امریکا اور یو اے ای کا مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کیلئے اہم معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
ابوظہبی : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران یو اے ای کے ساتھ تعلقات کو مزید وسعت دینے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے یہ بات قصر الوطن (ابوظہبی کے صدارتی محل) میں یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان سے ملاقات کے دوران کہی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ “مجھے یقین ہے کہ یہ دوستی مزید بڑھے گی اور مضبوط ہوگی۔” انہوں نے یو اے ای کے 1.
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یو اے ای کے رہنما مصنوعی ذہانت (AI) میں عالمی لیڈر بننے کے خواہاں ہیں۔ اس مقصد کے لیے امریکہ اور یو اے ای کے درمیان ابتدائی معاہدہ ہوا ہے جس کے تحت یو اے ای ہر سال این ویڈیا (Nvidia) کی 5 لاکھ جدید AI چپس درآمد کرے گا۔
یہ معاہدہ یو اے ای میں ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر اور AI ماڈلز کی تیاری کے لیے اہم سنگِ میل ہے، تاہم امریکی حکومت کے بعض ادارے اس معاہدے پر قومی سلامتی سے متعلق تحفظات رکھتے ہیں۔
اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے شیخ زاید گرینڈ مسجد کا دورہ بھی کیا۔ ٹرمپ نے مسجد کو “خوبصورت اور امریکہ کے اعزاز میں بند کی گئی” قرار دیا۔
یاد رہے کہ اس دورے سے قبل ٹرمپ قطر میں 42 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدوں کا اعلان کرچکے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یو اے ای کے
پڑھیں:
امریکہ سے مذاکرات کس شرط پرہوں گے ،ایران نے بتادیا
تہران(نیوز ڈیسک)ایران کے ڈپٹی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات اُس وقت تک بحال نہیں ہو سکتے جب تک امریکا مزید حملے نہ کرنے کی یقین دہانی نہیں کرواتا۔
برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے ایران کے ڈپٹی وزیر خارجہ ماجد تخت روانچی کا کہنا تھا کہ امریکا نے دوبارہ مذاکرات کی ٹیبل پر آنے کے اشارے دیے ہیں، ہم فی الحال کسی بھی تاریخ پر رضا مند نہیں ہوئے اور نہ ہی بات چیت کے کسی ممکنہ طریقہ کار پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہا اس وقت ہم اس سوال کا جواب تلاش کر رہے ہیں کہ کیا ہم ایک بار پھر سے ڈائیلاگ کے دوران جارحیت کا مظاہرہ دیکھیں گے ؟ امریکا کو اس اہم سوال پر اپنی پوزیشن واضح کرنا ہوگی۔
خیال رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات جاری تھے کہ اس دوران اسرائیل نے ایران کے جوہری سائٹس، فوجی تنصیبات کو فضائی حملوں سے نشانہ بنایا تھا، بعد ازاں امریکا نے بھی 21 جون کو ایران کی فرودو، نطنز اور اصفہان کی جوہری تنصیبات پر بم گرائے تھے۔
ایرانی ڈپٹی وزیرخارجہ نےبرطانوی خبررساں ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ امریکا نے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو ہدف بناتے ہوئے رجیم کی تبدیلی نہ کرنے کے اشارے دیے ہیں۔
ماجد تخت روانچی نے مزید کہا کہ ایران کو جوہری افزودگی کی اجازت ملنی چاہیے تاہم اس کی مقدار اور گنجائش پر بات چیت ہو سکتی ہے لیکن یہ کہنا کہ آپ یورینیم کی افزودگی نہیں کر سکتے، آپ کے پاس یورینیم کی افزودگی صفر ہو اور اگر آپ اس بات پر رضامند نہ ہوں، ہم آپ پر بم برسائیں گے، یہ ایک جنگل کا قانون ہے۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ ایرانی کا جوہری پروگرام بم بنانے کے قریب تھا، جبکہ ایران کا ماننا ہے کہ تہران پر امن مقاصد کے لیے یہ کر رہا ہے۔
یہ ابھی تک واضح نہیں ہوا ایران کی جوہری تنصیبات کو امریکی حملوں کے بعد کس حد تک نقصان پہنچا ہے حالانکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
اقوام متحدہ کےجوہری توانائی سے متعلق نگران ادارے کے سربراہ رافیل گروسی نے کہا تھا کہ ایران آئندہ کچھ ماہ کے دوران دوبارہ یورینیم کی افزودگی کے قابل ہو جائے گا۔
تخت روانچی کہتے ہیں کہ انہیں نہیں معلوم کہ اس کے لیے مزید کتنا وقت درکار ہوگا۔
2015 کے معاہدے کے تحت ایران کو 3.67 فیصد یورینیم کی فیول اور کمرشل نیوکلیئر پاور پلائنٹس کے لیے افزودگی کی اجازت حاصل تھی، تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اس معاہدے کو ختم کر دیا تھا، جس کے بعد ایران یورینیم کی افزودگی کو 60 فیصد تک لے گیا تھا، اگر اس مٹیریل کو مزید ریفائن کیا جاتا تو یہ ممکنہ طور پر 9 سے زائد نیوکلیئر بموں کے لیے کافی ہوتا۔
مزیدپڑھیں:جنوبی افریقا کے اسپنر کیشو مہاراج نے تاریخ رقم کردی