جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 اگست2025ء) جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں، بانی تحریک انصاف عمران خان نے پارٹی رہنماوں کو احتجاج کی نئی تاریخ دے دی۔ تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد عمران خان کی بہنوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک بہن عظمیٰ خان کی بانی اور بشریٰ بی بی سے ملاقات ہوئی، ہم تینوں بہنیں اڈیالہ جیل کے باہر موجود تھیں، بانی نے بچوں کے پاکستان آنے کے بارے میں پوچھا ہے بانی کل کے احتجاج پر بہت خوش ہوئے ہیں بانی نے ظلم و زیادتی دباؤ کے باوجود لوگوں کے احتجاج پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی کو بتایا گیا کے پی اور پنجاب میں بھی لوگ نکلے ہیں، بانی نے کہا ہے وہ عوام کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، بانی نے کہا ہے ماضی کے ڈکٹیٹرز نے اتنا ظلم نہیں کیا جو آج ہورہا ہے، بانی نے کہا ہے یحیی خان نے اپنے اقتدار کیلئے ملک تقسیم کیا، آج بھی میڈیا کا گلا بند کردیا گیا، آزادی کیلئے قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔(جاری ہے)
علیمہ خان نے کہا کہ بانی نے اپنے ساتھ رویے پر کبھی کوئی شکایت نہیں کی، بانی نے احتجاج کیلئے 14 اگست کی نئی تاریخ دی ہے، بانی نے کہا ہے عوام کو حقیقی آزادی کیلئے کھڑا ہونا ہے، بانی نے کہا ہے ملک میں رول آف لاء ختم ہوچکا ہے 14 اگست کو سب لوگ نکلیں، بانی نے اپنی لیڈر شپ کو بھی پیغام دیا ہے کہ جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں۔
علیمہ خان کے مطابق بانی نے کہا کہ جو لوگ نااہل ہوئے ہیں ان کی سیٹوں پر کسی کو کھڑا نہیں کرنا ناجائز طریقے سے لوگوں کو نااہل کیا گیا۔ علیمہ خان کے مطابق بانی نے کے پی حکومت کیلئے پیغام دیا ہے کہ آپریشن بند ہونا چاہیے، اپنے لوگوں کے خلاف آپریشن پی ٹی آئی کے خلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے کیا جارہا ہے، مسئلے کو جرگوں کے ذریعے حل کرنا چاہیے، اگر علی امین گنڈا پور آپریشن نہیں روک سکتے یہ انہیں سوچنا چاہیے کیا کرنا چاہیے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بانی نے کہا ہے کہا کہ
پڑھیں:
میرا کمرہ پنجرہ بنا دیا گیا،عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی بہنیں چیف جسٹس پاکستان کو عمران خان کا خط دینے عدالت عظمیٰ پہنچ گئیں۔علیمہ خان نے کہا کہ یہ خط مختلف مقدمات اور عدالتی نظام کے حوالے سے ہے، بانی پی ٹی آئی نے چیف جسٹس کو خط لکھا ہے اور ہم یہ خط دینے یہاں آئے ہیں تاہم عدالت عظمیٰ پولیس اتھارٹی نے علیمہ خان اور ان کی ہمشیرہ کو چیف جسٹس کے چیمبر کی طرف جانے سے روک دیا۔پولیس حکام نے مو ¿قف اختیار کیا کہ بغیر اجازت کسی کو بھی آگے جانے کی اجازت نہیں، رجسٹرار آفس کے نمائندوں کی اجازت کے بغیر چیف جسٹس کے چیمبر کی طرف نہیں جایا جا سکتا، جبکہ چیف جسٹس کی عدالت بھی ختم ہوچکی ہے۔اس موقع پر تحریک انصاف کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے مو ¿قف دیا کہ ہم چیف جسٹس کو بانی پی ٹی آئی کا خط پہنچانا چاہتے ہیں، علیمہ بی بی سائلہ ہیں، انہیں جانے دیا جائے۔ تاہم پولیس حکام نے اجازت نہ دی۔بعدازاں عمران خان کا خط عدالت عظمیٰ میں جمع کرایا گیا ہے، پارٹی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ خط لے کر قائمقام رجسٹرار کے دفتر پہنچے جہاں یہ خط جمع کرایا گیا۔
