عمران خان کیساتھ کسی کی ڈیل نہیں ہوئی، سیاسی ایشوز کو ڈائیلاگ سے حل ہونا چاہیے، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے ڈیل کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ عمران خان کے ساتھ کسی کی کوئی ڈیل نہیں ہوئی، سیاسی معاملات کا حل ڈائیلاگ سے ہی ہونا چاہیے۔
نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ وزیراعظم نے ہمیں اسمبلی میں مذاکرات کی پیشکش کی تھی، جس کا خیر مقدم کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ہونے والی بات کو باہر کبھی شئیر نہیں کرتا، بانی پی ٹی آئی کے بچے سامنے آئے، وہ بھی حالات سے باخبر ہیں، قاسم اور سلیمان اپنے والد سے تعلق میں ہیں، بچوں نے بھی کہہ دیا کہ کوئی ڈیل نہیں کی گئی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ کسی بھی قسم کی ڈیل کی تردید کرتا ہوں، سیاسی معاملات کا حل ڈائیلاگ سے ہی ہونا چاہیے، ہماری پارٹی میں اندرونی سطح پر باتیں بھی ہوتی ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اپریل میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ عمران خان نے کسی کو مذاکرات کا اختیار نہیں دیا، یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ مذاکرات ہورہے ہیں، عمران خان کی رہائی قانون اور آئین کے مطابق ہوگی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ ڈیل نہیں کرنا چاہتے، عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی رہائی قانون اور آئین کے مطابق ہوگی، عمران خان نے کسی کو مذاکرات کا اختیار نہیں دیا، یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ مذاکرات ہورہے ہیں۔
عمران کے ملاقاتیوں کی فہرست سے علی امین گنڈاپور کا نام آؤٹ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بانی عمران خان سے ملاقات کی نئی فہرست جاری کردی، جس میں سے وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا نام نکال دیا گیا ہے۔
اڈیالہ جیل میں آج بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کا دن ہے، ملاقات کے لیے جاری کردہ نئی فہرست میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے نام کی جگہ احمد چٹھہ کا نام شامل کیا گیا ہے۔
پہلی فہرست میں علی امین گنڈا پور، فردوس شمیم نقوی، رکن قومی اسمبلی (ایم این اے) اسامہ حمزہ، میاں غوث، فیصل جاوید اور رانا عاطف کے نام شامل تھے۔
نئی فہرست سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بھجوا دی گئی، اڈیالہ جیل حکام کو واضح کیا گیا کہ پہلی فہرست کو منسوخ سمجھا جائے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر نے کہا علی امین ڈیل نہیں
پڑھیں:
یوکرین کو زمین سے متعلق کسی بھی امن معاہدے میں شامل ہونا چاہیے،صدرٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یوکرین کو زمین سے متعلق کسی بھی ممکنہ جنگ بندی یا امن معاہدے کا براہِ راست حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کی سرزمین پر صرف یوکرینی قیادت کو بات کرنے کا حق ہے، کوئی بیرونی طاقت یہ فیصلہ نہیں کر سکتی۔
یہ بیان صدر ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے جمعہ کو الاسکا میں ہونے والی ممکنہ ملاقات سے قبل دیا۔ اس سے پہلے ٹرمپ کی یورپی اتحادیوں کے ساتھ ایک ورچوئل میٹنگ ہوئی جس میں برطانوی وزیراعظم، فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون، جرمن چانسلر فریڈرک میرٹز، نیٹو چیف اور دیگر یورپی رہنما شامل تھے۔ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی۔
یورپی تحفظات اور خدشات
یورپی رہنماؤں اور زیلنسکی کا مقصد واضح تھا: ٹرمپ کو اس بات پر قائل کرنا کہ وہ پیوٹن کے ساتھ ایسا کوئی معاہدہ نہ کریں جو یوکرین کی خودمختاری یا یورپی سیکیورٹی مفادات کو نقصان پہنچائے۔
انہیں خدشہ ہے کہ اگر زمین کے تبادلے کی بنیاد پر کوئی معاہدہ ہوتا ہے تو روس کو یوکرین کے پانچویں حصے پر مستقل کنٹرول حاصل ہو سکتا ہے، جو ماسکو کی 11 سالہ جارحیت کو “انعام” دینے کے مترادف ہوگا۔
ٹرمپ کا مؤقف اور ممکنہ اگلا قدم
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس جنگ نے ہزاروں جانیں لی ہیں اور لاکھوں افراد کو بے گھر کیا ہے، اگر اس کا خاتمہ چاہتے ہیں تو دونوں فریقین کو کچھ نہ کچھ دینا ہوگا۔
انہوں نے زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں کے ساتھ اپنی ملاقات کو 10 میں سے 10قرار دیا اور کہا کہ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو وہ جلد پیوٹن اور زیلنسکی کے ساتھ ایک اور ملاقات کے خواہاں ہوں گے۔ تاہم ساتھ ہی خبردار بھی کیااگر مجھے وہ جواب نہیں ملا جس کی توقع ہے تو دوسری ملاقات نہیں ہوگی، اور اگر پیوٹن جنگ کے خاتمے پر تیار نہ ہوئے تو نتائج بہت سنگین ہوں گے۔
یورپی حمایت اور یوکرین کا مؤقف
برطانوی وزیراعظم کے دفتر نے زور دیا کہ کسی بھی امن معاہدے میں یوکرین کو قابلِ بھروسا سیکیورٹی ضمانتیں دی جانی چاہئیں۔
فرانسیسی صدر میکرون نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے واضح کر دیا ہے کہ یوکرینی زمین پر صرف زیلنسکی بات چیت کر سکتے ہیں۔
جرمن چانسلر میرٹز نے کہا کہ روس کے زیر قبضہ علاقوں کو قانونی حیثیت دینا ناقابلِ قبول ہے۔ جنگ بندی ضرور ہونی چاہیے، مگر یوکرین کی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔زیلنسکی نے پیوٹن، ٹرمپ اور خود پر مشتمل ایک سہ فریقی ملاقات کی تجویز بھی دی ہے تاکہ کوئی حقیقی اور متوازن امن فارمولہ تلاش کیا جا سکے۔