اسلام آباد:

آئی ایم ایف نے اضافی ٹیکس اقدامات اور این ایف سی ایوارڈ میں ازسر توازن  پر فوکس کر لیا، حکومت نے تنخواہ دار طبقے اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلیے گنجائش نکالنے کی کوششیں تیز کر دیں۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے تنخواہ دار طبقے کیلیے استثنیٰ 6 سے 12 لاکھ تک بڑھانے اور نئے ٹیکس سلیب میں شرح 10،25، 33 اور 35 فیصد کرنے کی تجاویز دیں، آئی ایم ایف کی نظر میں اس سے محصولات پر خاطر خواہ اثر پڑے گا، ایک علیحدہ سیشن میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس بوجھ میں کمی کے حوالے سے ایف بی آر کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے۔

آئی ایم ایف نے حکام پر زور دیا  کہ وہ زمینی حقائق سے متعلق دلائل یا لیفر کرو ٹیکس تھیوری پر انحصار کے بجائے اپنے ماہرین سے رائے لیں۔

مزید پڑھیں: نئے سال کے وفاقی بجٹ کے خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب روپے

ذرائع نے بتایا کہ بجٹ منظوری کیلئے وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب کیساتھ اجلاس میں سبکدوش آئی ایم ایف مشن چیف  ناتھن پورٹر نے فوکس چار شعبوں تک محدود کیا.

 

اس میں اولین 14.307 ٹریلین ٹیکس ہدف کیلئے اقدامات اور آئینی سکیم  متاثر کئے بغیر این ایف سی ایوارڈ کے تحت مالی وسائل کی تقسیم میں توازن پیدا کرنا ہے، باقی دو شعبے ڈاؤن سائزنگ سے بچت اور اگلے مالی سال کا نجکاری ایجنڈہ ہوں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ حکومت کے پاس رئیل سٹیٹ سیکٹر کو قابل ذکر ریلیف دینے کی خاطر خواہ مالی گنجائش نہیں، پیکٹ والے دودھ پر سیلز ٹیکس میں کمی پر بھی بات چیت ہوئی، تاہم اس پر تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف

پڑھیں:

آئی ایم ایف کی ہدایات، حکومت نے سیلابی نقصانات کا نظرثانی شدہ ابتدائی تخمینہ تیار کرلیا

—فائل فوٹو

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی ہدایات پر وفاقی حکومت نے صوبوں میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا نظرثانی شدہ ابتدائی تخمینہ تیار کر لیا۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ششماہی اقتصادی جائزہ مذاکرات جاری ہیں اور پاکستانی حکام کی جانب سے آئی ایم ایف وفد کو سیلابی نقصانات، لیبر فورس اور ہاؤس ہولڈ سروے پر بریفنگ دی گئی۔

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا نظرثانی شدہ ابتدائی تخمینہ تیار کر لیا ہے۔ آئی ایم ایف کو فصلوں، انفرا اسٹرکچر اور لائیو اسٹاک سمیت نقصانات پر بریفنگ دی اور بتایا گیا کہ سیلاب سے مختلف صوبوں میں ہونے والے نقصانات 700 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔

ابھی تک آئی ایم ایف کے ساتھ جتنی بات ہوئی وہ مثبت رہی، وزیر خزانہ

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 11 فیصد پر لانے کے لیے پر عزم ہیں، عدالتوں میں کئی ٹیکس مقدمات ہیں، ان میں ٹیکس وصولیوں کا امکان ہے، اضافی ٹیکس اقدمات نہیں لے رہے۔

ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق سیلاب سے ابتدائی مجموعی نقصانات کا تخمینہ 360 ارب روپے تھا۔ لیبر فورس اور ہاؤس ہولڈ سروے سے متعلق آئی ایم ایف کی ڈیڈ لائن سے پہلے ہی پیشرفت ہو گئی اور وفاقی حکومت نے نئے پاکستان لیبر فورس سروے کے نتائج آئندہ ہفتے جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے سروے رپورٹ میں پاکستان میں غربت، بے روزگاری، گھرانوں کی آمدن، اخراجات کے رجحان کا ڈیٹا جاری ہو گا، پاکستان سوشل اینڈ لیونگ اسٹینڈرڈ سروے کے نتائج بھی رواں ماہ جاری کیے جائیں گے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف کو اہم سروے کے فیلڈ ورک اور نتائج کی تیاری پر اعتماد میں لیا گیا، آئی ایم ایف نے سروے کے نتائج دسمبر 2025ء تک تیار کرنے کی ڈیڈ لائن دی تھی۔

ذرائع وزارت خزانہ نے کہا کہ ادارہ شماریات کی جانب سے اضلاع، صوبوں کی سطح پر مکمل ڈیٹا بیس کی تیاری پر کام جاری ہے اور سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ لگانے کا کام ابھی جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پنشن اخراجات پر قابو پانے کے لیے حکومت کی کنٹری بیوٹری اسکیم، نیا مالی ماڈل متعارف
  • سپریم کورٹ؛ سپر ٹیکس کا مطلب ہی اضافی ٹیکس ہے، واضح کرنے کی کیا ضرورت، آئینی بینچ
  • کاپوریٹو فارمنگ کے ذریعے دیہی معیشت اور غذائی تحفظ کے لیے اہم اقدامات
  • سپر ٹیکس کا مطلب ہی اضافی ٹیکس، واضح کرنے کی کیا ضرورت ہے: آئینی بنچ
  • سپر ٹیکس کا مطلب ہی اضافی ٹیکس ہے‘ واضح کرنے کی کیا ضرورت‘ عدالت عظمیٰ
  • معاشی استحکام اور ٹیکس اصلاحات کا نفاذ حکومت کی ترجیح ہے: سینیٹر محمد اورنگزیب
  • مشتاق احمد خان کی اہلیہ کا شوہر کی رہائی کے لیے حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ
  • بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر میں بدامنی پیدا کرنے کا انکشاف
  • آئی ایم ایف کی ہدایات، حکومت نے سیلابی نقصانات کا نظرثانی شدہ ابتدائی تخمینہ تیار کرلیا
  • ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے اضافی ٹیکس نہیں لگائیں گے: وزیر خزانہ