Islam Times:
2025-10-04@23:31:01 GMT

واشنگٹن کا روایتی اتحادی چین کے ساتھ

اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT

واشنگٹن کا روایتی اتحادی چین کے ساتھ

اسلام ٹائمز: جب یوم "آزادی" پر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین سے آنے والی درآمدات پر 20 فیصد اور چین کی درآمدات پر 145 فیصد ٹیکس عائد کیا اور یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق خاص موقف اپنایا تو نہ چاہتے ہوئے اپنے اصلی اتحادی یعنی یورپی یونین کا خود سے دور ہونے اور اپنے سخت ترین مخالف یعنی چین سے قربتوں کا مقدمہ فراہم کر دیا۔ لیکن بات صرف یہاں ختم نہیں ہوتی بلکہ اس سے پہلے 14 فروری 2025ء کے دن جب جرمنی کے شہر میونخ میں عالمی سیکورٹی کانفرنس کا انعقاد ہوا تو امریکہ کے نائب صدر جی ڈی وینس نے یورپی ممالک کے خلاف انتہائی جارحانہ رویہ اپنایا اور ان پر سخت تنقید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ان کے قوانین "جمہوریت کو تباہ کر رہے ہیں۔" یورپی حکام نے امریکی نائب صدر کے اس موقف پر انتہائی شدید ردعمل بھی ظاہر کیا تھا۔ تحریر: محمد انیسی طہرانی
 
5 نومبر 2024ء کے دن صدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی نے عالمی سطح پر دو بڑی طاقتوں چین اور یورپی یونین کو ناراضی کر دیا لیکن وہ سیاست کی دنیا میں پیش آنے والی تلخیوں کا سامنا کرنے پر مجبور تھے۔ اب یوں دکھائی دیتا ہے کہ برسلز اور بیجنگ امریکی صدر کی ناپسندیدہ پالیسیوں کے تناظر میں باہمی تعلقات کو فروغ دینے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ اگرچہ چین نے ہمیشہ سے روس کے ساتھ وسیع تعاون پر زور دیا ہے اور یہ بات یورپی یونین کی ناراضگی کا سبب بنی ہے اور حال ہی میں چین کے صدر شی جن پنگ نے دوسری عالمی جنگ میں جرمنی پر روس کی فتح کا جشن منانے کے لیے ماسکو کا دورہ بھی کیا ہے لیکن اس کے باوجود یورپی یونین اور چین کے درمیان تعلقات میں فروغ کی علامات پہلے سے زیادہ نمایاں ہو چکی ہیں۔ چین اور یورپی یونین کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر چینی صدر نے یورپی یونین سے اقتصادی اور سیاسی تعلقات کو فروغ دینے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
 
ٹرمپ نے کس طرح یورپ کو چین کے قریب کر دیا؟
جب یوم "آزادی" پر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین سے آنے والی درآمدات پر 20 فیصد اور چین کی درآمدات پر 145 فیصد ٹیکس عائد کیا اور یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق خاص موقف اپنایا تو نہ چاہتے ہوئے اپنے اصلی اتحادی یعنی یورپی یونین کا خود سے دور ہونے اور اپنے سخت ترین مخالف یعنی چین سے قربتوں کا مقدمہ فراہم کر دیا۔ لیکن بات صرف یہاں ختم نہیں ہوتی بلکہ اس سے پہلے 14 فروری 2025ء کے دن جب جرمنی کے شہر میونخ میں عالمی سیکورٹی کانفرنس کا انعقاد ہوا تو امریکہ کے نائب صدر جی ڈی وینس نے یورپی ممالک کے خلاف انتہائی جارحانہ رویہ اپنایا اور ان پر سخت تنقید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ان کے قوانین "جمہوریت کو تباہ کر رہے ہیں۔" یورپی حکام نے امریکی نائب صدر کے اس موقف پر انتہائی شدید ردعمل بھی ظاہر کیا تھا۔
 
