذات سے نکل کر ملک کے لیے سوچنے کی ضرورت ہے، بانی پی ٹی آئی مذاکرات کے لیے راضی ہوگئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی خاطر مذاکرات کرنے کو تیار ہوں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ عمران خان کی رہائی سے متعلق پٹیشن چل رہی ہیں، میرے پاس عدالتی حکم موجود ہے جس کے مطابق مجھے ہر ہفتے عمران خان سے ایک ملاقات کرنی چاہیے کیوں کہ میں ایک صوبے کا وزیراعلیٰ ہوں اور میری عمران خان سے ملاقات اور مشاورت ضروری ہے اور ویسے بھی بجٹ آنے والا ہے۔
https://www.facebook.com/expressnewspk/videos/556929340470730/?rdid=OlChjyFIlqHKNqwk&share_url=https%3A%2F%2Fwww.facebook.com%2Fshare%2Fv%2F19M6K62HXo%2F
انہوں ںے کہا کہ جس پارٹی کی صوبے میں میں حکومت ہے عمران خان اس پارٹی کے ہیڈ ہیں ضروری ہے کہ عمران خان ویژن اس میں نظر آئے لیکن اگر وہ مجھے عمران خان سے ملنے ہی نہیں دیں گے تو میں ان کے ویژن پر عمل درآمد نہیں کراسکتا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں استحکام نہیں ہے ملک میں بہت سے مسائل ہیں اور ان سب کی وجوہات یہی برسراقتدار لوگ ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مذاکرات کے لیے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
زیادہ ڈیلیور کرکے دکھائیں گے، کسی کو استثنیٰ نہیں دیں گے، وزیراعلیٰ خیبر پی کے
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) پشاور بیوٹی فکیشن تقریب سے خطاب میں وزیراعلیٰ خیبر پی کے سہیل آفریدی نے کہا کہ پشاور صوبہ کا دارالخلافہ ہے اور اس کو خوبصورت ترین بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ سب سے زیادہ قربانیاں کے پی کے عوام نے دی ہیں۔ نیٹ ہائیڈل پروفٹ میں ہمارے 2200 ارب روپے بقایہ ہیں، اب تک 700 ارب روپے ہمارے قبائلی اضلاع کے بنتے ہیں جن میں 500 ارب اب بھی بقایہ ہیں۔ این ایف سی کا ہمارا شیئر 19 اعشاریہ 4 فیصد بنتا ہے، وفاق اپنی ذمہ داری نبھائے اور کے پی کے عوام سے سوتیلی ماں کا سلوک بند کرے۔ اس بار زیادہ ڈیلیور کر کے دکھائیں گے۔ قانون میں کسی کو استثنیٰ نہیں دیں گے، پالیسیاں عوامی مفاد میں بنیں گی، عوام مطمئن رہیں، سیاسی جد وجہد سے بانی کے وژن کے مطابق کام کریں گے۔