پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی راہنماؤں کی حفاظتی ضمانت کی درخواستیں منظور کر لیں
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
پشاور ہائیکورٹ نے انسداد دہشت گردی عدالت فیصل آباد سے سزا کے کیس میں پی ٹی آئی راہنماؤں کی حفاظتی ضمانت کی درخواست منظور کی۔ عدالت نے 11 اگست تک حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی راہنماؤں کی حفاظتی ضمانت کی درخواستیں منظور کر لیں۔ پشاور ہائیکورٹ نے انسداد دہشت گردی عدالت فیصل آباد سے سزا کے کیس میں شبلی فراز اور زرتاج گل وزیر کی حفاظتی ضمانت کی درخواست منظور کی۔ عدالت نے 11 اگست تک حفاظتی ضمانت منظور کرلی، درخواستوں پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس فرح جمشید نے کی، عدالت نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت فیصل آباد نے گزشتہ ہفتے 9 مئی کیس میں زرتاج گل اور شبلی فراز کو قید کی سزا سنائی تھی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی حفاظتی ضمانت کی پشاور ہائیکورٹ نے
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ، فوجداری نظام عدل میں خامیوں کیخلاف درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل
عدالت نے کہا ہے کہ پراسیکیوشن آئندہ سماعت پر مختلف نوعیت کے پوائنٹس پر جامع رپورٹ پیش کرے، انوسٹیگیشن، پراسیکوشن، ہیلتھ اور ایف ایس ایل کے متعلقہ حکام اپنی جامع رپورٹ پیش کریں۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائی کورٹ نے فوجداری نظام عدل ( کریمنل جسٹس سسٹم) میں خامیوں کے خلاف دائر درخواستوں پر 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیتے ہوئے تمام فریقین اور اسٹیک ہولڈرز کو اپنی رپورٹس 14 دن کے اندر پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ پشاور ہائی کورٹ نے فوجداری نظام عدل میں خامیوں کے خلاف درخواستوں پر 20 صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ درخواستوں پر سماعت کے لیے پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا ہے۔ حکم نامے کے مطابق چیف جسٹس ایم عتیق شاہ کی سربراہی میں جسٹس سید ارشد علی، جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ، جسٹس اعجاز خان اور جسٹس صلاح الدین لارجر بینچ میں شامل ہیں۔ فیصلے میں کہا گیا کہ تجاویز کے لیے عدالتی فیصلے کی کاپیاں فوجداری نظام عدل کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ارسال کی جائیں اور تمام فریقین اور اسٹیک ہولڈر اپنی رپورٹس 14 دن کے اندر پیش کریں۔
پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ درخواست گزاروں کے مطابق کریمنل جسٹس سسٹم (فوجداری نظام عدل) میں کئی خامیاں ہیں، پولیس کی تفتیش، پراسیکیوشن، میڈیکل اور ایف ایس ایل(لیب) میں مختلف نوعیت کے مسائل موجود ہیں۔ درخواست گزاروں کے مطابق خامیوں کے باعث پورا فوجداری نظام عدل متاثر ہوا ہے، اسی طرح فوجداری نظام اور طریقہ کار مکمل ناکام ہوچکا ہے، فوجداری نظام انصاف میں خامیوں کے باعث شفاف ٹرائل نہیں ہورہے ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ شفاف ٹرائلز نہ ہونے سے صوبے کی شہریوں کے آئینی اور بنیادی حقوق متاثر ہورہے ہیں، درخواست گزاروں کے مطابق نظام میں خامیوں کے باعث صوبے کے عوام کی جان و مال متاثر ہو رہی ہے۔
عدالت نے کہا ہے کہ پراسیکیوشن آئندہ سماعت پر مختلف نوعیت کے پوائنٹس پر جامع رپورٹ پیش کرے، انوسٹیگیشن، پراسیکوشن، ہیلتھ اور ایف ایس ایل کے متعلقہ حکام اپنی جامع رپورٹ پیش کریں۔ پشاور ہائی کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ فوجداری نظام عدل کے تمام اسٹیک ہولڈرز خامیوں سے متعلق مفصل رپورٹ پیش کریں۔ پشاور ہائی کورٹ نے پانچ رکنی لارجر بینچ کی مذکورہ درخواستوں پر سماعت اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں مقرر کرنے کی ہدایت کی ہے۔