اگلے مالی سال کے بجٹ سے متعلق آئی ایم ایف سے مذاکرات کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
نئے مالی سال 2025-2026 کے وفاقی بجٹ سے متعلق تخمینہ جات اور تجاویز کو حتمی شکل دینے کیلئے پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان دس روزہ ورچوئل مذاکرات شروع ہوگئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ اور ایف بی آر حکام کی جانب سے ورچوئل مذاکرات میں شریک ہوئے اور آئی ایم ایف کو رواں سال کی معاشی کارکردگی بارے آگاہ کیا گیا جبکہ بجٹ تخمینہ جات بارے بھی بریفنگ دی۔
آئی ایم ایف کی مشاورت سے نئے بجٹ اہداف کو حتمی شکل دی جائے گی، بجٹ 2025-2026 پرفریقین کے درمیان مذاکرات 10 روزجاری رہیں گے۔
آئی ایم ایف کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ایف بی آر نے جولائی سے مارچ 8 ہزار 453 ارب روپے ٹیکس جمع کیا، پہلے نو ماہ میں ٹیکس ریونیو میں 715 ارب روپے شارٹ فال ہوا، نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 4 ہزار 27 ارب روپے جمع ہوئے۔
ذرائع کے مطابق 3956 ارب ہدف کے مقابلے نان ٹیکس ریونیو میں 71 ارب کا اضافہ ہواپہلے نو ماہ میں پیٹرولیم لیوی کی مد میں 833 ارب 84 کروڑ جمع کئےگئے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبائی حکومتوں نے 9 ماہ میں 684 ارب روپے ٹیکس جمع کیا، صوبائی حکومت کا ٹیکس ریونیو ہدف سے 78 ارب روپے زیادہ رہا۔ پرائمری سرپلس، ترسیلات زر اور برآمدات میں بھی اضافہ ہوا۔
نئے مالی سال وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 18 ہزار ارب رکھنے اور ایف بی آرکا ٹیکس ہدف جی ڈی پی کے 11 فیصد کے مساوی رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔
سال 2025-2026 کیلئے ٹیکس ہدف 14 ہزارارب روپے سے تجاوز کرنے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف کو اصلاحات، نجکاری اور رائٹ سائزنگ پر بریفنگ دی جائے گی۔
مالی خسارے کا ہدف جی ڈی پی کے 5.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف کو ٹیکس ریونیو ارب روپے
پڑھیں:
آسٹریلیا کا بڑا فیصلہ: اگلے ماہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
آسٹریلیا کے وزیرِاعظم انتھونی البانیز نے اعلان کیا ہے کہ آسٹریلیا ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ دو ریاستی حل کے فروغ اور مشرقِ وسطیٰ میں تشدد کے خاتمے کے لیے اہم قدم ہے۔
انتھونی البانیز کے مطابق، فلسطینی اتھارٹی نے اس فیصلے کے بدلے کئی وعدے کیے ہیں، جن میں حماس کو مستقبل کی ریاست سے الگ رکھنا، اسرائیل کے پرامن وجود کو تسلیم کرنا، غیر مسلح ہونا، عام انتخابات کرانا، شہدا و قیدیوں کے خاندانوں کو ادائیگیاں ختم کرنا، گورننس میں اصلاحات، تعلیمی و مالی شفافیت، اور عالمی نگرانی کی اجازت شامل ہیں تاکہ نفرت اور تشدد کی ترغیب روکی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ یہ موقع فلسطینی عوام کو اس انداز میں حقِ خود ارادیت دینے کا ہے جو حماس کو مکمل طور پر خطے سے باہر کر دے۔
اس فیصلے کو عرب لیگ کے حالیہ مطالبے سے بھی تقویت ملی ہے جس میں حماس سے کہا گیا تھا کہ وہ غزہ میں حکمرانی چھوڑ کر ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرے۔