کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں ویسکیولر سرجنز کی شدید قلت کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
ڈھائی کروڑ کی آبادی رکھنے والے شہر کے سرکاری اسپتالوں میں سے سول اسپتال اور جناح اسپتال میں دو دو، جبکہ ڈاؤ یونیورسٹی میں صرف ایک ویسکیولر سرجن موجود ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے سرکاری اسپتالوں میں ویکسیولر سرجنز کی شدید قلت کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ڈھائی کروڑ کی آبادی رکھنے والے شہر کے سرکاری اسپتالوں میں سے سول اسپتال اور جناح اسپتال میں دو دو، جبکہ ڈاؤ یونیورسٹی میں صرف ایک ویسکیولر سرجن موجود ہے۔ حیرت انگیز طور پر شہر کے بڑے سرکاری اسپتالوں میں حادثات سے متاثرہ افراد کا مکمل ڈیٹا بھی موجود نہیں۔ عباسی شہید اسپتال میں تاحال ویسکیولر سرجری کا شعبہ قائم نہیں کیا جا سکا ہے۔ عباسی شہید اسپتال میں سہولت نہ ہونے سے مریض نجی اسپتال جانے پر مجبور ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق ویسکیولر بائی پاس کا ایک آپریشن نجی اسپتال میں 8 سے 25 لاکھ روپے میں ہوتا ہے۔ سرکاری اسپتالوں میں ویسکیولر سرجری جیسے مہنگے علاج مفت فراہم کیے جا رہے ہیں۔ شہر قائد میں روزانہ روڈ حادثات اور صنعتوں میں ہونے والے حادثات میں کئی افراد ہاتھ یا پاؤں سے محروم ہو رہے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق بروقت ویسکیولر سرجری نہ ہو تو متاثرہ عضو کو کاٹنا پڑتا ہے۔
جناح اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ جناح اسپتال کی ایمرجنسی میں روزانہ 300 سے زائد ٹریفک حادثات کے مریض لائے جاتے ہیں، جن میں سے 15 سے 20 مریضوں کو فوری شدید نوعیت سرجری کی ضرورت ہوتی ہے۔ پروفیسر شاہد رسول نے بتایا کہ جناح اسپتال میں صرف دو ویسکیولر سرجنز 24 گھنٹے خدمات انجام دے رہے ہیں، جبکہ مریضوں کی تعداد کے لحاظ سے ویسکیولر سرجنز کی موجودہ تعداد ناکافی ہے۔ پروفیسر شاہد رسول کے مطابق ویسکیولر سرجنز کی کمی کے باعث قیمتی انسانی اعضا ضائع ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے، عباسی شہید کے ٹراما سینٹر میں ویسکیولر سرجری کا ڈپارٹمنٹ ہونا چاہیے۔ ڈاکٹر فہد میمن نے بتایا کہ ویسکیولر سرجری ایک سپر اسپیشلٹی ہے، جس میں مہارت حاصل کرنا مشکل اور وقت طلب ہے، نوجوان ڈاکٹروں میں ویسکیولر سرجری میں دلچسپی کی کمی تشویش ناک ہے، جبکہ ملک میں عوام اس شعبے سے اب بھی لاعلم ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے سرکاری اسپتالوں میں جناح اسپتال اسپتال میں کے مطابق سرجنز کی
پڑھیں:
روبوٹ کے ذریعے گردے کی کامیاب سرجری، یہ انسانوں سے بہتر ثابت ہوں گے، ماہرین
پاکستان میں پہلی بار ٹو مائی روبوٹک سسٹم کے ذریعے ٹیلی سرجری کامیابی سے انجام دے دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بنا انسانی مداخلت روبوٹک سرجری سے پِتّے کا کامیاب آپریشن اہم سنگ میل قرار
اس کی مدد سے پہلی سرجری گردے کی انجام دی گئی۔ ٹو مائی سسٹم کے ذریعے ماہر سرجن اب دور دراز یا کم سہولت والے علاقوں میں پیچیدہ آپریشن کر سکتے ہیں۔
ماہر ڈاکٹر باہر بیٹھ کر جو عمل کریں روبوٹ اس کو دہرائے گا۔ ایک روبوٹ ڈاکٹر کی قمیت 30 کروڑ روپے ہے۔
مزید پڑھیے: جناح اسپتال کراچی کا کارنامہ، روبوٹک سرجری کا کامیاب آغاز
پروفیسر ڈاکٹر منصب علی کے مطابق ربورٹ سے سرجری کا علاج تھوڑا مہنگا ہے لیکن اس کے نتائج بہترین ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ انسانوں سے زیادہ اچھی سرجری کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیے: سعودی عرب میں دنیا کی پہلی روبوٹک دل کی پیوندکاری، 16 سالہ مریض پر کامیاب آپریشن
انہوں نے بتایا کہ اسں ربوٹک ٹیکنالوجی کے لیے 5 جی سیٹلائیٹ نیٹ کا ہونا بھی ضروری ہے جو ہم اس وقت استعمال کر رہے ہیں۔ تفصیل جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈاکٹر روبوٹ روبوٹک سرجری گردے کی روبوٹک سرجری