روس، یوکرین مذاکرات میں ٹرمپ شریک نہیں ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
یوکرینی صدر زلنسکی روس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کیلیے ترکیے کے دارالحکومت انقرہ جارہے ہیں، سینئر یوکرینی عہدیدار نے تصدیق کردی۔
امریکی عہدیدار نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ روس یوکرین مذاکرات میں شرکت کے لیے ترکیے نہیں جائیں گے۔
روس کا وفد جنگ کے حل کے لیے یوکرین کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرے گا۔
کریملن کے مطابق وفد میں مشیر روسی صدر، اعلیٰ عسکری، سفارتی و انٹیلی جنس حکام شامل ہیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ناٹو پر حملوں کی خبر بے بنیاد‘ شوق ہو تو طالع آزمائی کرلی جائے‘ پیوٹن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک) روسی صدر نے ناٹو پر روس کے حملوں کی تیاری کو افواہ قرار دے دیا۔ یورپ کی فوجی تیاریوں پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے پیوٹن نے کہا کہ وہ اس رجحان پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ روسی صدر نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ جوابی اقدامات فوری اور تیز ہوں گے۔ روسی شہر سوچی میں خارجہ پالیسی فورم سے خطاب میں پیوٹن کا کہنا تھا کہ یورپی ملک جو کہہ رہے ہیں وہ خود بھی اس پر یقین نہیں رکھتے کہ روس حملہ کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی روس کے ساتھ فوجی میدان میں مقابلہ کرنا چاہتا ہے تو آگے بڑھ کردیکھ لے۔ مغربی ممالک صرف یوکرین کا استعمال کر رہے ہیں۔ روسی صدر کا کہنا تھا کہ دنیامیں کوئی ایسی طاقت نہیں جوسب کو حکم دے کہ کیاکرناہے، دنیا کو کوئی طاقت اکیلے نہیں چلا سکتی، عالمی برادری ایک اہم موڑ پر کھڑی ہے۔ نیاکثیرقطبی نظام متحرک اور مسلسل آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس ناٹو پر حملہ کرنے جارہاہے؟ایسی باتیں قابل یقین نہیں، یورپی لیڈر پر سکون ہوجائیں، اپنے مسائل پر قابو پائیں، کوئی روس کے ساتھ فوجی میدان میں مقابلہ کرناچاہتاہے تو آگے بڑھ کردیکھ لے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مخالفین ہمیں عالمی نظام سے باہر نکالنے میں ناکام رہے۔ روس نے مغرب کی پابندیوں کے باوجود ثابت قدمی دکھائی، عالمی توازن روس کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا۔ ٹرمپ صدر ہوتے تو یوکرین میں جنگ سے بچا جا سکتا تھا ، مغربی ممالک کو یوکرین میں تباہی پر کوئی افسوس نہیں، مغربی ممالک صرف یوکرین استعمال کر رہے ہیں، تمام ناٹو ممالک ہمارے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں ، تربیت دینے والے دراصل لڑائی میں براہِ راست شریک ہیں۔ روسی فوجی دستییوکرین کے پورے محاذ پر آگے بڑھ رہے ہیں، یوکرین کیلیے بہتر ہے وہ سمجھوتے پر غور کرے۔