اسی طرح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نیٹو کے رکن یورپی ممالک کی مسلسل سرزنش کرنا اور انہیں مناسب مقدار میں نیٹو کے اخراجات کے لیے فنڈز مہیا نہ کرنے کے طعنے دینا بھی اس بات کا باعث بنے کہ یورپی یونین دھیرے دھیرے امریکہ سے دور ہوتا جائے۔ یورپی کمیشن کی سربراہ اورسیلا فنڈرلائن، جو اپنی پہلی مدت صدارت میں چین اور ماسکو کے درمیان تعلقات کو یورپ کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیتی تھیں اور چین پر انحصار کو بھی بہت زیادہ نقصان دہ اور خطرناک سمجھتی تھیں بھی اب اپنا موقف تبدیل کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں۔ انہوں نے 2024ء میں کہا تھا: "چین کی جانب سے زیادہ جارحانہ موقف اور غیر منصفانہ اقتصادی مقابلہ بازی اور روس کے ساتھ نامحدود دوستی سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ہمارا دشمن بن گیا ہے۔" لیکن ٹرمپ کی کامیابی کے بعد اب وہ چین اور یورپی یونین کے درمیان تعلقات کا از سر نو جائزہ لینے پر زور دیتی ہیں۔
 
یورپ امریکہ تعلقات میں کشیدگی پر بائیڈن کی تشویش
دوسری عالمی جنگ کے بعد ایٹلنٹک کے دو پار امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان 80 سالہ انتہائی قریبی اور اسٹریٹجک تعلقات استوار رہے ہیں۔ یہ تعلقات اس حد تک اسٹریٹجک اور مشترکہ اقدار پر استوار تھے کہ اب جب دونوں میں کشیدگی پیدا ہونے لگی ہے تو بڑے بڑے امریکی سیاست دان تشویش کا اظہار کرنے لگے ہیں۔ ان میں سے ایک سابق امریکی صدر جو بائیڈن ہیں۔ انہوں نے وائٹ ہاوس چھوڑنے کے بعد بی بی سی سے اپنے پہلے انٹرویو میں اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکہ اور یورپ کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پریشان کن ہے۔ انہوں نے کہا: "امریکہ کے فیصلہ کن اقدامات اور واشنگٹن کے قائدانہ کردار پر یورپ کا اعتماد ختم ہو جائے گا۔" جو بائیڈن نے کہا کہ یورپی حکام کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو گا کہ آیا ہم امریکہ پر بھروسہ کر سکتے ہیں؟ کیا وہ ہماری پشت پناہی کرے گا؟ سابق امریکی صدر نے ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان تلخ کلامی پر بھی شدید پریشانی کا اظہار کیا۔
 
چین اور یورپی یونین شریک ہیں حریف نہیں
یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ چین اور یورپی یونین کے درمیان تعاون کا اہم ترین پہلو تجارتی سرگرمیوں پر مشتمل ہے۔ کسٹم سے متعلق اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2024ء میں دونوں کے درمیان تجارت کی مقدار 731 ارب یورو تھ جس میں سے 213 ارب یورو یورپ کی چین کے لیے برآمدات جبکہ 518 ارب یورو چین سے یورپ کی جانب برآمدات شامل ہیں۔ یورپی یونین کے نائب سیکرٹری جنرل اولاف اسکوگ کے بقول گذشتہ پچاس برس میں چین اور یورپی یونین میں بہت گہری تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں جن کے باعث اس وقت ان دونوں کے تعلقات دنیا کی اہم ترین شراکت داری کی صورت اختیار کر گئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: "چین اور یورپی یونین ایک دوسرے کے لیے اصلی شریک میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ ان کی دوطرفہ تجارت کا بجٹ 8 ارب ڈالر تک جا پہنچا ہے۔"
 
تجارت میں تمام رکاوٹوں کا خاتمہ
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ بیجنگ اور یورپی پارلیمنٹ نے باہمی تجارت میں پائی جانے والی تمام رکاوٹوں کے مکمل خاتمے پر اتفاق کیا ہے۔ گلوبل ٹائمز کے بقول لین جیان نے گذشتہ ہفتے پریس کانفرنس میں کہا: "گذشتہ چند سالوں کے دوران جانی پہچانی وجوہات کی بنا پر چین اور یورپی یونین کے درمیان تجارت میں کچھ رکاوٹیں پیدا ہو گئی تھیں لیکن موجودہ حالات میں دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ باہمی گفتگو اور تعاون کا فروغ بہت اہم ہے۔" چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ چین اور یورپی یونین اس سال اقتصاد، تجارت اور گرین انرجی کی ترقی کے بارے میں اعلی سطحی مذاکرات انجام دیں گے۔ اسی طرح یورپی یونین نے اعلان کیا ہے کہ چین یورپی پارلیمنٹ اور اس کی ذیلی انسانی حقوق کی کمیٹی کے اراکین پر عائد شدہ پابندیاں ختم کر دے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اور یورپی یونین کے درمیان چین اور یورپی یونین کے درمیان تعلقات درآمدات پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا اس بات پر نے یورپی اور چین کر دیا چین کی چین کے کے لیے کیا ہے

