امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا دنیا میں امن کا خواہاں ہے اور ایران کے ساتھ ایک نئی جوہری ڈیل کرنے کی کوشش جاری ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

قطر کے دارالحکومت دوحا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ایران ایک عظیم ملک بنے، اور یہ جوہری ہتھیاروں کے بغیر بھی ممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نے نئی ڈیل کی شرائط پر اتفاق کیا ہے۔

مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کے ’گمراہ کن‘ بیان امریکی اور اسرائیلی جرائم کو نہیں چھپاسکتے، ایران

امریکی صدر نے یوکرین جنگ کے حوالے سے کہا کہ ہم جنگ بندی کے لیے پرامید ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ قطر امریکا سے 200 ارب ڈالر کے بوئنگ طیارے خریدے گا، جو دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعاون کو مزید فروغ دے گا۔

ٹرمپ نے سابق صدر جو بائیڈن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو بائیڈن نے امریکا کو بہت نقصان پہنچایا اور اربوں ڈالر ضائع کیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر ایران جو بائیڈن جوہری ہتھیار ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین جنگ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی صدر ایران جو بائیڈن جوہری ہتھیار ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین جنگ ڈونلڈ ٹرمپ

پڑھیں:

امریکا کی ایران پر نئی پابندیاں، جوہری مذاکرات کے دوران سخت اقدام

واشنگٹن: امریکا نے ایران کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات کے دوران تین ایرانی شہریوں اور ایک ادارے پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ان پابندیوں کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام پر دباؤ بڑھانا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، امریکی حکومت نے جن افراد اور ادارے پر پابندیاں لگائی ہیں، ان کے تعلقات ایران کی “آرگنائزیشن آف ڈیفینسو انوویشن اینڈ ریسرچ” (SPND) سے ہیں، جو ایران کے متنازعہ تحقیقی و دفاعی منصوبوں میں سرگرم ہے۔

پابندیوں کے تحت ان افراد اور ادارے کے امریکا میں موجود تمام مالی اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں، اور ان سے کسی قسم کا تجارتی لین دین بھی ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بیان میں کہا کہ ایران مسلسل جوہری ہتھیاروں اور ان کے نظامِ ترسیل سے متعلق منصوبوں پر کام کر رہا ہے، جو عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔

یہ نئی پابندیاں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا چوتھا دور گزشتہ روز مکمل ہوا، جس کا مقصد ایک نیا معاہدہ طے کرنا ہے تاکہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے باز رکھا جا سکے۔

ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • ایران کیساتھ جوہری معاہدہ طے ہونے کے قریب پہنچ گیا، صدر ٹرمپ کا دعویٰ
  • ’بھارت میں آئی فون کی پروڈکشن نہیں چاہتا‘، ڈونلڈ ٹرمپ کا ایپل کے سی ای او کو واضح پیغام
  • صدر ٹرمپ کے ’گمراہ کن‘ بیان امریکی اور اسرائیلی جرائم کو نہیں چھپاسکتے، ایران
  • قطر اور امریکا کے درمیان مختلف معاہدوں پر دستخط
  • ایران کیساتھ ڈیل ‘دہشتگرد تنظیموں کی مدد ختم اور جوہری پروگرام ترک’ کرنے سے مشروط ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ایران کیساتھ ڈیل ‘دہشتگرد تنظیموں کی مدد ختم اور جوہری پروگرام ترک’ کرنے سے مشروط ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو مشرق وسطی میں سب سے تباہ کن طاقت قرار دے دیا
  • پاکستان اور بھارت کی جنگ میں لاکھوں لوگ قتل ہوسکتے تھے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا کی ایران پر نئی پابندیاں، جوہری مذاکرات کے دوران سخت اقدام