اسٹیٹ بینک نے کرنسی نوٹوں پر پین سے کوئی بھی تحریر لکھنے پر پابندی عائد کردی
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
مرکزی بینک کے اعلامئے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پین کی لکھائی والے تمام نوٹوں کو 30 جون 2025ء تک اسٹیٹ بینک میں جمع کرایا جاسکتا ہے، جس کے بعد پین کی لکھائی والے نوٹ وصول نہیں کیے جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے نوٹوں پر پین سے کوئی بھی تحریر لکھنے پر پابندی لگا دی۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نئے مالی سال 26-2025ء کے آغاز پر یکم جولانی سے جس نوٹ پر پین کی لکھائی موجود ہوگی، وہ نوٹ قابل قبول نہیں ہوگا۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پین کے استعمال سے نوٹوں کی خوبصورتی پہ اثر پڑتا ہے، یکم جولائی 2025 سے جس نوٹ پہ پین کی لکھائی موجود ہوئی وہ نوٹ قابل قبول نہیں ہوگا۔ مرکزی بینک کے اعلامئے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پین کی لکھائی والے تمام نوٹوں کو 30 جون 2025ء تک اسٹیٹ بینک میں جمع کرایا جاسکتا ہے، جس کے بعد پین کی لکھائی والے نوٹ وصول نہیں کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک
پڑھیں:
اگر پابندی نہیں ہٹی تو بنگلہ دیش میں الیکشن نہیں ہونے دیں گے، حسینہ واجد کے بیٹے کی دھمکی
بنگلہ دیش کی برطرف وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے بیٹے اور مشیر سجیب واجد نے خبردار کیا ہے کہ اگر عوامی لیگ پر عائد پابندی نہ ہٹائی گئی تو پارٹی کے حامی فروری 2026 کے قومی انتخابات میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔
سجیب واجد نے کہا کہ عدالت جلد ٹیلی ویژن پر فیصلے کا اعلان کرے گی اور ان کے مطابق ممکنہ طور پر حسینہ کو موت کی سزا دی جا سکتی ہے، تاہم شیخ حسینہ بھارت میں محفوظ ہیں اور بھارت ان کی مکمل حفاظت کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: شیخ حسینہ کے خلاف متوقع فیصلے سے قبل ڈھاکا سمیت 3 اضلاع میں فوجی دستے تعینات
شیخ حسینہ نے مقدمے کو سیاسی طور پر متاثرہ قرار دیتے ہوئے تمام الزامات مسترد کیے ہیں۔ وہ اگست 2024 میں بنگلہ دیش سے فرار ہو کر نئی دہلی میں مقیم ہیں۔
عبوری حکومت کے ترجمان نے مقدمے کو سیاسی قرار دینے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ عدالت شفاف طریقے سے کام کر رہی تھی اور مشاہدین کو موقع فراہم کیا گیا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 15 جولائی سے 5 اگست 2024 کے مظاہروں میں قریباً 1,400 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے، زیادہ تر سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے، جو بنگلہ دیش میں 1971 کی جنگ کے بعد سب سے بدترین سیاسی تشدد تھا۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت دینے کا مطالبہ
مقدمے میں 5 الزامات شامل ہیں، جن میں قتل کو روکنے میں ناکامی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں شامل ہیں۔ حسینہ کے ہم شریک ملزم سابق وزیر داخلہ اسد الزمان خان کمال اور سابق پولیس چیف چوہدری عبداللہ الممون ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطرف وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد بنگلہ دیش سجیب واجد شیخ حسینہ