خط میں بانی پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان اور ان کی اہلیہ پر انصاف کے دروازے بند ہیں۔انہوں نے لکھا کہ وہ 772 دنوں سے تنہائی کی قید میں ہیں، جہاں 9×11 کے کمرے کو ان کے لیے پنجرہ بنا دیا گیا ہے، ان کے خلاف 300 سے زائد سیاسی مقدمات قائم کیے گئے جو پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں رکھتے۔خط میں کہا گیا ہے کہ اہلیہ بشریٰ بی بی کی صحت بگڑ رہی ہے لیکن ڈاکٹر کو معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، انہیں تنہائی میں قید رکھا گیا ہے اور علاج و کتب تک رسائی سے بھی محروم کیا گیا ہے۔بانی پی ٹی آئی نے مو ¿قف اپنایا کہ خواتین قیدیوں کو ضمانت میں رعایت دینا قانون کا حصہ ہے لیکن بشریٰ بی بی کو یہ حق بھی نہیں دیا جا رہا۔خط میں کہا گیا ہے کہ اہلخانہ اور وکلا سے ملاقات کرائی جاتی ہے نہ ہی بیٹوں سے فون پر بات کرنے کا بنیادی حق دیا جا رہا ہے، یہ قید نہیں بلکہ سوچا سمجھا نفسیاتی تشدد ہے تاکہ عوام کا حوصلہ توڑا جا سکے۔مزید الزام عائد کیا گیا ہے کہ ہزاروں کارکنان اور حامی اب بھی جیلوں میں بند ہیں جبکہ بھانجے حسن نیازی کو فوجی حکام نے حراست میں لے کر اذیت دی اور 10 سال قید کی سزا سنائی گئی، بہنوں اور بھانجوں کو بھی ناحق مقدمات اور قید کا سامنا ہے۔خط میں مو ¿قف اختیار کیا گیا کہ عدلیہ کو سیاسی جماعت توڑنے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، تحریک انصاف نے 8 فروری 2024 کے انتخابات جیتے لیکن عوامی مینڈیٹ راتوں رات چرا لیا گیا، 26ویں آئینی ترمیم انتخابی ڈکیتی کو جائز بنانے کے لیے استعمال ہوئی۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ القادر ٹرسٹ اور توشہ خانہ مقدمات سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو رہے جبکہ بشریٰ بی بی اور ان کے دیگر مقدمات بھی التوا کا شکار ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کو فوری طور پر اہم اپیلوں پر سماعت کی ہدایت دینے کی استدعا کی گئی ہے۔بانی پی ٹی آئی نے خط میں مو ¿قف اپنایا کہ جب قانون کی حکمرانی دفن ہو جائے تو قومیں اندرونی زوال کا شکار ہو جاتی ہیں۔ انصاف ذوالفقار بھٹو کیس کی طرح 44 سال بعد نہیں بلکہ وقت پر ملنا چاہیے۔خط میں چیف جسٹس سے اپیل کی گئی کہ بیٹوں سے فون پر بات کرنے کی اجازت دی جائے اور بشریٰ بی بی کو علاج کے لیے ڈاکٹر تک فوری رسائی فراہم کی جائے۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پاکستان کے عوام سپریم کورٹ کو انصاف کی آخری پناہ گاہ سمجھتے ہیں اور عدلیہ کی خودمختاری بحال ہونی چاہیے۔علاوہ ازیں عمران خان کی بہنوں کی کوششیں رنگ لے آئیں، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے پاکستان تحریک انصاف کے وکیل سردار لطیف کھوسہ سے ملاقات کی۔ سردار لطیف کھوسہ نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ انہوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا خط چیف جسٹس کو پیش کیا جسے بڑے سکون سے سنا گیا۔ چیف جسٹس نے 24 گھنٹوں میں اس پر جواب دینے کی یقین دہانی کروائی۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ عمران خان 9×11 فٹ کی کال کوٹھڑی میں قید ہیں اور انہیں اور ان کی اہلیہ کو جیل میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ملاقات میں چیف جسٹس کو عدلیہ بارے تحفظات اور جیل میں پیش آنے والی مشکلات سے آگاہ کیا گیا۔ چیف جسٹس نے 24 گھنٹوں کے اندر گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کرنے کی پالیسی اور جیل ریفارمز پر ان پٹ لینے کی یقین دہانی کروائی۔سردار لطیف کھوسہ نے چیف جسٹس سے کہا کہ آپ عدلیہ کے باپ ہیں اور باپ کی حیثیت سے آپ کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہو گی۔