بحریہ ٹاؤن نے جائیدادوں کی نیلامی رکوانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
بحریہ ٹاؤن نے جائیدادوں کی نیلامی رکوانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا WhatsAppFacebookTwitter 0 6 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) بحریہ ٹائون نے اپنی جائیدادوں کی نیلامی رکوانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل میں نیلامی کا عمل روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بحریہ ٹاؤن نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف فاروق ایچ نائیک کے توسط سے سپریم کورٹ میں اپیل دائرکردی۔
بحریہ ٹاؤن نے اپیل میں استدعا کی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل منظور کی جائے اور اپیل پر فیصلے تک بحریہ ٹاؤن کی 7 اگست کی جائیدادوں کی نیلامی کا عمل روکا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی جائیداد کی نیلامی روکنے کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے نیب کو بحریہ ٹاؤن کی پراپرٹیز نیلام کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے اس حوالے سے مختصر فیصلہ جاری کیا تھا۔
اس سے قبل قومی احتساب بیورو (نیب) نے ملک ریاض کی جائیدادوں کی نیلامی کے لیے تاریخ مقرر کردی تھی۔
نیب کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ملک ریاض کی جائیدادوں کی نیلامی 7 اگست نیب راولپنڈی آفس اور جی سکس ون اسلام آباد میں ہوگی۔
جن جائیدادوں کی نیلامی کی جا رہی ہے، ان میں بحریہ ٹاؤن کارپوریٹ آفس ٹو پلاٹ نمبر ڈی سیون پارک روڈ، بحریہ ٹاؤن فیز ٹو راولپنڈی شامل ہیں۔
نیلامی میں پلاٹ نمبر ای سیون پارک روڈ، بحریہ ٹاؤن فیز ٹو راولپنڈی بحریہ ٹاؤن کارپوریٹ آفس بھی شامل ہیں، روبیش مارکی اینڈ لان، بحریہ گارڈن سٹی، نزد بحریہ گارڈن سٹی گالف کورس اور بحریہ ٹاؤن اسلام آباد بھی نیلام ہوں گی۔
ملک ریاض کی دیگر جائیدادوں کی نیلامی بھی 7 اگست کو عمل میں لائی جائے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکل احتجاج میں لوگ کیوں نہیں پہنچے اس پر پارٹی اور عمران خان سے بات کرونگا: سلمان اکرم کرک: ایف سی اہلکاروں کی گاڑی پر فتنۃ الخوارج کا حملہ، 3 اہلکار اور ڈرائیور شہید فیلڈ مارشل عاصم منیر کے صدر پاکستان بننے کی باتیں بے بنیاد ہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے عام انتخابات کا باضابطہ اعلان کر دیا ایوان سے مسلسل غیر حاضری پر شیخ وقاص اکرم کی نشست خطرے میں پڑگئی پارلیمنٹ کیفے ٹیریا کے کھانے سے کاکروچ نکل آیا،سپیکر کا سخت نوٹس،ٹھیکہ منسوخ ملک ریاض کا بحریہ ٹاون کی بندش کا عندیہ، مسائل کے حل کیلئے مذاکرات کی پیشکشCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جائیدادوں کی نیلامی بحریہ ٹاو ن نے سپریم کورٹ
پڑھیں:
مبینہ جعلی ڈگری کیس ،جسٹس طارق نے اسلام ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 ستمبر ۔2025 )جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اسلام ہائیکورٹ کا مبینہ جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے جج نے درخواست میں موقف اپنایا کہ بیٹھے ہوئے جج کو فرائض کی انجام دہی سے نہیں روکا جا سکتا، متنازع حکم نے درخواست گزار کے آرٹیکل 10-اے کے حقوق کی خلاف ورزی کی، عدلیہ کی آزادی پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں.(جاری ہے)
