اسٹیٹ بینک نے کرنسی نوٹوں پر پین سے کوئی بھی تحریر لکھنے پر پابندی عائد کردی
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
مرکزی بینک کے اعلامئے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پین کی لکھائی والے تمام نوٹوں کو 30 جون 2025ء تک اسٹیٹ بینک میں جمع کرایا جاسکتا ہے، جس کے بعد پین کی لکھائی والے نوٹ وصول نہیں کیے جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے نوٹوں پر پین سے کوئی بھی تحریر لکھنے پر پابندی لگا دی۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نئے مالی سال 26-2025ء کے آغاز پر یکم جولانی سے جس نوٹ پر پین کی لکھائی موجود ہوگی، وہ نوٹ قابل قبول نہیں ہوگا۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پین کے استعمال سے نوٹوں کی خوبصورتی پہ اثر پڑتا ہے، یکم جولائی 2025 سے جس نوٹ پہ پین کی لکھائی موجود ہوئی وہ نوٹ قابل قبول نہیں ہوگا۔ مرکزی بینک کے اعلامئے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پین کی لکھائی والے تمام نوٹوں کو 30 جون 2025ء تک اسٹیٹ بینک میں جمع کرایا جاسکتا ہے، جس کے بعد پین کی لکھائی والے نوٹ وصول نہیں کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک
پڑھیں:
جبری گمشدگیوں پر انکوائری کمیشن نے ستمبر میں لاپتہ افراد کے 113 کیسز نمٹا دیئے
چیئرمین کی متحرک قیادت میں کمیشن نے گزشتہ 3 ماہ کے دوران 289 کیسز نمٹائے۔ کمیشن نے ہر ماہ 96 کیسز نمٹائے، لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کیے، کمیشن نے گمشدہ افراد کے اہلِ خانہ کی سہولت کیلئے خصوصی سیل بھی تشکیل دیا۔ اسلام ٹائمز۔ جبری گمشدگیوں پر انکوائری کمیشن نے ستمبر 2025ء میں لاپتہ افراد کے 113 کیسز نمٹا دیئے۔ جبری گمشدگیوں پر انکوائری کمیشن نے ستمبر 2025ء کے لیے اپنی رپورٹ جاری کر دی، مارچ 2011ء سے ستمبر 2025ء تک 10 ہزار 636 کیسز میں سے 8 ہزار 986 کیسز نمٹائے گئے۔ رپورٹ کے مطابق کوئٹہ میں کمیشن کا علاقائی دفتر صوبہ بلوچستان سے متعلق کیسز کو نمٹاتا ہے، بلوچستان میں ستمبر 2025ء کے دوران 14 لاپتہ افراد گھر واپس پہنچے۔
چیئرمین جسٹس (ر) سید ارشد حسین شاہ کی متحرک قیادت میں کمیشن نے گزشتہ 3 ماہ کے دوران 289 کیسز نمٹائے۔ کمیشن نے ہر ماہ 96 کیسز نمٹائے، لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کیے، کمیشن نے گمشدہ افراد کے اہلِ خانہ کی سہولت کیلئے خصوصی سیل بھی تشکیل دیا۔ سیل گمشدہ افراد کے بچوں کے ب فارم، پنشن فراہمی اور دیگر معاملات میں ریلیف فراہم کرتا ہے۔
تعلیم، صحت اور دیگر امور میں مدد کے لیے وفاقی، صوبائی حکومتوں کے اعلیٰ حکام کو ضروری ہدایات بھی جاری کر دی گئیں۔ کمیشن میں زیرِ تفتیش اور "جبری گمشدگی" قرار نہ دیئے گئے کیسز میں مسلسل معاونت کی فراہمی کیلئے تمام متعلقہ محکموں کے ساتھ مل کر منصوبہ بھی تیار کیا جا رہا ہے۔