غزہ میں قیامت! اسرائیلی بمباری سے 80 شہید، اسپتال لاشوں سے بھر گئے
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
غزہ: اسرائیلی فوج کی شدید بمباری کے نتیجے میں غزہ میں 80 فلسطینی شہید ہو گئے۔ محکمہ شہری دفاع کے مطابق صرف شمالی غزہ میں 59 افراد جاں بحق ہوئے۔
تباہی کے مناظر میں جبالیہ کے علاقے میں ملبے کا ڈھیر، بکھرے ہوئے گھر، اور زخمی بچوں کو دیکھا گیا، جو اپنے خاندان کے افراد اور سامان کی تلاش میں بھٹک رہے تھے۔ ایک خاتون نو ماہ کے بچے کی لاش کے پاس رو رہی تھیں اور سوال کر رہی تھیں: “اس نے کیا قصور کیا تھا؟”
انڈونیشین اسپتال کے ایمرجنسی ڈاکٹر محمد عواد نے بتایا کہ زخمیوں کے لیے نہ بیڈز ہیں، نہ دوائیں اور نہ سرجری کی سہولیات۔ انہوں نے کہا:”میتیں اسپتال کی راہداریوں میں پڑی ہیں کیونکہ مردہ خانہ مکمل بھر چکا ہے۔ صورتحال ہر لحاظ سے تباہ کن ہے۔”
فلسطینی صدر محمود عباس نے الزام لگایا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ذاتی مفادات کی خاطر جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں اور کہا کہ: “ہم ہر قیمت پر جنگ بندی چاہتے ہیں۔”
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے فوری جنگ بندی، تمام قیدیوں کی رہائی اور امدادی رسائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اٹلی کی وزیراعظم جورجیا میلونی نے غزہ کی صورتحال کو “مزید سنگین اور ناقابلِ جواز” قرار دیا۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف سے قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر بات کی، جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر کے دورے کے دوران امیر قطر سے غزہ امن معاہدے پر گفتگو کی۔
ادھر انسانی حقوق تنظیم میڈیسنز سان فرنٹیئرز نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ امداد کو جبری نقل مکانی اور آبادی کی جانچ پڑتال سے مشروط کر رہا ہے، جو فلسطینیوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیلی فوج نے غزہ میں بمباری مزید تیز کردی، جبری انخلاء کا نیا حکم
عالمی مطالبات اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بمباری روکنے کی اپیل کے باوجود، اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کو ’’جنگی علاقہ‘‘ قرار دے کر حملے مزید تیز کر دیے ہیں۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق، اسرائیل نے شمالی غزہ میں فلسطینیوں کو ایک بار پھرجبری انخلاء کے احکامات جاری کر دیے ہیں، جبکہ شہر کا مکمل محاصرہ بدستور جاری ہے۔
رپورٹس کے مطابق،جنوبی غزہ میں پہلے سے بےدخل لاکھوں فلسطینی خستہ حال، تنگ و تاریک خیمہ بستیوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جہاں بنیادی سہولیات بھی ناپید ہیں۔ ایک بے گھر فلسطینی نے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں امید تھی کہ حماس کے جواب کے بعد شاید کچھ بہتری آئے گی، مگر صورت حال بدتر ہوتی جا رہی ہے۔
اسرائیلی فوج کی شدید بمباری کے نتیجے میںرہائشی عمارتیں، اسکول اور دیگر انفراسٹرکچر ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، جس سے انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق، اب تک4 لاکھ سے زائد فلسطینی شمالی علاقوں سے جنوبی غزہ کی طرف نقل مکانی کر چکے ہیں۔ تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ بلند عمارتوں کی مسماری اور مسلسل بمباری کے باعث جبری انخلا کا دائرہ مزید وسیع ہو رہا ہے، جس سے خطے میں انسانی جانوں کا ضیاع بڑھنے کا خطرہ ہے۔
اسرائیلی اقدامات پر عالمی سطح پر تنقید بڑھ رہی ہے، لیکن عملی سطح پر فلسطینی عوام کو کوئی ریلیف نہیں مل سکا، اور مسلسل بمباری نے غزہ کو مکمل طور پرانسانی المیے میں دھکیل دیا ہے۔