درخواست گزار کے مطابق متنازع حکم نے جج کی بے داغ شہرت کو متاثر کیا، عدالتی خدمات کے ضائع ہونے والے وقت کی تلافی ممکن نہیں، اگر حکم معطل نہ ہوا تو ناقابل تلافی نقصان ہوگا جسٹس طارق جہانگیری نے استدعا کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے متنازع حکم نامہ کو معطل کیا جائے جسٹس طارق محمود جہانگیری کا سپریم کورٹ میں اپنا کیس خود لڑنے کا امکان ہے. جسٹس طارق محمود جہانگیری کی اپیل کو ڈائری نمبر الاٹمنٹ کر دیا گیا، اپیل کو 23409 کا ڈائری نمبر الاٹ کیا گیا دریں اثناءسپریم کورٹ میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے اقدامات چیلنج کرنے والے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے کہ حصول انصاف سے متعلق سوال پر کمنٹ نہیں کروں گا، کیمرے کے سامنے ذاتی رائے نہیں ہوتی. سپریم کورٹ سے روانگی کے وقت صحافی نے سوال کیا کہ آپ کو امید ہے سپریم کورٹ سے کوئی سپورٹ ملے گی؟ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہمارا ہمیشہ عدل و انصاف کے ساتھ قانون پر یقین رہا ہے عدالت عالیہ کے جج سے سوال کیا گیا کہ بطور درخواست گزار کیسا محسوس کر رہے ہیں؟ جسٹس محسن نے جواب دیا کہ بالکل ایسے جیسے عام پاکستانی محسوس کرتے ہیں. صحافی نے سوال کیا کہ اس عمل سے عام شہری کو ایسا نہیں لگے گا کہ ججز بھی اس طرح انصاف کے لیے جا رہے ہیں؟جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اس پر میں کوئی کمنٹ نہیں کروں گا، جس پر صحافی نے کہا کہ جج صاحب ذٓاتی رائے ہی دے دیں جسٹس محسن نے کہا کہ کیمرے کے سامنے ذاتی رائے نہیں ہوتی. ایک سوال کے جواب میں جسٹس محسن نے واضح کیا کہ کیسز کی سماعت مکمل کر کے پھر یہاں آئے ہیں کسی وکلا تنظیم کے ہیڈ ہونے سے متعلق سوال پر جسٹس محسن نے کہا کہ پھر میں وکالت کر رہا ہوتا لیکن دیکھنا یہ ہے کہ اب وکالت کا معیار کیسا ہے صحافی نے سوال کیا کہ چیف جسٹس ڈوگر کے بنائے گئے بینچز کے ججز کے ساتھ آپ بیٹھ رہے ہیں یا نہیں؟ جسٹس محسن اختر کیانی نے جواب دیا کہ نہیں وہ ہمارے ساتھ نہیں بیٹھ رہے ہیں. یادرہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججوں نے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے مختلف اقدامات اور اختیارات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے انفرادی طور پر اپیلیں دائر کی ہیں معززججوں کی جانب سے دائر آئینی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جج کو کام سے روکنے کی درخواست ہائیکورٹ میں قابل سماعت نہیں، کسی جج کو صرف آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت ہی کام سے روکا جا سکتا ہے. درخواست میں کہا گیا ہے کہ پانچوں ججز نے یہ آئینی درخواست آئین کے آرٹیکل 184/3 کے تحت دائر کی ہے، موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آرٹیکل 202 کے تحت بنے رولز کے مطابق ہی چیف جسٹس بینچ تشکیل دے سکتے ہیں، جبکہ ماسٹر آف روسٹر کا نظریہ سپریم کورٹ پہلے ہی کالعدم قرار دے چکی ہے. درخواست میں کہا گیا ہے کہ انتظامی کمیٹیوں کے 3 فروری اور 15 جولائی کے نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیے جائیں، ان کمیٹیوں کے اقدامات بھی کالعدم قرار دئیے جائیں اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے حالیہ رولز غیر قانونی قرار دیےءجائیں درخواست میں یہ نکتہ بھی اٹھایا گیا کہ ہائیکورٹ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت اپنے آپ کو رِٹ جاری نہیں کر سکتی . پانچ ججوں نے اپنے خلاف فیصلے کے خلاف انفرادی طور پر اپیلیں بھی سپریم کورٹ میں دائر کیں، جسٹس طارق محمود جہانگیری سائلین کے گیٹ سے کارڈ لے کر سپریم کورٹ پہنچے، ان کے ساتھ جسٹس بابر ستار، جسٹس ثمن رفعت، جسٹس سردار اعجاز اسحاق اور جسٹس محسن اختر کیانی بھی عدالت عظمی میں موجود رہے، ججز نے اپیلیں دائر کرنے کے لئے بائیو میٹرک بھی کرایا اس موقع پر جسٹس محسن اختر کیانی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ رولز کے مطابق ایک ہی درخواست میں تمام ججز فریق نہیں بن سکتے، اسی لیے الگ الگ اپیلیں دائر کی گئی ہیں، پانچوں ججز اپیلیں دائر کرنے کے بعد سپریم کورٹ سے روانہ ہوگئے.