پڑھیں:

پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ: دفاتر میں روایتی فائل سسٹم ختم، تمام کارروائی ڈیجیٹل نظام پر منتقل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: پنجاب حکومت نے صوبے میں سرکاری دفاتر کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرتے ہوئے تاریخی قدم اٹھا لیا ہے، اب سول سیکریٹریٹ سمیت تمام محکموں میں روایتی فائل سسٹم ختم کردیا گیا ہے اور تمام کارروائی ڈیجیٹل نظام کے ذریعے کی جائے گی۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق  پنجاب حکومت کے ترجمان نے کہاکہ اس فیصلے سے نہ صرف کروڑوں روپے کی بچت ہوگی بلکہ انتظامی امور میں شفافیت اور رفتار بھی بڑھے گی۔

چیف سیکریٹری پنجاب آفس کے ترجمان کے مطابق سول سیکریٹریٹ اور حکومت پنجاب کی تمام کاغذی کارروائی کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کردیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لیے موجودہ تمام ہارڈ کاپی فائلز اکٹھی کرلی گئی ہیں، جو آئندہ ای فائلنگ اینڈ آفس آٹومیشن سسٹم (ای فاس) پر اپ لوڈ کی جائیں گی،  اب تمام سرکاری کارروائیاں اور فائلز صرف ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر ہی دستیاب ہوں گی۔

ترجمان کے مطابق اس اقدام کے نتیجے میں اسٹیشنری کی مد میں کروڑوں روپے کی بچت متوقع ہے،  80 فیصد سے زائد اسٹیشنری کا بجٹ ختم کردیا جائے گا جبکہ دفاتر میں پیپر ورک کے اخراجات میں نمایاں کمی ہوگی۔

انہوں نے مزید کہاکہ   اس کے ساتھ ساتھ کسی بھی دفتر میں فائل کو غیر ضروری طور پر روکنے کی صورت میں چیف سیکریٹری آفس کو خودکار طریقے سے الرٹ جاری ہوگا تاکہ تاخیر ختم کی جا سکے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ اب تمام فائلز ای فاس پر اپ لوڈ ہوں گی اور ہر فائل کو باآسانی ٹریک کیا جا سکے گا۔ اس ڈیجیٹل نظام کے تحت ہر فائل کا ریکارڈ محفوظ رہے گا اور ضرورت پڑنے پر فوری طور پر کسی بھی سطح پر دستیاب ہوگا۔

پنجاب حکومت کے مطابق یہ قدم صوبے کو جدید طرز حکمرانی کی طرف لے جانے کی ایک اہم پیش رفت ہے اور مستقبل میں دیگر شعبوں کو بھی مرحلہ وار ڈیجیٹلائز کیا جائے گا۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • دنیا اسرائیل کیساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع کردے، ہسپانوی نائب وزیراعظم
  • دنیا اسرائیل کیساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع کردے؛ ہسپانوی نائب وزیراعظم
  • کراچی میں داچی آرٹس اینڈ کرافٹس ایگزیبیشن کا  ہفتے سے آغاز
  • پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ: دفاتر میں روایتی فائل سسٹم ختم، تمام کارروائی ڈیجیٹل نظام پر منتقل
  • پنجاب حکومت کا بڑا اقدام، دفاتر میں روایتی سسٹم ختم، کروڑوں کی بچت ہوگی
  • پیپلز پارٹی کا پارلیمنٹ میں حکومت سے تعاون نہ کرنے کا فیصلہ
  • سعودی عرب میں بین الاقوامی باز اور شکار کی نمائش 2025 کا آغاز، 45 ملکوں کے 1300 سے زائد شرکا شریک
  • شمسی توانائی یورپی یونین میں بجلی کا مرکزی ذریعہ بن گئی: رپورٹ
  • یورپی یونین کے اثاثہ جات منصوبے پر روس کا انتہائی سخت ردعمل
  •  پیپلزپارٹی حکومت کی اتحادی ضرور عزت و قار پر سمجھوتہ نہیں کرے گی:گورنر پنجاب